کسانوں کے حکومت سے مذاکرات ناکام مہنگی بجلی و کھاد کیخلاف اسلام آباد میں دھرنا جاری

اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک کی طرف جائیں گے، مظاہرین

اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک کی طرف جائیں گے، مظاہرین

کسان اتحاد کی جانب سے مہنگی بجلی و کھاد کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا جاری ہے، مظاہرین سے وفاقی وزیر داخلہ کے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو ڈی چوک کی طرف جائیں گے۔ کسان اتحاد کی جانب سے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ کسان اتحاد ریلی جی ٹی روڈ کے راستے اسلام آباد داخل ہوگئی۔



مظاہرین نے کمپلکیس چوک پر دھرنا دے دیا۔ انتظامیہ نے متعدد بار مذاکرات کی کوشش کی تاہم تاحال حکام کامیاب نہ ہو سکے۔ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو متبادل جگہ کی بھی پیشکش کی گئی تاہم وہ دھرنے پر مصر ہیں۔

کسانوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں میں شامل اضافی ٹیکس کو فی الفور ختم کیا جائے اور بلیک میں کھاد بیچنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔




مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم ڈی چوک کی طرف جائیں گے اور دھرنے پر ہی رہیں گے۔



دریں اثنا وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے احتجاج پر بیٹھے کسان اتحاد کے وفد سے ملاقات کی جس میں کسان اتحاد نے اپنے مطالبات پیش کیے۔ رانا ثناء اللہ نے کسان رہنماؤں کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔

کسان اتحاد نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں کو مؤخر اور بجلی کے ٹیرف پر نظر ثانی کی جائے، بجلی کے بلوں میں کمی کی جائے کیوں کہ مہنگی بجلی سے زراعت متاثر ہو رہی ہے، ہمارے مذاکرات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا۔

بعد ازاں چیئرمین کساد اتحاد نے بتایا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جب تک بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جائے گا ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ دس اکتوبر تک بلوں کو جمع کروانے کی رعایت دی گئی جس پر ہم شکر گزار ہیں ، اگر اس کے بعد بھی قیمتیں کم نہیں کی جاتی تو پھر ہم کیا کریں گے؟ جب تک حکومت بجلی کے فی یونٹ ریٹ کا نوٹیفیکیشن نہیں کرے گی ہم دھرنا جاری رکھیں گے۔
Load Next Story