سینیٹ اجلاس ٹرانس جینڈر کے حقوق کے لیے ’’خنثیٰ حقوق بل‘‘ پیش

خنثہ وہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات ہوں، میڈیکل بورڈ خنثہ کے مرد یا عورت ہونے کا تعین کرے گا، بل کی شق

(فوٹو : فائل)

سینیٹ میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے لیے ایک نیا بل خنثیٰ حقوق کے نام سے پیش کردیا گیا جب کہ پہلے سے پیش کردہ ٹرانس جینڈر ایکٹ میں ترمیم کے لیے بھی دو بل پیش کردیے گئے۔

چئیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں مفت اور لازمی تعلیم کا حق ترمیمی بل 2022ء ایوان میں پیش کردیا گیا۔ بل فوزیہ ارشد نے پیش کیا جس کے بعد چئیرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

ایوان میں توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2022ء بھی پیش کیا گیا جسے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے پیش کیا اسے بھی چئیرمین نے متعلقہ کمیٹی کو بھی دیا۔ سینیٹر رانا مقبول احمد کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیرٹیری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2022ء ایوان میں پیش کیا گیا اور اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کی جانب سے آئین کی دفعہ 215, 218, 228 میں مزید ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے صادق سنجرانی نے دفعات میں ترامیم سے متعلقہ بل کمیٹی کو ارسال کردیا۔

اسی طرح مخنث افراد (ٹرانس جینڈر) ایکٹ 2022ء میں مزید ترامیم کے دو بل ایوان میں پیش کیے گئے۔ سینٹر محسن عزیز، سینٹر سید محمد صابر شاہ کی طرف سے یہ بل ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں چئیرمین سینٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔

خنثیٰ افراد کے تحفظ اور بحالیٔ حقوق کا بل پیش

سینیٹ اجلاس کے دوران خنثیٰ افراد کے تحفظ ریلیف اور بحالی کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا گیا جسے سینیٹر مشتاق احمد کی جانب پیش کیا گیا۔ بل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ خنثیٰ افراد ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں جنہیں حقوق ملنے چاہئیں، تمام مکاتب فکر کے علماء اس بات پر متفق ہیں کہ ٹرانس جینڈر بل خلافِ قانون ہے، ایوان سے درخواست ہے کہ ٹرانس جینڈر بل کو کالعدم کیا جائے، ٹرانس جینڈر بل کی جگہ خنثیٰ حقوق بل ایوان منظور کرے۔

خنثیٰ وہ ہے جس میں مرد اور عورت دونوں کی خصوصیات ہوں

سینیٹر مشتاق احمد کے پیش کردہ بل کے مطابق خنثیٰ شخص وہ ہے جس میں مرد اور خاتون دونوں کی جینیاتی خدوخال یا پیدائشی خواہشات ہوں، خنثیٰ شخص کو میڈیکل بورڈ کی تجویز پر سرکاری محکموں بشمول نادرا میں مرد یا عورت کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ شخص کو 18 سال کی عمر میں میڈیکل بورڈ کی سفارش پر شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لاسنس، پاسپورٹ پر بطور مرد یا عورت ہونے کا حق ہوگا۔

خنثیٰ کی جنس کے تعین کیلیے میڈیکل بورڈ بنایا جائے

بل کی شقوں کے مطابق خنثیٰ کو جنس کی دوبارہ تفویض کے لیے میڈیکل بورڈ ہوگا، میڈیکل بورڈ ہر ضلع میں ہوگا، بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر، مرد عورت جنرل سرجن، ماہر نفسیات اور چیف میڈیکل آفیسر ہوگا، خنثیٰ افراد کے ساتھ تعلیمی اداروں، ملازمت، رہائش، نقل و حرکت، رہائش میں امتیاز نہیں برتا جائے گا، خنثیٰ افراد کے ساتھ گھر یا باہر ہراسیت کی ممانعت ہوگی۔

خنثیٰ کو ملازمت، ووٹ، جائیداد سمیت ہر حق حاصل ہوگا

بل کے مطابق وراثت میں خنثیٰ افراد کے خلاف امتیاز نہیں کیا جائے گا، میڈیل بورڈ کے فیصلے کے مطابق مرد اور خاتون کے طور پر حصہ دیا جائے گا، خنثیٰ افراد کو تعلیم، صحت، اکھٹا ہونے، عوامی مقامات تک رسائی، جائیداد اور ملازمت کا حق حاصل ہوگا، خنثیٰ افراد کو ووٹ کا حق ہو گا، پولنگ اسٹیشن پر رسائی شناختی کارڈ پر ظاہر کردہ جنس کے مطابق ہوگی۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ جو خنثیٰ افراد سے بھیک منگوائے اسے چھ ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے، حقوق نہ ملنے پر قومی کمیشن برائے خواتین اور انسانی حقوق کمیشن میں درج کیا جاسکے گا۔ بعدازاں چئیرمین سینیٹ نے بل انسانی حقوق کمیٹی کو ارسال کردیا۔


دین میں مرد اور عورت کے حقوق واضح ہیں، سینیٹر عطا الرحمان

سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن نے اظہار خیال کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر شے کے حقوق کا ذکر کیا ہے، مرد اور عورت کے حقوق بھی واضح ہیں، مخنث میں مرد کی عادات ہیں تو مرد کہلائے گا اور عورت کی عادات ہو تو عورت ہو گی اور ان کا وراثت میں بھی حصہ ہے۔

مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ شریعت میں ذاتی احساسات کی کوئی گنجائش نہیں، اس حوالے سے حدیث بھی ہے کہ جو مرد عورت اور عورت مرد جیسا حلیہ بنائے اللہ اس پر لعنت کرتا ہے، جو بل پاس ہوا وہ شریعت کے خلاف ہے اسے رد کیا جائے۔

اس دوران ایوان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچ گئے۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قائد ایوان کو خوش آمدید کہا۔

پی ایم ڈی سی بل کی شق وار منظوری

ایوان میں منظوری کے لیے پی ایم ڈی سی بل پیش کیا گیا جس کی شق وار منظوری کی گئی اس دوران تحریک انصاف کے سینیٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ قائد ایوان حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی احتجاج کیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے، اپوزیشن ارکین کے شور شرابے سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔

پی ٹی آئی ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر سینیٹر سلیم مانڈوی والا پر پھینک دیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے بل میں ترمیم کی مخالفت کی اور کہا کہ بل دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت نے ہمیشہ بل بلڈوز کرنے کی کوشش کی، قائمہ کمیٹی میں معاملہ زیر بحث آنے کے بعد یہاں بہت ساری ترامیم لائی گئی، اس بل کو دوبارہ کمیٹی میں بھجوایا جائے۔

احتجاج کے باوجود بل کی شق وار منظوری کا عمل جاری رہا جس پر تحریک انصاف کے ارکان چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور حکومت کے خلاف ''نو نو'' کی نعرے بازی۔ بعدازاں پی ٹی آئی ارکان سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے۔

اس بل کے ذریعے پمز ہسپتال سے ایم ٹی آئی نظام کا خاتمہ کیا جائے گا اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ازسر نو تشکیل کی جائے گی۔

سائفر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ حکومت درجنوں پریس کانفرنس کر چکی کہ ہم سائفر کی تحقیقات کریں گے، ہم روز اوّل سے کہہ رہے ہیں کہ تحقیقات کروائیں، ایک جوڈیشل کمیشن بنے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے، مسئلہ سائفر یا آڈیو لیکس کا نہیں ایک اسموک اسکرین قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد مسائل سے توجہ ہٹانا اور مقدمات ختم کروانا ہے۔

ایوان میں آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل پیش

ایوان میں آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔ ترامیم پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے پیش کیں۔ سینیٹ چئیرمین نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ بل کے تحت آرٹیکل 62 سے صادق اور امین کی عبارت ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے اورکہا گیا ہے کہ صادق اور امین کی عبارت کو راست گو اور وفا شعار میں تبدیل کیا جائے، صادق اور امین دنیا میں صرف نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔

اجلاس میں رکن رانا مقبول نے کورم پوائنٹ آؤٹ کردیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس کل سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story