پاک بھارت ’’ہائی وولٹیج‘‘ ٹاکرے کے لئے میدان سج گیا
پوری قوم کی طرح "ایکسپریس نیوز" بھی دعا گو ہے کہ آج کے میچ میں پاکستان سرخرو ہو۔
میرپور میں پاک بھارت ''ہائی وولٹیج'' ٹاکرے کے لئے میدان سج گیا، دونوں ٹیمیں اب سے کچھ دیر بعد شیر بنگلا اسٹیڈیم میں آئی سی سی ورلڈ ٹوئنٹی 20میچ میں مدمقابل ہوں گی۔
فلڈ لائٹ میں ہونیوالے مقابلے میں اوس کا کردار اہم ہوگا، 25 ہزار شائقین کی گنجائش والے اسٹیڈیم کے شائقین سے کھچا کھچ بھرے رہنے کا امکان ہے، میچ کے بارش سے متاثر ہونے کا امکان نظر نہیں آتا، محکمہ موسمیات نے جمعرات کو آسمان صاف رہنے کی پیشگوئی کی ہے، پاکستانی ٹیم نے گذشتہ روز ساڑھے 3 گھنٹے تک بھرپور پریکٹس کی اور فٹبال بھی کھیلی، بھارتی پلیئرز بھی اپنی صلاحیتیں نکھارتے نظر آئے۔ بنگلہ دیشی سرزمین پر ہی ایشیا کپ کا فائنل ہارنے والی پاکستانی سائیڈ نے پہلے وارم اپ میچ میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے زیر کیا، عمر گل نے فارم میں واپس آتے ہوئے صرف 16 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، محمد طلحہ نے بھی 2 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، وکٹ کیپرکامران اکمل نے بطور اوپنر 52 رنز کی اننگز کھیلی، حفیظ نے 55رنز بنائے۔ پروٹیز سے اگلے وارم اپ میچ میں ٹیم 71 رنز پر ڈھیر ہو گئی، صرف 3 پلیئرز ہی ڈبل فیگر میں داخل ہو سکے، یہ بات مینجمنٹ کے لئے باعث تشویش ہو گی، کامران اکمل کو بطور اوپنر کھلائے جانے کا امکان ہے۔
کپتان محمد حفیظ پہلے ہی واضح کر چکے کہ کامران اگر کھیلے تو وکٹ کیپنگ بھی کریں گے، یوں عمر اکمل کو اضافی ذمہ داری سے نجات مل جائے گی، وارم اپ میچز میں اوپنر شرجیل خان 12 اور2 رنز ہی بنا سکے تھے، ان کی جگہ احمد شہزاد کو مل سکتی ہے، ایشیا کپ کے ہیرو آل رائونڈر شاہد آفریدی فٹنس مسائل سے نجات کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں نظر آئے، وہ بھارت کے خلاف میچ میں بھی حصہ لیں گے، شیربنگلہ اسٹیڈیم کی پچ بیٹنگ کیلیے سازگار البتہ اسپنرز بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سعید اجمل اور ایشون اہم کردار ادا کرینگے، پاکستانی کپتان محمد حفیظ روایتی حریف پر فتح سے ایونٹ کا شاندار آغاز چاہتے ہیں، پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ لوگ کہتے ہیں کہ بھارت کو ہرا دیا تو پورا ٹورنامنٹ جیت لیا، حفیظ نے کہا کہ ہم صرف بلو شرٹس کو مات دینے کا عزم لیے ایونٹ میں حصہ نہیں لے رہے، ہمارے ذہن میں پورے ٹورنامنٹ کے دوران اچھی کارکردگی دکھانے کی سوچ ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں 71رنز پر ڈھیر ہونے کے باوجود حفیظ نے کہا کہ مجھے اس پر کوئی تشویش نہیں، ٹیم میں کئی اچھے بیٹسمین موجود ہیں، کرکٹ میں اچھے اور برے دن آتے رہتے ہیں، ہم نے دونوں پریکٹس میچز میں مختلف کمبی نیشنز آزمائے اور اپنے مقاصد حاصل کرلیے۔
ایک سوال پر حفیظ نے اعتراف کیا کہ آفریدی 100 فیصد فٹ نہیں ہیں لیکن وہ ٹیم کے لئے کچھ کر دکھانے کا جذبہ لیے یہاں آئے، آل رائونڈر پہلے سے کافی بہتر ہیں اور بھارت کے خلاف کھیلیں گے، میں چاہتا ہوں کہ وہ ایشیا کپ کی کارکردگی کو دہرائیں اور نچلے نمبرز پر آ کر میچ کو پاکستانی فتح پر ختم کریں۔ پیس اٹیک پر تشویش کے سوال پر انھوں نے کہا کہ وارم اپ میچز میں عمر گل ردھم میں دکھائی دیے، مجھے امید ہے کہ پیسرز ایونٹ میں اچھا کھیل پیش کریں گے، انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس مجھ سمیت شاہد آفریدی،شعیب ملک اور وکٹ کیپر کامران اکمل جیسے اچھے آل رائونڈرز ہیں، ہم سب ٹیم کے خاصے کام آ سکتے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی ٹیم کو پہلے وارم اپ میچ میں سری لنکا سے شکست ہوئی جبکہ اس نے دوسرے مقابلے میں انگلینڈ کو قابو کیا، رواں سال بلو شرٹس کی کارکردگی زیادہ خاص نہیں رہی، 2 فتوحات افغانستان اور بنگلہ دیش کیخلاف ملیں جب کہ پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا سے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیم کو گذشتہ دنوں شاہد آفریدی کے مسلسل 2 چھکوں کی وجہ سے ایشیا کپ کے میچ میں شکست ہوئی تھی، یہ بات اب تک پلیئرز کے ذہنوں سے نہیں نکل پائی ہو گی، کپتان دھونی کے لئے اچھی بات ویرت کوہلی کی فارم ہے جنھوں نے انگلینڈ کیخلاف بھی 73 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی، یوراج سنگھ اور رائنا بھی امیدوں کا محور ہوں گے، دھونی نے کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ پاک بھارت میچز میں تناؤ کی کیفیت کم ہونے لگی، پلیئرز کے درمیان بھی مسائل نظر نہیں آتے، البتہ روایتی حریفوں کے درمیان ہر میچ کی طرح یہ بھی دلچسپ ثابت ہو گا، انھوں نے کہا کہ بیٹنگ کے مقابلے میں مجھے بولنگ کے شعبے پر تشویش ہے، خصوصا اختتامی اوورز میں بولرز کو زیادہ بہتر کھیل پیش کرنا ہوگا، محمد شامی اور بھونیشور کمار کا آئی پی ایل تجربہ کام آئے گا، انھوں نے کہا کہ حقیقی آل رائونڈرز کی موجودگی پاکستان کے لئے مددگار ثابت ہوگی۔
فلڈ لائٹ میں ہونیوالے مقابلے میں اوس کا کردار اہم ہوگا، 25 ہزار شائقین کی گنجائش والے اسٹیڈیم کے شائقین سے کھچا کھچ بھرے رہنے کا امکان ہے، میچ کے بارش سے متاثر ہونے کا امکان نظر نہیں آتا، محکمہ موسمیات نے جمعرات کو آسمان صاف رہنے کی پیشگوئی کی ہے، پاکستانی ٹیم نے گذشتہ روز ساڑھے 3 گھنٹے تک بھرپور پریکٹس کی اور فٹبال بھی کھیلی، بھارتی پلیئرز بھی اپنی صلاحیتیں نکھارتے نظر آئے۔ بنگلہ دیشی سرزمین پر ہی ایشیا کپ کا فائنل ہارنے والی پاکستانی سائیڈ نے پہلے وارم اپ میچ میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹ سے زیر کیا، عمر گل نے فارم میں واپس آتے ہوئے صرف 16 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں، محمد طلحہ نے بھی 2 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، وکٹ کیپرکامران اکمل نے بطور اوپنر 52 رنز کی اننگز کھیلی، حفیظ نے 55رنز بنائے۔ پروٹیز سے اگلے وارم اپ میچ میں ٹیم 71 رنز پر ڈھیر ہو گئی، صرف 3 پلیئرز ہی ڈبل فیگر میں داخل ہو سکے، یہ بات مینجمنٹ کے لئے باعث تشویش ہو گی، کامران اکمل کو بطور اوپنر کھلائے جانے کا امکان ہے۔
کپتان محمد حفیظ پہلے ہی واضح کر چکے کہ کامران اگر کھیلے تو وکٹ کیپنگ بھی کریں گے، یوں عمر اکمل کو اضافی ذمہ داری سے نجات مل جائے گی، وارم اپ میچز میں اوپنر شرجیل خان 12 اور2 رنز ہی بنا سکے تھے، ان کی جگہ احمد شہزاد کو مل سکتی ہے، ایشیا کپ کے ہیرو آل رائونڈر شاہد آفریدی فٹنس مسائل سے نجات کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ایکشن میں نظر آئے، وہ بھارت کے خلاف میچ میں بھی حصہ لیں گے، شیربنگلہ اسٹیڈیم کی پچ بیٹنگ کیلیے سازگار البتہ اسپنرز بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، سعید اجمل اور ایشون اہم کردار ادا کرینگے، پاکستانی کپتان محمد حفیظ روایتی حریف پر فتح سے ایونٹ کا شاندار آغاز چاہتے ہیں، پریس کانفرنس کے دوران اس سوال پر کہ لوگ کہتے ہیں کہ بھارت کو ہرا دیا تو پورا ٹورنامنٹ جیت لیا، حفیظ نے کہا کہ ہم صرف بلو شرٹس کو مات دینے کا عزم لیے ایونٹ میں حصہ نہیں لے رہے، ہمارے ذہن میں پورے ٹورنامنٹ کے دوران اچھی کارکردگی دکھانے کی سوچ ہے، جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں 71رنز پر ڈھیر ہونے کے باوجود حفیظ نے کہا کہ مجھے اس پر کوئی تشویش نہیں، ٹیم میں کئی اچھے بیٹسمین موجود ہیں، کرکٹ میں اچھے اور برے دن آتے رہتے ہیں، ہم نے دونوں پریکٹس میچز میں مختلف کمبی نیشنز آزمائے اور اپنے مقاصد حاصل کرلیے۔
ایک سوال پر حفیظ نے اعتراف کیا کہ آفریدی 100 فیصد فٹ نہیں ہیں لیکن وہ ٹیم کے لئے کچھ کر دکھانے کا جذبہ لیے یہاں آئے، آل رائونڈر پہلے سے کافی بہتر ہیں اور بھارت کے خلاف کھیلیں گے، میں چاہتا ہوں کہ وہ ایشیا کپ کی کارکردگی کو دہرائیں اور نچلے نمبرز پر آ کر میچ کو پاکستانی فتح پر ختم کریں۔ پیس اٹیک پر تشویش کے سوال پر انھوں نے کہا کہ وارم اپ میچز میں عمر گل ردھم میں دکھائی دیے، مجھے امید ہے کہ پیسرز ایونٹ میں اچھا کھیل پیش کریں گے، انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس مجھ سمیت شاہد آفریدی،شعیب ملک اور وکٹ کیپر کامران اکمل جیسے اچھے آل رائونڈرز ہیں، ہم سب ٹیم کے خاصے کام آ سکتے ہیں۔ دوسری جانب بھارتی ٹیم کو پہلے وارم اپ میچ میں سری لنکا سے شکست ہوئی جبکہ اس نے دوسرے مقابلے میں انگلینڈ کو قابو کیا، رواں سال بلو شرٹس کی کارکردگی زیادہ خاص نہیں رہی، 2 فتوحات افغانستان اور بنگلہ دیش کیخلاف ملیں جب کہ پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا سے ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹیم کو گذشتہ دنوں شاہد آفریدی کے مسلسل 2 چھکوں کی وجہ سے ایشیا کپ کے میچ میں شکست ہوئی تھی، یہ بات اب تک پلیئرز کے ذہنوں سے نہیں نکل پائی ہو گی، کپتان دھونی کے لئے اچھی بات ویرت کوہلی کی فارم ہے جنھوں نے انگلینڈ کیخلاف بھی 73 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی، یوراج سنگھ اور رائنا بھی امیدوں کا محور ہوں گے، دھونی نے کہا کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ پاک بھارت میچز میں تناؤ کی کیفیت کم ہونے لگی، پلیئرز کے درمیان بھی مسائل نظر نہیں آتے، البتہ روایتی حریفوں کے درمیان ہر میچ کی طرح یہ بھی دلچسپ ثابت ہو گا، انھوں نے کہا کہ بیٹنگ کے مقابلے میں مجھے بولنگ کے شعبے پر تشویش ہے، خصوصا اختتامی اوورز میں بولرز کو زیادہ بہتر کھیل پیش کرنا ہوگا، محمد شامی اور بھونیشور کمار کا آئی پی ایل تجربہ کام آئے گا، انھوں نے کہا کہ حقیقی آل رائونڈرز کی موجودگی پاکستان کے لئے مددگار ثابت ہوگی۔