بھارت سے ہار جانے پر ہمیں سبق سیکھنا چاہیے محسن خان

ہمارے بیٹسمینوں نے جلد بازی میں غیرضروری شاٹس کھیل کر اپنی وکٹیں گنوائیں،مجموعی کارکردگی مایوس کن ہے، محسن خان


Sports Reporter March 22, 2014
ہمارے بیٹسمینوں نے جلد بازی میں غیرضروری شاٹس کھیل کر اپنی وکٹیں گنوائیں،مجموعی کارکردگی مایوس کن ہے، محسن خان۔ فوٹو: فائل

بھارت کے ہاتھوں شکست پر شائقین کرکٹ کی طرح سابق ٹیسٹ کرکٹرز بھی خاصے مایوس ہیں،تاہم ان کا کہنا ہے کہ ہار سے سبق سیکھ کر ورلڈ کپ کے اگلے مقابلوں میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

محسن خان نے کہا کہ میچ کے دوران پاکستان کے برعکس بھارتی ٹیم میں گیم پلان نظر آیا، ان کی حکمت عملی یہ تھی کہ وکٹ نہیں گنوانی ، اس کے برعکس ہمارے بیٹسمینوں نے جلد بازی میں غیر ضروری شاٹس کھیل کر اپنی وکٹیں گنوائیں۔ انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مجھے قومی ٹیم کی کارکردگی سے خاصی مایوسی ہوئی ہے، اگلے میچز میں کامیابی کے لیے ہمیں بیٹنگ کے شعبے میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔محسن خان نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں پاکستانی ٹیم 71 پر آئوٹ ہو گئی تو کہا گیا کہ یہ پریکٹس میچ تھا، اگر وہ پریکٹس میچ تھا تو کیا بھارت کیخلاف میچ بھی پریکٹس تھا۔میں یہ کہتا ہوں کہ جب آپ عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کرتے ہیں تو آپ نے 100 فیصد کارکردگی دکھانا ہوتی ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ کھلاڑیوں کو اپنی ذمہ داری کے بارے میں نہیں بتایا جا رہا، اچھے نتائج کے حصول کے لیے بعض اوقات سختی سے کام لیا جائے تو بھی اس میں مضائقہ نہیں ہے۔

لیگ اسپنر عبدالقادر نے کہا کہ بھارت کیخلاف میچ میں غلطیوں سے سیکھیں، میری رائے میں ٹیم کے ساتھ موجود ذاکر خان، معین خان اور ظہیر عباس پر انحصار کرنے کی بجائے کھلاڑیوں کو خود بھی پروفیشنلز کی طرح سوچنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ ابتدائی میچ ہم ہار گئے لیکن ورلڈ کپ ابھی اوپن ہے، غلطیوں سے سبق سیکھ کر ہم اگلے مقابلوں میں کامیابی اپنے نام کر سکتے ہیں، محمد یوسف نے کہا کہ ہماری بولنگ کا شمار دنیا کی مضبوط ترین بولنگ میں ہوتا ہے، دنیائے کرکٹ کے ٹاپ تین بولرز گرین شرٹس کا حصہ ہیں، لیکن بھارت کے خلاف میچ میں عمر گل کی بولنگ نے خاصا مایوس کیا،آفریدی کی کارکردگی بھی اوسط درجے کی رہی، بال ٹرن ہورہی تھی ہمیں میچ کی مناسبت سے سعید اجمل سمیت دوسرے اسپنرز کو استعمال کرنا چاہیے تھا۔

جاوید میانداد نے کہا کہ کرکٹ میں معافی نہیں ہوتی، جب آپ عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کررہے ہوتے ہیں تو آپ کو اپنی بجائے ملک اور شائقین کی توقعات پر پورا اترنا ہوتا ہے۔پاکستان میں لوگ کرکٹ سے اتنا محبت کرتے ہیں کہ ہار کے باوجود وہ اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں۔ جاوید میانداد نے واضح کیا کہ ہار کے باوجود پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے،آپ پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کریں اور بھرپورتیاریوں اور حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اتریں تو کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے، یونس خان نے کہا کہ اس ہار سے سبق سیکھیں، انگلینڈ میں بھی ہم نے شکست سے سبق سیکھا اور بالاخر ہم اپنے مقصد میں کامیاب بھی رہے۔باسط علی نے کہا کہ بھارت کیخلاف میچ میں محمد طلحہ کی جگہ بلاول بھٹی کو کھلا کر بڑی غلطی کی گئی، اگلے میچز میں آپ کو شرجیل اور ذوالفقار بابر کو شامل کر کے اچھے نتائج لے سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں