شکار پورجرگہ غوث بخش مہرودیگرکو ایک ہفتے میں گرفتارکرنیکا حکم
رپورٹ اورچالان متعلقہ عدالت میں پیش کرنیکاحکم ،سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت
سپریم کورٹ نے شکارپور میں رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر کی سربراہی میں جرگے کے ذمے داروں اور2 لڑکیوں کو کاری قراردے کرقتل کرنے کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
عدالت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی عبدالقدوس کلہوڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شکارپور واقعے کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیرہانی مسلم شامل تھے،جمعرات کوسماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے قائم مقام آئی جی سندھ اقبال محمود اوردیگر پولیس افسران سے واقعے کے پہلے مقدمے کی اوریجنل فائل سے متعلق استفسارکیا۔ایس ایس پی شکارپور الطاف حسین نے فائل پیش کی۔عدالت کے استفسار پربتایا گیا کہ سب انسپکٹرمحمد صدیق مقدمے کے تفتیشی افسرہیں، جسٹس امیرہانی مسلم نے آئی جی سندھ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں سب انسپکٹرکوکیسے تفتیشی افسرمقررکیاگیا ہے،قتل کے مقدمے میں کم ازکم انسپکٹر کے عہدے کا افسر تقرر کیا جاتاہے،جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ کو کہا کہ یہ آپ کی ورکنگ ہے اس سے بہتر ہے آپ ہائی پروفائل مقدمات میں حوالدار کو تفتیشی افسر لگا دیا کریں،عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس افسر نے تو اب تک تمام شواہد بھی ضائع کردیے ہوں گے۔
ایک سوال پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ پہلا مقدمہ دونوں لڑکیوں کے والد کی درخواست پردرج کیا گیا تھا،اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ گھریلوتنازع کے باعث لڑکیاں اپنے بھائی کے گھر چلی گئی تھیں تاہم جرگے کے انعقاد کے بعد پتا چلا کہ معاملہ کاروکاری کا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا،اب تک کیا کارروائی ہوئی ؟آپ کوپتا ہی نہیں چلا کہ رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے جرگہ منعقد کیا ہے،آپ تھانے سے نکلے ہی نہیں تو ملزمان کو کیا پکڑیں گے،عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمے کی ضمنیاں کس نے تیار کی ہیں؟عدالت نے تنبیہ کی کہ سچ بولیں ورنہ یہاں آپ سے ضمنی لکھوائی جائے گی،جس پر تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ یہ ضمنیاں انھوں نے اپنے منشی سے لکھوائی ہیں،عدالت نے ڈی ایس پی عبدالقدوس کلہوڑکی سربراہی میں پولیس پارٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کوگرفتارکرکے ایک ہفتے میں رپورٹ سپریم کورٹ اور دونوں مقدمات کا چالان متعلقہ ماتحت عدالت میں پیش کریں۔دریں اثناایس ایس پی شکارپور کامران نواز کی قیادت میں 10سے زائد تھانوں کی بھاری پولیس نفری نے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر، محبوب مہر، علی محمد جاگیرانی، ہادی بخش جاگیرانی و دیگر کی گرفتاری کے لئے مہر ہاؤس وزیر آباد کو گھیرے میں لے لیا تاہم اہل دیہہ کی بڑی تعداد جمع ہونے کے بعد پولیس بغیر کسی کارروائی کے واپس جانے پر مجبور ہو گئی۔
عدالت نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی عبدالقدوس کلہوڑ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے،چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شکارپور واقعے کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، بینچ کے دیگرارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیرہانی مسلم شامل تھے،جمعرات کوسماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے قائم مقام آئی جی سندھ اقبال محمود اوردیگر پولیس افسران سے واقعے کے پہلے مقدمے کی اوریجنل فائل سے متعلق استفسارکیا۔ایس ایس پی شکارپور الطاف حسین نے فائل پیش کی۔عدالت کے استفسار پربتایا گیا کہ سب انسپکٹرمحمد صدیق مقدمے کے تفتیشی افسرہیں، جسٹس امیرہانی مسلم نے آئی جی سندھ کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے مقدمے میں سب انسپکٹرکوکیسے تفتیشی افسرمقررکیاگیا ہے،قتل کے مقدمے میں کم ازکم انسپکٹر کے عہدے کا افسر تقرر کیا جاتاہے،جسٹس امیر ہانی مسلم نے آئی جی سندھ کو کہا کہ یہ آپ کی ورکنگ ہے اس سے بہتر ہے آپ ہائی پروفائل مقدمات میں حوالدار کو تفتیشی افسر لگا دیا کریں،عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس افسر نے تو اب تک تمام شواہد بھی ضائع کردیے ہوں گے۔
ایک سوال پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ پہلا مقدمہ دونوں لڑکیوں کے والد کی درخواست پردرج کیا گیا تھا،اس نے موقف اختیار کیا تھا کہ گھریلوتنازع کے باعث لڑکیاں اپنے بھائی کے گھر چلی گئی تھیں تاہم جرگے کے انعقاد کے بعد پتا چلا کہ معاملہ کاروکاری کا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا،اب تک کیا کارروائی ہوئی ؟آپ کوپتا ہی نہیں چلا کہ رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے جرگہ منعقد کیا ہے،آپ تھانے سے نکلے ہی نہیں تو ملزمان کو کیا پکڑیں گے،عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمے کی ضمنیاں کس نے تیار کی ہیں؟عدالت نے تنبیہ کی کہ سچ بولیں ورنہ یہاں آپ سے ضمنی لکھوائی جائے گی،جس پر تفتیشی افسر نے تسلیم کیا کہ یہ ضمنیاں انھوں نے اپنے منشی سے لکھوائی ہیں،عدالت نے ڈی ایس پی عبدالقدوس کلہوڑکی سربراہی میں پولیس پارٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کوگرفتارکرکے ایک ہفتے میں رپورٹ سپریم کورٹ اور دونوں مقدمات کا چالان متعلقہ ماتحت عدالت میں پیش کریں۔دریں اثناایس ایس پی شکارپور کامران نواز کی قیادت میں 10سے زائد تھانوں کی بھاری پولیس نفری نے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر، محبوب مہر، علی محمد جاگیرانی، ہادی بخش جاگیرانی و دیگر کی گرفتاری کے لئے مہر ہاؤس وزیر آباد کو گھیرے میں لے لیا تاہم اہل دیہہ کی بڑی تعداد جمع ہونے کے بعد پولیس بغیر کسی کارروائی کے واپس جانے پر مجبور ہو گئی۔