کراچی میں3 ہزار سے زائد مقامات پر حلوہ پوری تیار کی جاتی ہے ایکسپریس سروے
روایتی ناشتے میں شہری سب سے زیادہ حلوہ پوری کو پسند کرتے ہیں، اتوار کے دن دوپہرایک بجے تک فروخت ہوتی ہے
کراچی میں صبح کے اوقات میں مختلف روایتی ناشتے مشہور ہیں ان ناشتوں میں شہری حلوہ پوری کا ناشتہ زیادہ پسند کرتے ہیں، عام ناشتوں کے مقابلے میں 30 روپے میں ایک عام آدمی حلوہ پوری کا ناشتہ کرکے پیٹ بھر لیتا ہے ۔
ایکسپریس نے حلوہ پوری تیار کرنے کے پیشے سے متعلق کاریگروں پر سروے کیا،سروے میں حلوہ پوری تیار کرنیوالے کاریگر ملک ندیم نے بتایا کہ کراچی میں بہت سے روایتی ناشتے مشہور ہیں، ان ناشتوں میں انڈا پراٹھا،چائے پراٹھا، نان چھولے، نہاری روٹی، پائے اور کلچے، حلوہ پوری اور دیگر شامل ہیں تاہم روایتی ناشتوں میں مشہور ناشتہ حلوہ پوری کا ہے، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں تقریباً 3ہزار سے زائد مقامات پر حلوہ پوری کا ناشتہ تیار کیا جاتا ہے، حلوہ پوری مشہور بیکریوں ، مٹھائی کی دکانوں ، ہوٹلوں اور انفرادی طور پر مختلف دکانوں میں تیار کی جاتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے 10 ہزار سے زائد کاریگر منسلک ہیں اور حلوہ پوری بنانے میں لاہور کے کاریگر مہارت رکھتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری بنانے والے کاریگروں میں 60 فیصد کا تعلق پنجابی برادری اور 40 فیصد دیگر برادریوںکے لوگ شامل ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک خصوصاً پنجاب کے مختلف اضلاع سے کاریگروں کی بڑی تعداد کراچی آ کر اس پیشے سے منسلک ہو گئی ہے اور اس پیشے میں اب پٹھان کمیونٹی بھی شامل ہو رہی ہے اور کراچی میں پختون آبادیوں پر مشتمل آبادیوں میں بھی اس کمیونٹی کے افراد نے یہ کام سیکھ کر شروع کر دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس کام کا آغاز صبح 5بجے شروع کر دیا جاتا ہے عام دنوں میں حلوہ پوری صبح11بجے اور اتوار کے دن دوپہرایک بجے تک فروخت ہوتی ہے،انھوں نے بتایا کہ اتوار کا دن ہمارا سیزن کا دن ہوتا ہے،اس روز دگنی تعداد میں حلوہ پوری فروخت ہوتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری کا ناشتہ عام گھرانوں کے علاوہ مزدور طبقہ زیادہ شوق سے کرتا ہے کیونکہ عام علاقوں میں حلوہ پوری کا ناشتہ ایک آدمی 30 روپے میں کر سکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری کا ناشتہ ہر عمر کے افراد شوق سے کرتے ہیں تاہم بچے حلوہ پوری کے ساتھ سالن کے بجائے حلوہ کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
پوری کے ساتھ2قسم کی ترکاریاں پیش کی جاتی ہیں
پوری کے ساتھ 2 قسم کی ترکاریاں( سالن) تیار کیے جاتے ہیں ، پہلا سالن سفید چنوں اور دوسرا سالن آلو کاہوتا ہے، آلو کے سالن کو آلو کی ترکاری بھی کہا جاتا ہے، مقامی کاریگر کے مطابق 300 پوری کیلیے4کلو سفید چنوں کا سالن تیار کیا جاتا ہے، 4 گھنٹے تک ان چنوں کو پانی میں بھگویا جاتا ہے، پھر آدھا پاؤ میٹھا سوڈا ڈال کر اس کو 2 گھنٹے تک ابالا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ چنوں کے سالن کی تیاری کیلیے پیاز ٹماٹر ، سفید زیرہ ، لال مرچ ، میتھی دانہ اور دیگر مصالحہ جات ملا کر ان کو بھون لیا جاتا ہے ، پھر ان کو ابلے ہوئے چنوں کے ساتھ 2 کلو پانی ڈال کر مکس کر لیا جاتا ہے اور آدھا گھنٹہ پکانے کے بعد یہ سالن تیار ہو جاتا ہے،300 پوری کیلیے 10 کلو آلو کی ترکاری تیار کی جاتی ہے،آلو کو چھیل کر اس کو کاٹا جاتا ہے پھر اس کو 5کلو پانی میں ابالا جاتا ہے، پھر اس میں کلونچی ، سفید زیرہ ، میتھی دانہ ، ہلدی ، دھنیا ، پودینہ ، نمک اور دیگر مصالحہ جات ڈال کر اس کو دو گھنٹے میں تیار کر لیا جاتا ہے۔
پوش علاقوں میں میوے والا حلوہ بھی فروخت ہونے لگا
پوری اور سالن کے ساتھ اگر حلوہ نہ ہو تو حلوہ پوری کا ناشتہ کرنے میں مزا نہیں آتا، ناشتے میں حلوہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، پوش علاقوں میں مختلف دکانوں پر میوے والا حلوہ بھی فروخت ہوتا ہے،300 پوریوں کے لیے 2 سے 3 کلو سوجی کو پہلے گھی میں بھون لیا جاتا ہے پھر اس میں 4کلو چینی ، ڈیڑھ کلو کوکنگ آئل ملا کر اس میں زردے کا رنگ شامل کیا جاتا ہے اور 5 سے 6 کلو پانی میں اس کو پکایا جاتا ہے، اس دوران اس کو مسلسل چمچے سے ہلایا جاتا ہے تاکہ اس میں گھٹلیاں نہ بن سکیں،2 گھنٹے پکانے کے بعد حلوہ تیار ہو جاتا ہے پھر 3 گھنٹے تک تھال میں اسے ٹھنڈا کیا جاتا ہے ، پھر یہ حلوہ فروخت کے لیے تیار ہو جاتا ہے ، مقامی پوری فروش نے بتایا کہ مہنگائی کے باعث عام علاقوں میں حلوہ پوری کے ناشتے میں حلوے میں میوہ جات نہیں ڈالے جاتے ہیں تاہم پوش علاقوں میں مختلف دکانوں پر میوے والا حلوہ بھی فروخت ہوتا ہے،بڑھتی مہنگائی کے باعث پوریوں کی فروخت میں کمی آرہی ہے۔
حلوہ پوری کیلیے رنچھوڑلائن ، کھارادر اور برنس روڈ مشہور ہیں
کراچی میں حلوہ پوری کے روایتی ناشتے کیلیے رنچھوڑلائن ، کھارادر ، اولڈ سٹی ایریا ، برنس روڈ ، طارق روڈ ، بہادر آباد ، کریم آباد ، دھوراجی ، گلشن اقبال ، ناظم آباد اور دیگر علاقے مشہور ہیں تاہم ان علاقوں میں رنچھوڑلائن کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ، جہاں 24 گھنٹے حلوہ پوری ملتی ہے ، مقامی کاریگر کے مطابق کراچی کے ہر علاقے میں حلوہ پوری کے نرخ الگ الگ ہیں متوسط طبقوں کے علاقوں میں پوری 15 روپے تک جبکہ پوش علاقوں میں 25 روپے تک فروخت کی جاتی ہے ،عام علاقوں میں پوری کے ساتھ چھولے اور آلوکی ترکاری مفت ملتی ہے جبکہ پوش علاقوں میں یہ سالن 150 سے 200 روپے کلو تک فروخت کیا جاتا ہے،انھوں نے بتایا کہ جب مہنگائی کم تھی تو حلوہ بھی ترکاری کے ساتھ مفت دیا جاتا ہے تاہم اب عام علاقوں میں حلوہ40 روپے پاؤ اور پوش علاقوں میں 80 روپے پاؤ ہے ، مختلف علاقوں میں شہری چھولے اور آلو کی ترکاری کے ساتھ پراٹھے کھانا بھی پسند کرتے ہیں فائن آٹے کے پراٹھے 20 روپے تک ملتے ہیں جس کے ساتھ چھولے کا سالن مفت دیا جاتا ہے، حلوہ پوری کی دکانوں پر بیشتر افراد یہ ناشتہ کرنے کے بعد قہوہ یا سبز چائے پیتے ہیں۔
300 پوری تیار کرنے کیلیے 5 کلو آٹا گوندھا جاتا ہے
حلوہ پوری کے ناشتے میں سب سے اہم جزو پوری ہوتی ہے جوفائن آٹے سے تیار کی جاتی ہے، مقامی کاریگر کے مطابق 300 پوری تیار کرنے کیلیے 5 کلو فائن آٹا میں نمک ملا کر اس کو گوندھا جاتا ہے ، پھر اس کے چھوٹے چھوٹے پیڑے بنائے جاتے ہیں ،پیڑے بناتے وقت پوری پر ہلکا سا تیل لگایا جاتا ہے تاکہ یہ خشک اور کڑک نہ ہو ، پھر اس پیڑے کو لکڑی کے بیلن کی مدد سے سنگ مر مر کے ٹکڑے پر بیلا جاتا ہے اور پھر اسے کھولتی ہوئی کڑھائی میں ڈال دیا جاتا ہے، ایک منٹ میں ایک پوری تیار ہو جاتی ہے ، اس پوری کو 20 سوراخ پر مشتمل گول چمچ سے تلا جاتا ہے، اس چمچے کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ پوری تلنے کے دوران اس میں جو تیل جذب ہوتا ہے اضافی تیل اس چمچ کے سوراخ کی مدد سے پوری میں سے خارج ہو کر واپس کڑھائی میں رہ جاتا ہے۔
ایکسپریس نے حلوہ پوری تیار کرنے کے پیشے سے متعلق کاریگروں پر سروے کیا،سروے میں حلوہ پوری تیار کرنیوالے کاریگر ملک ندیم نے بتایا کہ کراچی میں بہت سے روایتی ناشتے مشہور ہیں، ان ناشتوں میں انڈا پراٹھا،چائے پراٹھا، نان چھولے، نہاری روٹی، پائے اور کلچے، حلوہ پوری اور دیگر شامل ہیں تاہم روایتی ناشتوں میں مشہور ناشتہ حلوہ پوری کا ہے، انھوں نے بتایا کہ کراچی میں تقریباً 3ہزار سے زائد مقامات پر حلوہ پوری کا ناشتہ تیار کیا جاتا ہے، حلوہ پوری مشہور بیکریوں ، مٹھائی کی دکانوں ، ہوٹلوں اور انفرادی طور پر مختلف دکانوں میں تیار کی جاتی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اس پیشے سے 10 ہزار سے زائد کاریگر منسلک ہیں اور حلوہ پوری بنانے میں لاہور کے کاریگر مہارت رکھتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری بنانے والے کاریگروں میں 60 فیصد کا تعلق پنجابی برادری اور 40 فیصد دیگر برادریوںکے لوگ شامل ہیں ،انھوں نے بتایا کہ اندرون ملک خصوصاً پنجاب کے مختلف اضلاع سے کاریگروں کی بڑی تعداد کراچی آ کر اس پیشے سے منسلک ہو گئی ہے اور اس پیشے میں اب پٹھان کمیونٹی بھی شامل ہو رہی ہے اور کراچی میں پختون آبادیوں پر مشتمل آبادیوں میں بھی اس کمیونٹی کے افراد نے یہ کام سیکھ کر شروع کر دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس کام کا آغاز صبح 5بجے شروع کر دیا جاتا ہے عام دنوں میں حلوہ پوری صبح11بجے اور اتوار کے دن دوپہرایک بجے تک فروخت ہوتی ہے،انھوں نے بتایا کہ اتوار کا دن ہمارا سیزن کا دن ہوتا ہے،اس روز دگنی تعداد میں حلوہ پوری فروخت ہوتی ہے ،انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری کا ناشتہ عام گھرانوں کے علاوہ مزدور طبقہ زیادہ شوق سے کرتا ہے کیونکہ عام علاقوں میں حلوہ پوری کا ناشتہ ایک آدمی 30 روپے میں کر سکتا ہے، انھوں نے بتایا کہ حلوہ پوری کا ناشتہ ہر عمر کے افراد شوق سے کرتے ہیں تاہم بچے حلوہ پوری کے ساتھ سالن کے بجائے حلوہ کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
پوری کے ساتھ2قسم کی ترکاریاں پیش کی جاتی ہیں
پوری کے ساتھ 2 قسم کی ترکاریاں( سالن) تیار کیے جاتے ہیں ، پہلا سالن سفید چنوں اور دوسرا سالن آلو کاہوتا ہے، آلو کے سالن کو آلو کی ترکاری بھی کہا جاتا ہے، مقامی کاریگر کے مطابق 300 پوری کیلیے4کلو سفید چنوں کا سالن تیار کیا جاتا ہے، 4 گھنٹے تک ان چنوں کو پانی میں بھگویا جاتا ہے، پھر آدھا پاؤ میٹھا سوڈا ڈال کر اس کو 2 گھنٹے تک ابالا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ چنوں کے سالن کی تیاری کیلیے پیاز ٹماٹر ، سفید زیرہ ، لال مرچ ، میتھی دانہ اور دیگر مصالحہ جات ملا کر ان کو بھون لیا جاتا ہے ، پھر ان کو ابلے ہوئے چنوں کے ساتھ 2 کلو پانی ڈال کر مکس کر لیا جاتا ہے اور آدھا گھنٹہ پکانے کے بعد یہ سالن تیار ہو جاتا ہے،300 پوری کیلیے 10 کلو آلو کی ترکاری تیار کی جاتی ہے،آلو کو چھیل کر اس کو کاٹا جاتا ہے پھر اس کو 5کلو پانی میں ابالا جاتا ہے، پھر اس میں کلونچی ، سفید زیرہ ، میتھی دانہ ، ہلدی ، دھنیا ، پودینہ ، نمک اور دیگر مصالحہ جات ڈال کر اس کو دو گھنٹے میں تیار کر لیا جاتا ہے۔
پوش علاقوں میں میوے والا حلوہ بھی فروخت ہونے لگا
پوری اور سالن کے ساتھ اگر حلوہ نہ ہو تو حلوہ پوری کا ناشتہ کرنے میں مزا نہیں آتا، ناشتے میں حلوہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے، پوش علاقوں میں مختلف دکانوں پر میوے والا حلوہ بھی فروخت ہوتا ہے،300 پوریوں کے لیے 2 سے 3 کلو سوجی کو پہلے گھی میں بھون لیا جاتا ہے پھر اس میں 4کلو چینی ، ڈیڑھ کلو کوکنگ آئل ملا کر اس میں زردے کا رنگ شامل کیا جاتا ہے اور 5 سے 6 کلو پانی میں اس کو پکایا جاتا ہے، اس دوران اس کو مسلسل چمچے سے ہلایا جاتا ہے تاکہ اس میں گھٹلیاں نہ بن سکیں،2 گھنٹے پکانے کے بعد حلوہ تیار ہو جاتا ہے پھر 3 گھنٹے تک تھال میں اسے ٹھنڈا کیا جاتا ہے ، پھر یہ حلوہ فروخت کے لیے تیار ہو جاتا ہے ، مقامی پوری فروش نے بتایا کہ مہنگائی کے باعث عام علاقوں میں حلوہ پوری کے ناشتے میں حلوے میں میوہ جات نہیں ڈالے جاتے ہیں تاہم پوش علاقوں میں مختلف دکانوں پر میوے والا حلوہ بھی فروخت ہوتا ہے،بڑھتی مہنگائی کے باعث پوریوں کی فروخت میں کمی آرہی ہے۔
حلوہ پوری کیلیے رنچھوڑلائن ، کھارادر اور برنس روڈ مشہور ہیں
کراچی میں حلوہ پوری کے روایتی ناشتے کیلیے رنچھوڑلائن ، کھارادر ، اولڈ سٹی ایریا ، برنس روڈ ، طارق روڈ ، بہادر آباد ، کریم آباد ، دھوراجی ، گلشن اقبال ، ناظم آباد اور دیگر علاقے مشہور ہیں تاہم ان علاقوں میں رنچھوڑلائن کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ، جہاں 24 گھنٹے حلوہ پوری ملتی ہے ، مقامی کاریگر کے مطابق کراچی کے ہر علاقے میں حلوہ پوری کے نرخ الگ الگ ہیں متوسط طبقوں کے علاقوں میں پوری 15 روپے تک جبکہ پوش علاقوں میں 25 روپے تک فروخت کی جاتی ہے ،عام علاقوں میں پوری کے ساتھ چھولے اور آلوکی ترکاری مفت ملتی ہے جبکہ پوش علاقوں میں یہ سالن 150 سے 200 روپے کلو تک فروخت کیا جاتا ہے،انھوں نے بتایا کہ جب مہنگائی کم تھی تو حلوہ بھی ترکاری کے ساتھ مفت دیا جاتا ہے تاہم اب عام علاقوں میں حلوہ40 روپے پاؤ اور پوش علاقوں میں 80 روپے پاؤ ہے ، مختلف علاقوں میں شہری چھولے اور آلو کی ترکاری کے ساتھ پراٹھے کھانا بھی پسند کرتے ہیں فائن آٹے کے پراٹھے 20 روپے تک ملتے ہیں جس کے ساتھ چھولے کا سالن مفت دیا جاتا ہے، حلوہ پوری کی دکانوں پر بیشتر افراد یہ ناشتہ کرنے کے بعد قہوہ یا سبز چائے پیتے ہیں۔
300 پوری تیار کرنے کیلیے 5 کلو آٹا گوندھا جاتا ہے
حلوہ پوری کے ناشتے میں سب سے اہم جزو پوری ہوتی ہے جوفائن آٹے سے تیار کی جاتی ہے، مقامی کاریگر کے مطابق 300 پوری تیار کرنے کیلیے 5 کلو فائن آٹا میں نمک ملا کر اس کو گوندھا جاتا ہے ، پھر اس کے چھوٹے چھوٹے پیڑے بنائے جاتے ہیں ،پیڑے بناتے وقت پوری پر ہلکا سا تیل لگایا جاتا ہے تاکہ یہ خشک اور کڑک نہ ہو ، پھر اس پیڑے کو لکڑی کے بیلن کی مدد سے سنگ مر مر کے ٹکڑے پر بیلا جاتا ہے اور پھر اسے کھولتی ہوئی کڑھائی میں ڈال دیا جاتا ہے، ایک منٹ میں ایک پوری تیار ہو جاتی ہے ، اس پوری کو 20 سوراخ پر مشتمل گول چمچ سے تلا جاتا ہے، اس چمچے کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ پوری تلنے کے دوران اس میں جو تیل جذب ہوتا ہے اضافی تیل اس چمچ کے سوراخ کی مدد سے پوری میں سے خارج ہو کر واپس کڑھائی میں رہ جاتا ہے۔