نازنین زغری نے بھی ’مھسا امینی‘ سے اظہار یکجہتی کیلئے سر کے بال کاٹ لیے
نازنین زغری 2016 ایرانی جیل میں قید تھی جنہیں 2022 کے آغاز میں رہا گیا تھا
کئی برس ایرانی جیل میں گزارنے والی ایرانی نژاد برطانوی خاتون نازنین زغری نے بھی مھسا امینی کی موت پر احتجاج کرتے ہوئے سر کے بال کاٹ دئیے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق ایرانی نژاد سماجی کارکن نازنین زغری ریٹکلف نے پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی کرد لڑکی مھسا امینی سے اظہار یکجہتی کےلیے اپنے سر کے بال کاٹنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کردی۔
ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے سر کے بال کاٹتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ 'مھسا کے نام پر، پویا کے لیے ، مصطفیٰ کے لیے ، نیلوفر کے لیے ، سپیدہ کے لیے ، نرگس کے لیے ، مریم اورمراد کے لیے ، سیامک کے لیے ، پارسا اور میری ماں کے لیے، میری بیٹی گیسا کے لیے، زہرا کے لیے، کسریٰ کے لیے، تنہائی کے خوف کے خلاف، سچائی سے زیادہ بڑے خوف کے لیے، میرے ملک کی عورتوں کی آزادی اور انصاف کے لیے'۔
واضح رہے کہ زغری ریٹکلف کو 2016 میں ایرانی حکومت کی مخالفت میں ان کے مبیّنہ کردار پر چھے سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، انھیں رواں سال مارچ میں رہا کیا گیا تھا جس کے بعد وہ واپس برطانیہ لوٹ گئی تھیں۔
22سالہ مہسا امینی کو 13 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس نے ملک میں نافذالعمل سخت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں تہران میں گرفتار کیا تھا، وہ گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد کوما میں چلی گئی تھیں، پھر انھیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 16 ستمبر کو موت کی وادی میں چلی گئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق ایرانی نژاد سماجی کارکن نازنین زغری ریٹکلف نے پولیس حراست میں ہلاک ہونے والی کرد لڑکی مھسا امینی سے اظہار یکجہتی کےلیے اپنے سر کے بال کاٹنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کردی۔
ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے سر کے بال کاٹتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ 'مھسا کے نام پر، پویا کے لیے ، مصطفیٰ کے لیے ، نیلوفر کے لیے ، سپیدہ کے لیے ، نرگس کے لیے ، مریم اورمراد کے لیے ، سیامک کے لیے ، پارسا اور میری ماں کے لیے، میری بیٹی گیسا کے لیے، زہرا کے لیے، کسریٰ کے لیے، تنہائی کے خوف کے خلاف، سچائی سے زیادہ بڑے خوف کے لیے، میرے ملک کی عورتوں کی آزادی اور انصاف کے لیے'۔
واضح رہے کہ زغری ریٹکلف کو 2016 میں ایرانی حکومت کی مخالفت میں ان کے مبیّنہ کردار پر چھے سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، انھیں رواں سال مارچ میں رہا کیا گیا تھا جس کے بعد وہ واپس برطانیہ لوٹ گئی تھیں۔
22سالہ مہسا امینی کو 13 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس نے ملک میں نافذالعمل سخت ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں تہران میں گرفتار کیا تھا، وہ گرفتاری کے کچھ ہی دیر بعد کوما میں چلی گئی تھیں، پھر انھیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 16 ستمبر کو موت کی وادی میں چلی گئیں۔