افغانستان تعلیمی ادارے پر خودکش حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 35 ہوگئی

جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں

جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں، فوٹو: فائل

افغان دارالحکومت کے ایک تعلیمی ادارے پر خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کی تعداد 35 ہوگئی جن میں اکثریت طالبات کی ہے جب کہ متعدد زخمی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق خودکش دھماکا افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں تعلیمی ادارے کے باہر ہوا جہاں داخلہ ٹیسٹ جاری تھے اور وہاں 600 سے زائد طلبا موجود تھے۔



گزشتہ روز خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کی تعداد بڑھ کر اب 35 ہوگئی۔



کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کل دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں سے مزید 10 طلبا نے دم توڑ دیا جس سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 35 ہوگئی۔ اب بھی 27 طلبا اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔



پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تاحال کسی بھی دہشت گرد گروپ نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں ہزارہ برادی پر ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے قبول کی تھی۔




خیال رہے کہ اس علاقے کے تعلیمی مراکز شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں رہے ہیں۔ گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے کچھ روز قبل بھی اسی علاقے کے ایک اسکول کے قریب 3 بم دھماکوں میں 85 افراد جاں بحق اور 300 زخمی ہو گئے تھے اور اس کے ایک سال بعد دشت برچی میں ہی ایک تعلیمی مرکز میں خود کش حملے میں 24 طلبا جاں بحق ہوگئے تھے۔



ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر درس گاہ پر خود کش دھماکے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے اور لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔



ان میں سے پہلے حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی تاہم دوسرے حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔



واضح رہے کہ 2021 میں طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان عوام کی حفاظت یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا تاہم گزشتہ کچھ مہینوں میں تواتر سے مساجد اور شہری علاقوں میں دھماکے ہوئے ہیں۔
Load Next Story