پشاور ہائی کورٹ تعلیمی اداروں میں جلسوں اور مصروف سڑکوں پر احتجاج پر برہم
تعلیمی ادارے تعلیم کے لیے ہوتے ہیں اس میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں، اسمبلی چوک پر کوئی احتجاج نہ کرے، چیف جسٹس
پشاور ہائی کورٹ تعلیمی اداروں اور شہر کی مصروف سڑکوں پر جلسوں اور احتجاج پر برہم ہوگئی.
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ اسمبلی چوک اور ہائیکورٹ کے سامنے کوئی احتجاج نہ کرے، تعلیمی اداروں میں بھی جلسے نہیں ہونی چاہئیں، تعلیمی ادارے تعلیم کے لیے ہوتے ہیں اس میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔
جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب حکومت کو اس تشویش سے آگاہ کریں، اب دوسرا گروپ بھی وہاں پر جمع ہونے کی کوشش کررہا ہے، اسمبلی چوک میں کوئی احتجاج نہ کرے کیوں کہ وہاں احتجاج سے پورے شہر کا ٹریفک کا نظام متاثر ہوتا ہے، حکومت کیا کررہی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے کہا کہ آئی جی پولیس اور انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کرے گے، اس حوالے سے آج چیف سیکریٹری سے میٹنگ بھی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی بھی ناکامی ہے، احتجاج کرنے والے پیراشوٹ سے نہیں آتے یہ جہاں سے آتے انہیں وہیں پر روک دیں تاکہ اسمبلی چوک اور ہائیکورٹ کے سامنے کوئی احتجاج نہ کرے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ اسمبلی چوک اور ہائیکورٹ کے سامنے کوئی احتجاج نہ کرے، تعلیمی اداروں میں بھی جلسے نہیں ہونی چاہئیں، تعلیمی ادارے تعلیم کے لیے ہوتے ہیں اس میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔
جسٹس قیصر رشید خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب حکومت کو اس تشویش سے آگاہ کریں، اب دوسرا گروپ بھی وہاں پر جمع ہونے کی کوشش کررہا ہے، اسمبلی چوک میں کوئی احتجاج نہ کرے کیوں کہ وہاں احتجاج سے پورے شہر کا ٹریفک کا نظام متاثر ہوتا ہے، حکومت کیا کررہی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل شمائل بٹ نے کہا کہ آئی جی پولیس اور انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ کرے گے، اس حوالے سے آج چیف سیکریٹری سے میٹنگ بھی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ یہ انتظامیہ کی بھی ناکامی ہے، احتجاج کرنے والے پیراشوٹ سے نہیں آتے یہ جہاں سے آتے انہیں وہیں پر روک دیں تاکہ اسمبلی چوک اور ہائیکورٹ کے سامنے کوئی احتجاج نہ کرے۔