پاکستان کی فتح پر تصویر کا دوسرا رخ انتہائی بھیانک
2009مں جب پاکستان عالمی چیمپئن بناتو خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ سے10لوگوں جاں بحق ہوئےاورایسی کئی مثالیں اوربھی ہیں۔
WINSTON-SALEM:
کیا یہ ضروری ہے کہ میں جس بات کو بھی ٹھیک سمجھوں آپ بھی اُس پر سر تسلیم خم کرلیں؟ اور کیا یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کی ہر خواہش اور پسند پر میں بھی اپنی خواہشات کا دم توڑتے ہوئے ہاں میں ہاں ملا لوں؟ میرا خیال ہے یہ دونوں باتیں حقیقت سے عاری ہیں۔ انسان کو اس بات کا حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے فیصلے کرسکے بس اتنا ضرور دیکھنا چاہیے کہ اُس فیصلے سے کسی کو دُکھ نہ ہو۔میں اپنے دوستوں سے اکثر یہ بات کہتاہوں کہ جناب آپ آزاد ملک کے آزاد شہری ہیں اور آپ کو مکمل آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔ مسائل تو اُس ہی وقت پید ا ہوتے ہیں جب لوگ دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرنا شروع کردیتے ہیں۔
مجھے آج بھی 21 جون 2009 کاوہ دن یاد ہے جب لارڈز کے تاریخی گراونڈ میں پاکستان نے ایک تاریخی فتح اپنے نام کی تھی۔وہ بھی کیا دن تھا۔ہر کوئی اپنی مصروفیات کوترک کرکے میچ دیکھنے کے لیے ٹی وی سکرین کے سامنے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہورہا تھا۔اُس دن میں کسی مصروفیت کے سبب گھر پر ہی میچ دیکھ پایا۔لیکن گاہے بگاہے دوستوں سے بات ہورہی تھی جو مختلف مقامات پر بڑی سکرین پر وہ میچ دیکھ رہے تھے۔لوگوں کا جوش و خروش قابل دید تھا۔ ہر طرف خوشیاں بکھریں ہوئی تھی۔لوگ فتح کے علاوہ دوسرے کسی آپشن کو قبول کرنے کے لیے راضی نہیں تھے۔شاید اُس کی وجہ پچھلے ورلڈکپ میں بھارت کے خلاف فائنل میں محض 5 رنز سے شکست تھی۔شائقین تو اپنی جگہ لیکن قومی کرکٹ ٹیم بھی فتح کے لیے بے قرار تھی۔شاید یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے اُس میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔سری لنکا کی جانب سے دیئے گئے 138 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان نے 8 وکٹوں سے فتح حاصل کرکے پہلی مرتبہ ٹی 20 ورلڈ چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔
[infogram url="https://infogr.am/---20---553963741?src=web" height="647"]
بس اُدھر پاکستان فتحیاب ہوا اور اِدھر جشن کا آغاز ہوگیا۔ہر طرف خوشیاں تھی۔ایک طرف تو لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کررہے تھے تو دوسری جانب آتش بازی اور فائرنگ کا نہ رُکنے والا سلسلہ جاری و ساری تھا۔ہم بھی مسرت کا اظہار کررہے تھے۔ٹی وی پر خصوصی نشریات کا بھی آغاز ہوگیا تھا۔غرض یہ کہ ہر جانب جشن کا سماں تھا۔بس اپنی خوشی کا اظہار کرتے کرتے کب نیند غالب آگئی معلوم ہی نہیں چلا۔
میں نے صبح اُٹھتے ہی اخبارات کا مطالعہ شروع کیا کہ ذرا دیکھوں صحافی حضرات نے کس طرح ہماری قومی ٹیم فتح کو کس طرح بیان کیا گیا ہے۔ بس شاید میری یہی وہ غلطی تھی جس نے مجھے یہ موقف اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے کہ پاکستان میچ ہار جاتا تو شاید بہتر ہوتا۔میچ کی خبر پر نظر پڑتی اُس سے پہلے ہی میرے سامنے ایک افسوسناک خبر آگئی کہ گزشتہ رات ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 10افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔میرا سر جو کچھ لمحات پہلے تک فخر سے آسمانوں کی بلندیوں کو چھورہا تھااس خبر کو پڑھنے کے اب شرمندگی سے زمین بوس ہوچکا تھا۔میں نے خود سے فوری طور پر یہ سوال پوچھا کہ کیا یہی حاصل تھا اس جیت کا کہ جس نے 10 گھروں میں ہمیشہ کے لیے اندھیرا کردیا، جس نے ہماری چھوٹی سے خوشی کی وجہ سے ان 10 خاندانوں کو زندگی بھر کا دکھ سہنا پڑیگا۔
اُس وقت جو ہوا سو ہوا ۔ ابھی گزشتہ دنوں ایشیاء کپ میں بھی ایک بڑا میچ یعنی پاکستان اور بھارت کا مقابلہ ہوا جس میں الحمداللہ فتح پاکستان کو نصیب ہوئی تھی ۔ لیکن میچ کے بعدنکلنے والے نتیجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔اگلے دن کے اخبارات کا آپ نے بھی مطالعہ کیا ہوگا جس نے میچ کی جیت کی خوشی میں ہونے والی ہوئی فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ کیا جیت کی خوشی منانے کا محض یہی ایک طریقہ کار رہ گیا ہے؟ مانا کہ عالمی چیمپیئن کا اعزاز بہت بڑا ہے اور اس سلسلے میں ملک کے ہر کونے میں جشن منانا چاہئے لیکن میں لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل کرکے خوشیوں کی سیج سجانے کے سخت خلاف ہوں۔
پیسنٹھ سال گزرنے کے باجود ہماری قوم جشن منانے کے شعور سے لاعلم ہے، میرے خیال میں حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ کسی بھی خوشی کے موقع چاہئے الیکشن جیتنے کی خوشی ہو، شادی کی خوشی ہو یا میچ جیتنے کی خوشی ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کرنے کے پابندی عائد کرے اور اس کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
اب آج بھی ورلڈٹی ٹوئنٹی سیریز کا ایک اور بڑا میچ ہے جس کی تیاری عروج پر ہے، ہر طرف لوگوں نے میچ دیکھنے کے لئے مختلف انتظامات کر رکھے ہیں، میرا خود بھی دوستوں کے ساتھ میچ کے سنسی خیز لمحات سے لطف اندوز ہونے کا پورا ارادہ ہے لیکن میں ایک محب وطن شہری بھی ہوں اپنی قومی ٹیم سے زیادہ مجھے اپنے لوگوں کی فکر لاحق ہے۔ میں جانتے بوجھتے ایسی فتح کی تمنا نہیں کرسکتا جس کے بعد مجھے یہ یقین ہو کہ کچھ لوگ اندھی گولی لگنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن جائیں گے۔
میں یہ ہرگز نہیں چاہوں گا کہ آپ بھی میری رائے سے اتفاق کریں لیکن یہ ضرور چاہوں کہ مجھے اتنا حق ضرور دیں کہ میں اپنی خواہش کا اظہار کرسکوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[poll id="207"]
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
کیا یہ ضروری ہے کہ میں جس بات کو بھی ٹھیک سمجھوں آپ بھی اُس پر سر تسلیم خم کرلیں؟ اور کیا یہ بھی ضروری ہے کہ آپ کی ہر خواہش اور پسند پر میں بھی اپنی خواہشات کا دم توڑتے ہوئے ہاں میں ہاں ملا لوں؟ میرا خیال ہے یہ دونوں باتیں حقیقت سے عاری ہیں۔ انسان کو اس بات کا حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے فیصلے کرسکے بس اتنا ضرور دیکھنا چاہیے کہ اُس فیصلے سے کسی کو دُکھ نہ ہو۔میں اپنے دوستوں سے اکثر یہ بات کہتاہوں کہ جناب آپ آزاد ملک کے آزاد شہری ہیں اور آپ کو مکمل آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے۔ مسائل تو اُس ہی وقت پید ا ہوتے ہیں جب لوگ دوسروں پر اپنی مرضی مسلط کرنا شروع کردیتے ہیں۔
مجھے آج بھی 21 جون 2009 کاوہ دن یاد ہے جب لارڈز کے تاریخی گراونڈ میں پاکستان نے ایک تاریخی فتح اپنے نام کی تھی۔وہ بھی کیا دن تھا۔ہر کوئی اپنی مصروفیات کوترک کرکے میچ دیکھنے کے لیے ٹی وی سکرین کے سامنے ایک ایک لمحے سے لطف اندوز ہورہا تھا۔اُس دن میں کسی مصروفیت کے سبب گھر پر ہی میچ دیکھ پایا۔لیکن گاہے بگاہے دوستوں سے بات ہورہی تھی جو مختلف مقامات پر بڑی سکرین پر وہ میچ دیکھ رہے تھے۔لوگوں کا جوش و خروش قابل دید تھا۔ ہر طرف خوشیاں بکھریں ہوئی تھی۔لوگ فتح کے علاوہ دوسرے کسی آپشن کو قبول کرنے کے لیے راضی نہیں تھے۔شاید اُس کی وجہ پچھلے ورلڈکپ میں بھارت کے خلاف فائنل میں محض 5 رنز سے شکست تھی۔شائقین تو اپنی جگہ لیکن قومی کرکٹ ٹیم بھی فتح کے لیے بے قرار تھی۔شاید یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے اُس میچ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔سری لنکا کی جانب سے دیئے گئے 138 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان نے 8 وکٹوں سے فتح حاصل کرکے پہلی مرتبہ ٹی 20 ورلڈ چیمپئن کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔
[infogram url="https://infogr.am/---20---553963741?src=web" height="647"]
بس اُدھر پاکستان فتحیاب ہوا اور اِدھر جشن کا آغاز ہوگیا۔ہر طرف خوشیاں تھی۔ایک طرف تو لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کررہے تھے تو دوسری جانب آتش بازی اور فائرنگ کا نہ رُکنے والا سلسلہ جاری و ساری تھا۔ہم بھی مسرت کا اظہار کررہے تھے۔ٹی وی پر خصوصی نشریات کا بھی آغاز ہوگیا تھا۔غرض یہ کہ ہر جانب جشن کا سماں تھا۔بس اپنی خوشی کا اظہار کرتے کرتے کب نیند غالب آگئی معلوم ہی نہیں چلا۔
میں نے صبح اُٹھتے ہی اخبارات کا مطالعہ شروع کیا کہ ذرا دیکھوں صحافی حضرات نے کس طرح ہماری قومی ٹیم فتح کو کس طرح بیان کیا گیا ہے۔ بس شاید میری یہی وہ غلطی تھی جس نے مجھے یہ موقف اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے کہ پاکستان میچ ہار جاتا تو شاید بہتر ہوتا۔میچ کی خبر پر نظر پڑتی اُس سے پہلے ہی میرے سامنے ایک افسوسناک خبر آگئی کہ گزشتہ رات ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں 10افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔میرا سر جو کچھ لمحات پہلے تک فخر سے آسمانوں کی بلندیوں کو چھورہا تھااس خبر کو پڑھنے کے اب شرمندگی سے زمین بوس ہوچکا تھا۔میں نے خود سے فوری طور پر یہ سوال پوچھا کہ کیا یہی حاصل تھا اس جیت کا کہ جس نے 10 گھروں میں ہمیشہ کے لیے اندھیرا کردیا، جس نے ہماری چھوٹی سے خوشی کی وجہ سے ان 10 خاندانوں کو زندگی بھر کا دکھ سہنا پڑیگا۔
اُس وقت جو ہوا سو ہوا ۔ ابھی گزشتہ دنوں ایشیاء کپ میں بھی ایک بڑا میچ یعنی پاکستان اور بھارت کا مقابلہ ہوا جس میں الحمداللہ فتح پاکستان کو نصیب ہوئی تھی ۔ لیکن میچ کے بعدنکلنے والے نتیجے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔اگلے دن کے اخبارات کا آپ نے بھی مطالعہ کیا ہوگا جس نے میچ کی جیت کی خوشی میں ہونے والی ہوئی فائرنگ کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ کیا جیت کی خوشی منانے کا محض یہی ایک طریقہ کار رہ گیا ہے؟ مانا کہ عالمی چیمپیئن کا اعزاز بہت بڑا ہے اور اس سلسلے میں ملک کے ہر کونے میں جشن منانا چاہئے لیکن میں لوگوں کی زندگیوں کے چراغ گل کرکے خوشیوں کی سیج سجانے کے سخت خلاف ہوں۔
پیسنٹھ سال گزرنے کے باجود ہماری قوم جشن منانے کے شعور سے لاعلم ہے، میرے خیال میں حکومت وقت کو چاہئے کہ وہ کسی بھی خوشی کے موقع چاہئے الیکشن جیتنے کی خوشی ہو، شادی کی خوشی ہو یا میچ جیتنے کی خوشی ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کرنے کے پابندی عائد کرے اور اس کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے۔
اب آج بھی ورلڈٹی ٹوئنٹی سیریز کا ایک اور بڑا میچ ہے جس کی تیاری عروج پر ہے، ہر طرف لوگوں نے میچ دیکھنے کے لئے مختلف انتظامات کر رکھے ہیں، میرا خود بھی دوستوں کے ساتھ میچ کے سنسی خیز لمحات سے لطف اندوز ہونے کا پورا ارادہ ہے لیکن میں ایک محب وطن شہری بھی ہوں اپنی قومی ٹیم سے زیادہ مجھے اپنے لوگوں کی فکر لاحق ہے۔ میں جانتے بوجھتے ایسی فتح کی تمنا نہیں کرسکتا جس کے بعد مجھے یہ یقین ہو کہ کچھ لوگ اندھی گولی لگنے کی وجہ سے لقمہ اجل بن جائیں گے۔
میں یہ ہرگز نہیں چاہوں گا کہ آپ بھی میری رائے سے اتفاق کریں لیکن یہ ضرور چاہوں کہ مجھے اتنا حق ضرور دیں کہ میں اپنی خواہش کا اظہار کرسکوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[poll id="207"]
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔