جنسی ہراسانی کیس میں ڈی جی پیمرا ملازمت سے برطرف 25 لاکھ جرمانہ عائد
خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ، پنشن کی رقم یا جائیداد سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے جنسی ہراسانی کے کیس میں ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرکے ان پر 25 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت نے ڈائریکٹر جنرل پیمرا کے خلاف وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جبکہ جرمانے کی رقم 20 سے بڑھا کر 25 لاکھ کردی ہے۔
صدر مملکت نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش، جنسی، اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔
تحریری بیان میں یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں، جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں اور جرم ثابت ہوجائے تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں۔
صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے، اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے اور اسلام خواتین کو محفوظ ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت نے ڈائریکٹر جنرل پیمرا کے خلاف وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی کا فیصلہ برقرار رکھا ہے جبکہ جرمانے کی رقم 20 سے بڑھا کر 25 لاکھ کردی ہے۔
صدر مملکت نے خاتون کو دی جانے والی رقم ملزم کی تنخواہ کے بقایا جات ، پنشن کی رقم یا کسی دوسرے ذریعہ (جائیداد) سے وصول کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ امر ثابت ہو چکا کہ خاتون ملازم کو ملزم کی جانب سے زبانی، فحش، جنسی، اور توہین آمیز تبصروں اور ناجائز مطالبات کے ذریعے ہراساں کیا گیا۔
تحریری بیان میں یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار ایکٹ کے تحت 25 لاکھ روپے کی رقم خاتون کو ملزم کے ہاتھوں مشکلات کے بدلے معاوضے کے طور پر دی جائے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ خواتین کیلئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں، جب ایسے کیسز سامنے آتے ہیں اور جرم ثابت ہوجائے تو قانون کی پوری طاقت کا استعمال کرتا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ ملزم کا فعل واضح مثال ہے کہ کن طریقوں سے خواتین کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے، ہراسیت کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد معاشرے میں ہونے والی بحث کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ بعض والدین تعلیمی اداروں میں ممکنہ ہراسیت کے خوف کی وجہ سے انہیں صرف لڑکیوں کے اداروں میں تعلیم دلانے پر ترجیح دیتے ہیں۔
صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ عزت دی ہے، اسلام خواتین کو فائدہ مند پیشوں اور روزگار کے حصول کا حق دیتا ہے اور اسلام خواتین کو محفوظ ، باوقار اور باعزت مقامِ کار کی فراہمی یقینی بنانے کی تلقین کرتا ہے۔