زیر تعلیم اور اسکولوں سے باہر بچوں کی تفصیل طلب
بچوں کی تعلیم سے متعلق سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری سماجی بہبود کو حلف ناموں کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم
سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں زیر تعلیم اور تعلیم کے زیور سے محروم طلبہ و طالبات کی مکمل تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری تعلیم اور سیکریٹری سماجی بہبود کو حلف ناموں کے ساتھ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں مفت تعلیم، تعلیمی اصلاحات اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سمیت دیگر سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، اس موقع پر سیکریٹری سماجی بہبود عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار نجیب جمالی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ مفت تعلیمی سہولیات کیلیے بنائے گئے 2013 کے ایکٹ پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا، بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن سرکاری تعلیمی اداروں میں ناقص تعلیمی نظام ہے غیر معیاری تعلیم کے باعث صوبے بھر میں غریب بچوں کی صلاحیتیں اور قابلیت ماند پڑ گئی ہیں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے لازم ہے کہ تعلیمی اصلاحات کی جائیں۔
سندھ کے تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی اور سہولیات کا بھی شدید فقدان ہے پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، طلبہ و طالبات کے لیے کلاسز میں ڈیسک بھی دستیاب نہیں اور بیشتر اسکولوں کی چار دیواری بھی نہیں صورتحال کے پیش نظر لاکھوں بچے بچیاں تعلیم کے زیور سے محروم ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ اس وقت صوبے میں کتنے بچے زیر تعلیم اور کتنے تعلیم سے محروم ہیں؟ سیکریٹری سوشل ویلفیئر سندھ نے مہلت طلب کی جس پر عدالت عالیہ نے محکمہ تعلیم اور محکمہ سماجی بہبود سے مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ حلف ناموں کے ساتھ 7 اکتوبر تک جامع رپورٹس جمع کرائی جائیں۔
ہائیکورٹ میں مفت تعلیم، تعلیمی اصلاحات اور تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی سمیت دیگر سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، اس موقع پر سیکریٹری سماجی بہبود عدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزار نجیب جمالی ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ مفت تعلیمی سہولیات کیلیے بنائے گئے 2013 کے ایکٹ پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا، بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے لیکن سرکاری تعلیمی اداروں میں ناقص تعلیمی نظام ہے غیر معیاری تعلیم کے باعث صوبے بھر میں غریب بچوں کی صلاحیتیں اور قابلیت ماند پڑ گئی ہیں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے لازم ہے کہ تعلیمی اصلاحات کی جائیں۔
سندھ کے تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی اور سہولیات کا بھی شدید فقدان ہے پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں، طلبہ و طالبات کے لیے کلاسز میں ڈیسک بھی دستیاب نہیں اور بیشتر اسکولوں کی چار دیواری بھی نہیں صورتحال کے پیش نظر لاکھوں بچے بچیاں تعلیم کے زیور سے محروم ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ اس وقت صوبے میں کتنے بچے زیر تعلیم اور کتنے تعلیم سے محروم ہیں؟ سیکریٹری سوشل ویلفیئر سندھ نے مہلت طلب کی جس پر عدالت عالیہ نے محکمہ تعلیم اور محکمہ سماجی بہبود سے مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ حلف ناموں کے ساتھ 7 اکتوبر تک جامع رپورٹس جمع کرائی جائیں۔