برکینا فاسو میں فوجی افسران نے اپنے ہی فوجی آمر کیخلاف بغاوت کردی
فوجی افسران نے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کو برطرف کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا
مغربی افریقی ملک برکینا فاسو میں فوجی افسران نے اپنے ہی کمانڈر کو عہدے سے برطرف کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو کے فوجی افسران نے فوجی آمر لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کے خلاف بغاوت کردی۔ باغی فوجیوں نے سرکاری ٹی وی پر قبضہ کرلیا اور ملٹری ڈکٹیٹر کی برطرفی کا اعلان کرکے ملک میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔
یہ خبر پڑھیں : برکینافاسو میں فوج نے اقتدارپرقبضہ کرلیا
سرکاری ٹیلی وژن پر خطاب میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی افسر نے بغاوت کی وجہ فوجی آمر لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کی شدت پسندی کی روک تھام کے لیے اہلیت نہ ہونا بتایا۔ ملک میں امن و امان کے مسئلے پر توجہ دینے کی بار بار درخواست کرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
اقتدار سے بیدخل کیے جانے بعد سے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کا کچھ پتہ نہیں۔ وہ منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انھیں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے 'اغوا' کرلیا
برکینا فاسو میں اس وقت تمام سرحدیں بند کر دی گئی ہیں اور سڑکوں پر فوج گشت کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اپنے ہی فوجی افسران کی بغاوت کے باعث عہدے سے برطرف کیے جانے والے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا نے بھی رواں برس جنوری میں شدت پسندی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کر کے صدر روچ مارک کرسچن کابور کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افریقی ملک برکینا فاسو کے فوجی افسران نے فوجی آمر لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کے خلاف بغاوت کردی۔ باغی فوجیوں نے سرکاری ٹی وی پر قبضہ کرلیا اور ملٹری ڈکٹیٹر کی برطرفی کا اعلان کرکے ملک میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی۔
یہ خبر پڑھیں : برکینافاسو میں فوج نے اقتدارپرقبضہ کرلیا
سرکاری ٹیلی وژن پر خطاب میں اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی افسر نے بغاوت کی وجہ فوجی آمر لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کی شدت پسندی کی روک تھام کے لیے اہلیت نہ ہونا بتایا۔ ملک میں امن و امان کے مسئلے پر توجہ دینے کی بار بار درخواست کرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
اقتدار سے بیدخل کیے جانے بعد سے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا کا کچھ پتہ نہیں۔ وہ منظر عام سے غائب ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انھیں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : برکینا فاسو کے صدر کو باغی فوجیوں نے 'اغوا' کرلیا
برکینا فاسو میں اس وقت تمام سرحدیں بند کر دی گئی ہیں اور سڑکوں پر فوج گشت کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ اپنے ہی فوجی افسران کی بغاوت کے باعث عہدے سے برطرف کیے جانے والے لیفٹیننٹ کرنل پال ہنری دمیبا نے بھی رواں برس جنوری میں شدت پسندی کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کر کے صدر روچ مارک کرسچن کابور کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔