چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے عالمی عدالتی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ملک کی تمام عدالتوں کو بذریعہ آٹومیشن سسٹم آپس میں لنک کیا جا رہا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے 7 ماہ میں 3 ہزار 300 سے زائد مقدمات کے فیصلے ویڈیو لنک پر کیے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام رجسڑیوں اور پرنسپل کے مقدمات کو سنٹرلائز کیا جائے گا، ویڈیو لنک سے وکلا اور سائلین کے وقت اور پیسے کی بچت ہوئی ہے جبکہ ضلعی عدلیہ کو نئی ترامیم سے آگاہی کیلئے تربیتی سیشنز کی ضرورت ہے۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن کو جرائم پر قابو پانے کیلئے مزید تربیت کی ضرورت ہے، آبادی میں اضافہ، موسمیاتی تبدیلیاں اور صنفی تفریق فراہمی انصاف میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ فوجداری نظام انصاف میں سٹیک ہولڈرز باہمی روابط اعر استعداد کار بہتر بنائیں، بار اور عدلیہ کو بھی اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانی ہوگی، خواتین کو حکومت، پارلیمان اور عدلیہ کی فیصلہ سازی میں شریک کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے واقعات کی روک تھام کی ضرورت ہے، ریاستی اداروں اور عوام کو ملکر بڑھتی آبادی پر قابو پانا ہوگا، کائنات کا نظام توازن پر قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہفریقین ہوں یا ادارے سب کے درمیان توازن ضروری ہے، عدلیہ ملک کو سب کیلئے یکساں بنانے کی کوشش کر رہی ہے، عوام اور اداروں کی جانب سے آئین کے احترام سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔
ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد قانون کی حکمرانی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی
علاوہ ازیں جسٹس قاضی فائز عیسی نے قرآن کی روح سے مسائل کے حل کی جانب توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان اور حکومت عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے موثر نظام بنائیں، ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد قانون کی حکمرانی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی یافتہ ملک تب ہی بنے گا جب سب کی انصاف اور عدلیہ تک رسائی ہوگی۔