سائفر آڈیو لیکس حکومت کا عمران خان کیخلاف سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ
آڈیو لیکس سے عمران کا پول کھل گیا، سائفر کی برآمدگی کلیے بنی گالہ پر چھاپہ مارنا چاہیے، لیگی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
حکومت نے سائفر آڈیو لیکس کے معاملے پر عمران خان اور دیگر افراد کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں پاکستان مسلم لیگ ن کے پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو لیکس کے ذریعے ایک اہم سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے، بالخصوص سائفر لیکس سے عمران خان کا پول کھل گیا کہ انہوں کے اس معاملے کی منصوبہ بندی کی اور ملک کےساتھ کھلواڑ کیا۔
مزید پڑھیں: سائفر کے معاملے پر نواز شریف کی رہنماؤں کو سخت ردعمل دینے کی ہدایت
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی سوچ ہے کہ اگر میں اقتدار میں نہیں تو پاکستان پر ایٹم بم گرا دو، کسی ملک میں جان بوجھ کر معیشت کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، فیصلہ یہ ہے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اس معاملے کو آگے لے کر جایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سائفر آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی قائم
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا اور پاکستان کا بیرونی قرضہ کم ہوگیا، ہم نے بھرپور کوشش کر کے عوام کو پیٹرول پر ریلیف دیا، انشاء اللہ معیشت کی بہتری کے لیے مزید کام کرتے رہیں گے۔
'عمران خان جاتے وقت ڈائری میں سائفر چھپا کر لے گیا'
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میری اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی لیک آڈیوز آپ نے سُنی ہوں گی مگر اُس میں کسی نے ملک کے خلاف یا ملکی سالمیت کی مخالفت میں بات نہیں کی کیونکہ ہم پاکستان پر اپنی سیاست قربان کرنے کو تیار ہیں جبکہ آپ نے حالیہ دنوں غیرملکی مراسلے کے حوالے سے عمران خان کی لیک آڈیوز بھی سُن لیں جن میں وہ کس طرح ملک کے ساتھ کھلواڑ کررہا ہے'۔
اسے بھی پڑھیں: وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہونے والے سائفر کا سراغ مل گیا
مریم نواز نے کہا کہ 'عمران خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وزیراعظم ہاؤس سے جاتے ہوئے صرف ایک ڈائری لے کر گئے جبکہ سچ یہ ہے کہ وہ ڈائری میں سائفر چھپا کر لے گئے اور وہ منرل واٹر کی دو ہزار بوتلیں تک اپنے ساتھ لے کر گئے ہیں'۔
مسلم لیگ ن کی رہنما نے کہا کہ 'آڈیو لیکس کے معاملے میں اسد عمر نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جس پر میں انہیں سراہتی ہوں، انہوں نے عمران خان کو بتایا کہ یہ سائفر نہیں بلکہ میٹنگ کے نکات ہیں مگر اُس نے کہا کہ عوام کو کیا معلوم بس ہمیں اپنی مرضی کا مطلب عوام کو بتانا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کو حقیقی آزادی کا درس دینے والا آڈیو لیکس میں اپنے رہنماؤں کو ہدایت کررہا ہے کہ ملک کا نام نہیں لینا اور جب نام نکل گیا تو فوراً اُس کی تصحیح کی، پھر وہاں امریکا میں تعلقات بحال کرنے کے لیے لابنگ فرم ہائیر کی جو اب امریکی حکمرانوں کو بتائے گی کہ کوئی بات نہیں عمران خان کے منہ سے بات نکل گئی وہ آج بھی آپ کا ہی تابعدار ہے'۔
مزید پڑھیں: سائفر کی تلاش کے لیے بنی گالہ پر ریڈ ہونا چاہیے، مریم نواز
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے چہرے پر جو بدنامی اور غداری کا داغ لگا ہے وہ پاکستان کے کسی وزیر اعظم کو نہیں ملا، انہوں نے جلا وطنی، اسیری کاٹی، پھانسی پر چڑھ گئے اور اپنی جانیں ملک کے لیے قربان کیں مگر اُن پر کوئی بھی الزام نہیں لگا۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو بھی وزیراعظم رہتے ہوئے سائفر آئے، ایٹمی دھماکوں کے وقت امریکا نے بہت دباؤ ڈالا تھا مگر نواز شریف نے اُسے مسترد کرتے ہوئے 'ایبسلوٹلی ناٹ' کا جواب دیا۔
'سائفر کی برآمدگی کے لیے بنی گالہ پر چھاپہ مارنا چاہیے'
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ جس طرح امریکا کی خفیہ ایجنسی نے ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات برآمد کیں اُسی طرح بنی گالہ پر چھاپہ مار کر سائفر کو برآمد کرنا چاہیے، عمران خان اس سائفر کو جلسوں میں لہرا رہا ہے، جب وہاں چھاپہ پڑے گا تو اور بھی کہانیاں سامنے آئیں گی'۔
'لوگوں کو پتہ چل گیا جانور، میرجعفر، میر صادق اور ایکس وائی زیڈ تم ہو'
مریم نواز نے کہا کہ جو سازش ہوئی ہی نہیں تم نے اُس کی بنیاد پر مسلح افواج، پاک فوج کے شہدا کی تضحیک کی، انہیں جانور، میر جعفر میر صادق اور ایکس وائی زیڈ کہا اور نیوٹرلز کہا مگر اب لوگوں کو معلوم ہوگیا کہ اصل میں جانور، میرجعفر میرصادق تم ہو'۔
'حکومت سے شکوہ ہے کہ سازش کے باوجود عمران خان کے خلاف کارروائی نہیں کی'
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ 'مجھے افسوس اور اپنی حکومت سے شکوہ ہے کہ اتنی سب سازش کر کے بھی عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، میں یہ نہیں کہتی کہ ایون فیلڈ یا منشیات برآمدگی کا مقدمہ درج کیا جائے مگر آئین شکنی کا مقدمہ تو بن سکتا ہے، یہ کسی کا لاڈلا ہوگا مگر ہمارے لیے نہیں ہے'۔
'میں ملک کے سسٹم پر حیران ہوں، جیل میں رہنے والا شخص آزاد گھوم رہا ہے'
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں اس ملک کے سسٹم اور اپنے اوپر حیران ہوں کہ جس شخص کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے تھا وہ پاک فوج کے سربراہان اور مسلح افواج کے گلے میں غداری کے طوق لگانے والا شخص کھلے عام جلسوں میں آرمی چیف کی تقرری پر بات کررہا ہے، اب بھی وقت ہے کہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور عوام کے سامنے عمران خان کا اصل چہرہ لایا جائے۔
'ہیکر کچھ نہیں آڈیو لیکس عمران خان اور اُس کے کوچ کی کارستانی ہے'
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'آڈیو لیکس جاری کرنے والے ہیکرز نہیں بلکہ عمران خان اور اُس کا کوچ ہے کیونکہ جنوبی پنجاب میں کسی کے لیے عمران خان آج بھی لاڈلہ ہے اور یہ آڈیوز ان دونوں کی ہی کارستانی ہے'۔
'عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی زیر غور ہے'
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'لانگ مارچ کے دوران پارلیمنٹ عمران خان کی گرفتاری کا فیصلہ نہیں کرسکی تھی جس کی وجہ سے وہ محفوظ رہا، کل کابینہ اجلاس میں بننے والی کمیٹی ساری صورت حال اراکین پارلیمنٹ کے سامنے رکھے گی جس کے بعد عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا'۔
رانا ثنا اللہ نے وضاحت کی کہ 'آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا، اس حوالے سے پیر کے روز مشاورت مکمل کرلی جائے گی'۔