حکومت کا بلین ٹری منصوبے کو جاری رکھنے کا فیصلہ

منصوبے کا نام تبدیل کرکے گرین پاکستان پروگرام کردیا گیا ہے، ذرائع

—فائل فوٹو

حکومت نے بلین ٹری سونامی منصوبہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس منصوبے کا نام تبدیل کرکے گرین پاکستان پروگرام کردیا گیا ہے۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں گرین پاکستان پروگرام کے لئے 9 ارب 45 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ منصوبے کے لئے گزشتہ سال کے مقابلے میں ساڑھے چارارب روپے کی کمی گئی ہے۔ پنجاب اس منصوبے کے تحت مزیدشجرکاری کی بجائے پہلے سے لگائے گئے پودوں کی دیکھ بھال ہوگی تاہم مون سون شجرکاری معمول کے مطابق جاری رہے گی۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ستمبر 2019 میں 10 بلین ٹری منصوبہ شروع کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 10 بلین ٹری منصوبے کو محدود کیے جانے کی ایک وجہ اس منصوبے میں سامنے آنیوالی مالی بے ضابطگیاں بھی ہیں۔


حال ہی میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تحریک انصاف کی حکومت کے فلیگ شپ 10بلین ٹری سونامی منصوبے کے تین سال کے خصوصی آڈٹ کے دوران تین ارب 49کروڑ 35لاکھ روپے سے زیادہ کی سنگین بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کا سراغ لگایا ہے۔

دوسری طرف پی ایچ اے نے لاہورمیں اربن فاریسٹری منصوبہ بند کردیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت لاہور میں مختلف مقامات پر 50 سے زائد میاواکی تکنیک پرجنگلات لگائے گئے تھے۔ سگیاں کے قریب دنیا کاسب سے بڑامیاواکی جنگل لگایا گیا ،اسی طرح گلشن اقبال پارک اورجلوپارک لاہور میں 50 کنال سے زائد رقبے پرمیاواکی جنگلات لگائے گئے ہیں۔ تاہم مزید میاواکی جنگلات نہیں لگائے جائیں گے۔

پی ایچ اے کے چیئرمین انجینئریاسرگیلانی نے ایکسپریس نے بتایا کہ کہ لاہورمیں معمول کی شجرکاری کاعمل توجاری رہیگا تاہم اربن فاریسٹ اورمیاواکی جنگلات کا پروگرام روک دیا گیا ہے۔ جوپہلے میاواکی جنگلات لگائے گئے ہیں ان کی دیکھ بھال کی جائیگی۔

انہوں نے بتایا کہ میاواکی جنگلات کی وجہ سے درجہ حرارت میں نمایاں فرق پڑاہے۔ میاواکی جنگل کے اندراور باہرکے درجہ حرارت میں چارسے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جنگلات بہت تیزی سے گروتھ پکڑتے ہیں ،ہم کچھ عرصہ ان کے نتائج کودیکھیں گے اورمستقبل میں اربن فاریسٹری کودوبارہ شروع کرنے پرغورکیاجائیگا۔
Load Next Story