حبا بخاری نے ’میرے ہم نشین‘ کیلئے پشتو کہاں سے سیکھی
اس ڈرامے کیلئے پشتو زبان اور لہجہ سیکھنا سب سے مشکل کام تھا، حبا بخاری
میرے ہم نشین میں مرکزی کردار نبھانے والی اداکارہ حبا بخاری کا کہنا ہے کہ انہوں نے خجستہ کیلئے ڈرائیور اور چائے والے پٹھان سے پشتو لہجہ سیکھنے کی کوشش کی۔
نجی چینل پر نشر کیے جانے والا پاکستانی ڈرامہ 'میرے ہم نشین ' ان چند کامیاب ڈراموں میں سے ایک ہے جس کو کم وقت میں بےحد پزیرائی ملی، اور ناظرین کی جانب سے اس ڈرامے کو اتنا پسند کیے جانے کی سب سے بڑی وجہ اس میں دکھائی جانے والی پشتون ثقافت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس ڈرامے میں کردار نبھانے کیلئے سب ہی اداکاروں کو پشتو زبان اور اسے بولنے کا لہجہ سیکھنا پڑا۔
'میرے ہم نشین' کی کہانی پاکستان کے پہاڑی علاقوں سے آنے والی ایک قدامت پسند اور روایتی خاندان کی لڑکی 'خجستہ' کے گرد گھومتی ہے جسے جنون کی حد تک ڈاکٹر بننے کا شوق ہے۔
ڈرامے میں خجستہ کا کردار نبھانے والی خوبرو اداکارہ حبا بخاری نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس مختلف کردار کیلئے پٹھان ڈرائیور اور چائے والوں سے پشتو زبان اور لہجہ سیکھنے کی کوشش کی۔
'جیسے ہم پٹھان بھائی کے پاس جاتے ہیں چائے پینے کے لیے، تو میں نے اپنے ڈرائیور بھائی سے پوچھا میں نے دو چائے منگوانی ہیں اور مجھے میٹھا کم چاہیے، بتاؤ کیسے بولوں گی؟ انھوں نے مجھے بول کے دِکھایا تو میں نے اُس کی پریکٹس کرنا شروع کر دی'۔
A post shared by Hiba Qadir (@ihibaqadir)
اداکارہ کا کہنا تھا کہ 'ڈرامہ بننے سے پہلے جب بات ہوئی کہ علاقائی لہجہ نہ رکھا جائے تو میں نے اس پر اعتراض کیا، میں نے کہا میں نے تو پریکٹس کی ہے، میں کیسے بھولوں گی اور اگر بھول بھی جاؤں گی تو اِس میں اور باقی کرداروں میں کیا فرق رہےگا۔ پھر تو خجستہ کسی بھی دوسری عام لڑکی کے کردار کی طرح ہو گی'۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اتنے اچھے انداز اور لہجے میں پشتو زبان بولی اور لہجہ اپنایا تو باقی سب اداکاروں کو بھی یہ لہجہ اپنانا پڑا کیونکہ خجستہ ایک پڑھی لکھی لڑکی ہونے کے باوجود علاقائی لہجے میں بات کر رہی ہیں اور باقی کردار تو ان پڑھ گاؤں والوں کے تھے تو وہ کیسے بغیر پشتو لہجے کے بات کرتے'۔
نجی چینل پر نشر کیے جانے والا پاکستانی ڈرامہ 'میرے ہم نشین ' ان چند کامیاب ڈراموں میں سے ایک ہے جس کو کم وقت میں بےحد پزیرائی ملی، اور ناظرین کی جانب سے اس ڈرامے کو اتنا پسند کیے جانے کی سب سے بڑی وجہ اس میں دکھائی جانے والی پشتون ثقافت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس ڈرامے میں کردار نبھانے کیلئے سب ہی اداکاروں کو پشتو زبان اور اسے بولنے کا لہجہ سیکھنا پڑا۔
'میرے ہم نشین' کی کہانی پاکستان کے پہاڑی علاقوں سے آنے والی ایک قدامت پسند اور روایتی خاندان کی لڑکی 'خجستہ' کے گرد گھومتی ہے جسے جنون کی حد تک ڈاکٹر بننے کا شوق ہے۔
ڈرامے میں خجستہ کا کردار نبھانے والی خوبرو اداکارہ حبا بخاری نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس مختلف کردار کیلئے پٹھان ڈرائیور اور چائے والوں سے پشتو زبان اور لہجہ سیکھنے کی کوشش کی۔
'جیسے ہم پٹھان بھائی کے پاس جاتے ہیں چائے پینے کے لیے، تو میں نے اپنے ڈرائیور بھائی سے پوچھا میں نے دو چائے منگوانی ہیں اور مجھے میٹھا کم چاہیے، بتاؤ کیسے بولوں گی؟ انھوں نے مجھے بول کے دِکھایا تو میں نے اُس کی پریکٹس کرنا شروع کر دی'۔
View this post on Instagram
A post shared by Hiba Qadir (@ihibaqadir)
اداکارہ کا کہنا تھا کہ 'ڈرامہ بننے سے پہلے جب بات ہوئی کہ علاقائی لہجہ نہ رکھا جائے تو میں نے اس پر اعتراض کیا، میں نے کہا میں نے تو پریکٹس کی ہے، میں کیسے بھولوں گی اور اگر بھول بھی جاؤں گی تو اِس میں اور باقی کرداروں میں کیا فرق رہےگا۔ پھر تو خجستہ کسی بھی دوسری عام لڑکی کے کردار کی طرح ہو گی'۔
انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے اتنے اچھے انداز اور لہجے میں پشتو زبان بولی اور لہجہ اپنایا تو باقی سب اداکاروں کو بھی یہ لہجہ اپنانا پڑا کیونکہ خجستہ ایک پڑھی لکھی لڑکی ہونے کے باوجود علاقائی لہجے میں بات کر رہی ہیں اور باقی کردار تو ان پڑھ گاؤں والوں کے تھے تو وہ کیسے بغیر پشتو لہجے کے بات کرتے'۔