خود کو جاننا اتنا مشکل کیوں

اپنے آپ کو بہتر طور پر جاننا اور سمجھنا، بہتر فیصلہ کرنے اور اچھی زندگی گزارنے میں مدد دے سکتا ہے


مدیحہ ضرار May 31, 2024
اپنی شناخت تلاش کرنا واقعی مشکل کام ہے۔ (فوٹو: فائل)

کیا آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی کہ آپ کون ہیں؟ کیونکہ زیادہ تر لوگ نہیں جانتے کہ وہ کون ہیں۔ ہم میں سے اکثر کا جواب تو ہاں میں ہوگا لیکن وہ جواب شاید اپنا نام، عمر یا وہ کہاں پیدا ہوئے اور اب وہ زندگی میں کیا کرتے ہیں، سے زیادہ کچھ نہ ہوگا۔ لیکن ہم اصل میں کون ہیں، یہ ایک بہت ہی دلچسپ سوال ہے۔


کہتے ہیں کہ دوسروں کو جاننا ذہانت ہے لیکن خود کو جاننا اصل میں حکمت اور دانائی ہے۔ لیکن خود کو جاننا اس دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔ کیونکہ ہم سب کو جان رہے ہوتے ہیں اور کسی سے اجنبی ہوتے ہیں تو خود سے ہوتے ہیں۔ ہمارے وجود میں موجود روح سے ہم ساری زندگی اجنبی ہی رہتے ہیں اور خود سے ہم شاید کبھی ملے ہی نہیں ہوتے۔


یہ جاننا کہ آپ کون ہیں اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ یہ جانیں کہ دوسرے آپ کے بارے میں کیا جانتے اور رائے رکھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی ذات کا بت اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ اپنے شعور کی آگاہی کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ ان کی انا ان کو کبھی خود سے ملنے ہی نہیں دیتی۔ وہ اپنی کہانی میں اپنے ہی سب سے بڑے ولن ثابت ہوتے ہیں جن کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں پڑتی، کیونکہ وہ یہ کام اپنے ساتھ خود ہی بخوبی انجام دے رہے ہوتے ہیں۔


اپنی شناخت تلاش کرنا واقعی مشکل کام ہے اور زیادہ تر لوگ نہیں جانتے کہ وہ کون ہیں اور زندگی میں ان کے رویے ایسے کیوں ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے بزرگوں سے سیکھتے آئے ہیں کہ ہمیں خود سے سچ بولنا چاہیے۔ لیکن ہم میں سے کتنے واقعی یہ کرتے ہیں؟ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ اپنے آپ کو جاننے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے پسندیدہ رنگ، آپ کی پسندیدہ کتاب وغیرہ کو جانیں۔ اپنے آپ کو جاننے کا مطلب اپنے اندرونی دل کو جاننا، اپنے اندر کی گہرائی کو جاننا ہے۔


ہمیں زندگی کے مسائل سے نمٹنے کےلیے سب سے پہلے اپنے اندر کی تلاش کرنا ہوگی۔ اگر ہم خود کو کھوج لیں تو ہمارے لیے بہت آسانی ہوگی یہ جاننے کےلیے کہ ماضی میں ہمارے ساتھ جو بھی ہوا وہ کیوں ہوا۔ ہم لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بناسکتے ہیں اور اپنے اندر کے سوالات کے جواب تلاش کرسکتے ہیں۔ انسان کو اپنی زندگی کے دوران بہت سارے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ انہیں اپنے فائدے میں بدلتا ہے یا نقصان میں۔ ایک امید پسند انسان ہمیشہ ہر مسئلے کو اپنی بہتری کےلیے موقع سمجھ کر دیکھتا ہے۔ جبکہ مایوس انسان ہر مسئلے کو ایک رکاوٹ کے طور پر دیکھتا ہے اور وہ ہر غلطی، کوتاہی اور ناکامی کا ذمے دار لوگوں کو ٹھہرانے میں ذرا سی دیر نہیں لگاتا۔ اس کو لگتا ہے کہ اس کے علاوہ ہر کوئی غلط ہے۔ اس کو اپنے اندر کوئی خامی نظر نہیں آتی۔


بقول مولانا رومی کائنات کی ہر چیز آپ کے اندر موجود ہے۔ اگرچہ اپنے اندر کی کھوج ایک مشکل عمل ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔ یہ عمل آپ کو اپنے اندرونی نفس اور آپ کس طرح کے شخص ہیں، کے بارے میں جاننے پر مجبور کرے گا۔


اپنے آپ کو جاننے کےلیے:


مشاہدہ کیجئے کہ آپ کا ماحول آپ کو کیسے متاثر کرتا ہے۔
اپنی خوبیوں، خامیوں، پسند اور ناپسند سب کے بارے میں جانیے۔
جانیے کہ موڈ اور جذبات آپ کی ذہنی حالت کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔
آپ کے اردگرد جو کچھ بھی ہورہا ہے، اس سے آپ کی ذات پر کیا اثرات آرہے ہیں اور آپ کا ردعمل کیا ہے۔
چیک کیجئے کہ آپ دوسروں کے ساتھ کیسے ملتے جلتے ہیں۔ آپ ایک خوش اخلاق انسان ہیں یا بدمزاجی آپ کا شیوہ ہے۔


اپنے آپ کو بہتر طور پر جاننا اور سمجھنا بدلے میں بہتر فیصلے کرنے اور اچھی زندگی گزارنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اس عمل کے ذریعے اعتماد دن بدن بڑھتا رہتا ہے۔ جب آپ اپنے آپ کو پوری طرح جانتے ہیں تو تب ہی آپ کو اپنی کمزوریوں اور طاقتوں کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔ یہ آپ کو اپنی زندگی میں اپنی پسند اور ناپسند سے آگاہ کرتا ہے۔ لہٰذا زندگی میں اپنے آپ کو کچھ وقت دے کر اپنے اندرونی وجود کی کھوج ضرور کیجئے۔


جب ہم اپنے آپ کو جانتے ہیں تو اصل میں ہم دنیا کو جانتے ہیں۔ ہم دوسرے لوگوں کو اپنے بھائیوں اور بہنوں کی حیثیت سے دیکھنا شروع کرتے ہیں۔ ہم زندگی کو ایک ایسے زاویے سے دیکھنا شروع کرتے ہیں جس میں سب ایک دوسرے سے مختلف اور لامحدود محسوس ہوتے ہیں۔


اپنے آپ کو جاننا سب سے بڑی طاقت ہے۔ آپ کو اپنے مثبت پہلوؤں اور خامیوں کے ساتھ اپنے آپ کو جاننا ہوگا۔ آپ کو پہلے اپنے آپ کو سمجھنا ہوگا۔ پھر آپ اپنے آس پاس کے لوگوں کو صحیح طریقے سے سمجھ سکیں گے۔ آپ کون ہیں، اس پر توجہ دیجئے بس!


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں