کراچی کے ماہی گیروں پر قسمت مہربان قیمتی مچھلیوں کا جھنڈ جال میں پھنس گیا
ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے والی مچھلی 12800کلو گرام(12.8 ٹن)وزنی تھی، جو 75 لاکھ روپے میں فروخت ہوئی
کھلے سمندر میں شکار کے دوران ماہی گیروں کے جال میں قیمتی ہیرا مچھلی کا جھنڈ پھنس گیا۔
ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق گہرے سمندر میں مچھلی کے شکار پر جانے والےابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کی اس وقت چاندی ہوگئی،جب کراچی کے ساحل کے قریب دوران شکار ان کے جال میں ہیرا مچھلی کا جھنڈ پھنس گیا۔
کمال شاہ کے مطابق ماہی گیروں کے ہاتھ لگنے والی ہیرا مچھلی کی مالیت لاکھوں روپے ہے، جو ان دنوں 600 سے 700 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جبکہ موسم سرما میں اس کی طلب بڑھنے پر قیمت 1300 روپے فی کلو تک پہنچ جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سمندر میں شکار کے دوران ہیرامچھلی نایاب ہونے کے سبب بہت کم ماہی گیروں کے جال میں پھنستی ہے۔ تیکینکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان کے مطابق ہرہیرانسل کا شمار پاکستان کی اچھی اور لذید مچھلیوں میں ہوتا ہے، یہ زیادہ تر(شیلو واٹرز)100میٹرز کی گہرائی ملتی ہے اور جھینگے کھاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انگریزی میں اس مچھلی کو مینگروز سنیپر جبکہ اردو اور سندھی زبان میں اسے ہیرا مچھلی کہتے ہیں، بلوچی میں یہ مچھلی کن لا کے نام سے مشہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عموما ہیرا مچھلی کے شکار کے لیے مخصوص جال استعمال ہوتا ہے، یہ ماہی گیروں کی خوش قسمتی ہے کہ عام قطرہ بوٹ اور دیگر مچھلی کے شکار کے لیے استعمال ہونے والے جال کے ذریعے اتنا بڑا جھنڈ شکار کرلیا۔
معظم خان کے مطابق ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے والی مچھلی 12800کلو گرام(12.8 ٹن)وزنی تھی،جو 580 روپے کلو گرام کے حساب سے لگ بھگ 75 لاکھ روہے میں نیلام ہوئی۔
ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق گہرے سمندر میں مچھلی کے شکار پر جانے والےابراہیم حیدری کے ماہی گیروں کی اس وقت چاندی ہوگئی،جب کراچی کے ساحل کے قریب دوران شکار ان کے جال میں ہیرا مچھلی کا جھنڈ پھنس گیا۔
کمال شاہ کے مطابق ماہی گیروں کے ہاتھ لگنے والی ہیرا مچھلی کی مالیت لاکھوں روپے ہے، جو ان دنوں 600 سے 700 روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے جبکہ موسم سرما میں اس کی طلب بڑھنے پر قیمت 1300 روپے فی کلو تک پہنچ جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سمندر میں شکار کے دوران ہیرامچھلی نایاب ہونے کے سبب بہت کم ماہی گیروں کے جال میں پھنستی ہے۔ تیکینکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان کے مطابق ہرہیرانسل کا شمار پاکستان کی اچھی اور لذید مچھلیوں میں ہوتا ہے، یہ زیادہ تر(شیلو واٹرز)100میٹرز کی گہرائی ملتی ہے اور جھینگے کھاتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انگریزی میں اس مچھلی کو مینگروز سنیپر جبکہ اردو اور سندھی زبان میں اسے ہیرا مچھلی کہتے ہیں، بلوچی میں یہ مچھلی کن لا کے نام سے مشہور ہے۔ انہوں نے کہا کہ عموما ہیرا مچھلی کے شکار کے لیے مخصوص جال استعمال ہوتا ہے، یہ ماہی گیروں کی خوش قسمتی ہے کہ عام قطرہ بوٹ اور دیگر مچھلی کے شکار کے لیے استعمال ہونے والے جال کے ذریعے اتنا بڑا جھنڈ شکار کرلیا۔
معظم خان کے مطابق ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے والی مچھلی 12800کلو گرام(12.8 ٹن)وزنی تھی،جو 580 روپے کلو گرام کے حساب سے لگ بھگ 75 لاکھ روہے میں نیلام ہوئی۔