وائلڈ لائف پنجاب کی مبینہ غلفت اور ملی بھگت سے فالکن اور بٹیروں کا شکار عروج پر پہنچ گیا

شکاریوں کو وائلڈلائف ایکٹ کے مطابق ہی جرمانہ اورسزادی جاسکتی ہے، محکمہ وائلڈ لائف


آصف محمود September 24, 2022
فوٹو ایکسپریس

پنجاب وائلڈلائف حکام کی مبینہ غفلت اورملی بھگت کے باعث صوبے میں نایاب نسل کے فالکن اوربٹیروں کا شکارعروج پرپہنچ گیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران صوبے کے مختلف اضلاع میں بڑی تعداد میں فالکن اوربٹیروں کا شکار کیا گیا ہے۔

پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے نایاب نسل کے پرندوں کاشکارکرنیوالے 100 سے زائد شکاریوں کو گرفتارکرکے بھاری جرمانے کئے گئے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات اور ڈائریکٹرجنرل پنجاب وائلڈلائف کی عدم توجہی کی وجہ سے پنجاب میں نایاب نسل کے جنگلی پرندوں کا شکار عروج پر پہنچ چکا ہے۔

شکاری کئی علاقوں میں چوری چھپے جبکہ بعض مقامات پر وائلڈلائف عملے کی ملی بھگت سے نایاب نسل کے پرندوں خاص طورپر فالکن اوربٹیرکاشکار کرنے میں مصروف ہیں۔ ایکسپریس ٹربیون کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فالکن، جنگلی بٹیر اورجنگلی کبوتروں کے شکارکرنیوالے 123 شکاری پکڑے گئے ہیں جن پر لاکھوں روپے جرمانہ کیا گیا تاہم ایسے شکاریوں کی تعداد کہیں زیادہ ہیں جو پنجاب وائلڈلائف کے عملے کے قابونہیں آتے یاپھرعملے کی ملی بھگت سے شکارکررہے ہیں۔

نایاب نسل کے جنگلی پرندوں کے شکار کے زیادہ تر واقعات سالٹ رینج، سرگودھا، راجن پور، بہاولنگر، بھکر،پاکپتن،اوکاڑہ اورمظفرگڑھ میں رونما ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شکاریوں کو معمولی جرمانے کرکے چھوڑدیا جاتا ہے لیکن جرمانے جنگلی پرندوں کی تیزی سے ختم ہوتی تعداد کا ازالہ نہیں کرسکتے ہیں۔

پنجاب وائلڈلائف کے ایک سابق ڈائریکٹر نےبتایا کہ ستمبراوراکتوبر فالکن کے سیزن کے دن ہیں، فالکن سمیت دیگر مہاجرپرندوں کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ فالکن ایک نایاب اورقیمتی پرندہ ہے۔ اس کی قیمت کا تعین پرندے کی نسل، جسامت اورصحت سے لگایا جاتا ہے۔ نرکے مقابلے میں مادہ فالکن کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ فالکن کی قیمت 10 ہزار روپے سے لیکر ایک کروڑ روپے ہوسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عملہ صرف خانہ پری کے لئے شکاریوں کوپکڑتااورانہیں معمولی جرمانہ کرتا ہے۔ فالکن کے شکارکرنیوالوں کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے۔جس میں پوچر،ڈیلر،سمگلراورمحکمے کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ جنگلی جانوروں کاشکار ایک قیمتی دھندہ ہے۔

ادھرپنجاب وائلڈلائف حکام نےبتایا کہ سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات کی ہدایات پرجنگلی پرندوں کاشکار کرنیوالوں کیخلاف صوبے بھر میں کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اس دھندے میں اگر محکمے کا کوئی ملازم اورافسر ملوث پایا گیا تواس کیخلاف بھی کارروائی کی جائیگی۔ حکام کے مطابق شکاریوں کو وائلڈلائف ایکٹ کے مطابق ہی جرمانہ اورسزادی جاسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں