ڈینگی وائرس حاملہ خواتین کے لیے بڑا خطرہ بن گیا
متاثرہ حاملہ خواتین کا زائد خون بہنے کی وجہ سے بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ ہے، ڈاکٹر
ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خواتین کا زائد خون بہنے کی وجہ سے بچے کی قبل از وقت پیدائش ، پیدائشی زون میں کمی اور اسقاط حمل کے خطرات میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ شہر کے سرکاری اسپتالوں میں بھی دوران حمل ڈینگی کے چند کیسز رونما ہوچکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈینگی مچھر نے دنیا میں آنے والے نئے مہمانوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، ڈینگی مچھر کے وار سے کوئی بھی محفوظ نہیں حتی کہ حاملہ خواتین بھی محفوظ نہیں ہے۔ کراچی کے مختلف اسپتالوں میں ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خواتین کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے ماہر امراض نسواں ڈاکٹر رابیعہ نے بتایا کہ حاملہ خواتین میں بھی ڈینگی کے سبب تیز بخار کی شکایات کے ساتھ آرہی ہیں ،جس کے بعد ہم ان کو ڈینگی اور ملیریا کے لیئے تشخیصی ٹیسٹ کروانے کی ہدایت دیتے ہیں،بخار کی وجہ سے متاثرہ خاتون کی جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی پیدا ہوجاتی ہے،اگر متاثرہ خاتون میں ہم بخار کم کرنے، پانی ، نمکیات اور پلیٹ لٹس کاؤنٹ کی سطح بڑھانے میں ناکام ہوجائیں تو اس سے ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خاتون اور نوزائیدہ بچے ، دونوں کی جان کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خاتون کی رحم، دماغ سمیت دیگر اعضاء سے اندرونی اور بیرونی طور پر زائد خون بہنے اور گردے خراب ہونے کے خدشات موجود ہوتے ہیں جبکہ ڈینگی سے متاثرہ حاملہ خواتین کے جسم سے زائد خون بہنے کی وجہ سے بچے کی قبل از وقت پیدائش ، پیدائشی زون میں کمی اور اسقاط حمل کے خطرات میں بھی کئی گناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔
ڈاکٹر رابیعہ نے بتایا کہ ایسی صورتحال میں ڈاکٹروں کو بیک وقت ماں اور بچے دونوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے،ان مسائل پر قابو پانے کے لیئے ہائی رسک مریض کو گائناکالوجسٹ ،ہیماٹولوجسٹ اور جنرل فیزیشن سمیت تمام ہی متعلقہ ماہرین طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں، دوران زچگی جسم سے زائد خون بہہ جانے کی وجہ سے ہی پلیٹ لٹس لگاتے ہیں ورنہ ڈاکٹروں کی کوشش ہوتی ہے کہ پانی اور نمکیات کی کمی سے ہی تشویشناک حالت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
سول اسپتال کراچی کی ہیماٹولوجسٹ اور کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹر عزیز الرحمن نے کہا کہ دوران حمل کوئی بھی انفیکشن اختیار کرلے تو متاثرہ خاتون کی حالت تشویشناک ہوسکتی ہے،بخار،پلیٹ لٹس کی کمی کی وجہ سے اسقاط حمل تک کی نوبت آسکتی ہے، متاثرہ حاملہ خواتین کو وٹامن ڈی اور سی کی کمی کو پورا کرنے اور مشروبات کے استعمال سے ڈینگی وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس کا کوئی میڈیکل پروف نہیں کے اس سے جسم میں ڈینگی وائرس کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حاملہ خواتین میں پلیٹ لیٹس کاؤنٹ 20 ہزار سے کم ہوجائے اور متاثرہ خاتون میں مزید خون بہنے کے امکانات موجود ہوں تو مجبورا پلیٹ لیٹس لگانے پڑھتے ہیں،لیکن طبی ماہرین کی جانب سے مسلسل حاملہ خواتین کو پانی اور نمکیات کی سطح بڑھانے کی تجویز دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اگر ڈینگی بخار ہو تو اس صورتحال پر با آسانی قابو پایا جاسکے۔