جولائی تاستمبر تجارتی خسارہ 21فیصد کم ہوگیا
خسارہ 9.2 ارب ڈالر رہا، کمی کی وجہ برآمدات میں اضافہ نہیں بلکہ درآمدات میں کمی ہے
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کا تجارتی خسارہ 21فیصد ہوکر 9.2 ارب ڈالر کی سطح پر آگیا۔
تجارتی خسارے میں کمی کی بنیاد وجہ درآمداتی حجم کا سکڑنا ہے کیوں کہ برآمدکنندگان گذشتہ 5سال کے دوران روپے کی قدر میں 100فیصد کمی سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کا درمیانی فرق 9.2 ارب ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 21.4فیصد یا ڈھائی ارب کم رہا۔
زیرتبصرہ مدت کے دوران برآمدات میں 129 ملین ڈالر ( 1.8فیصد) کا اضافہ ہوا اور برآمداتی حجم 7.1 ارب ڈالر رہا۔ یہ حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال 38ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل نہیں ہوپائے گا بلکہ برآمدات بھی گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم رہیں گی۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران روپے کی قدر میں 33فیصد اور پچھلے 5سال میں 100 فیصد کمی آئی ہے اس کے باوجود ماہانہ برآمدت ڈھائی ارب کے لگ بھگ ہی رہی ہیں۔ اس سے ملک کی برآمداتی پالیسیوں پر بھی سوال اٹھتا ہے۔
تجارتی خسارے میں کمی کی بنیاد وجہ درآمداتی حجم کا سکڑنا ہے کیوں کہ برآمدکنندگان گذشتہ 5سال کے دوران روپے کی قدر میں 100فیصد کمی سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کا درمیانی فرق 9.2 ارب ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 21.4فیصد یا ڈھائی ارب کم رہا۔
زیرتبصرہ مدت کے دوران برآمدات میں 129 ملین ڈالر ( 1.8فیصد) کا اضافہ ہوا اور برآمداتی حجم 7.1 ارب ڈالر رہا۔ یہ حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ رواں سال 38ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل نہیں ہوپائے گا بلکہ برآمدات بھی گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم رہیں گی۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران روپے کی قدر میں 33فیصد اور پچھلے 5سال میں 100 فیصد کمی آئی ہے اس کے باوجود ماہانہ برآمدت ڈھائی ارب کے لگ بھگ ہی رہی ہیں۔ اس سے ملک کی برآمداتی پالیسیوں پر بھی سوال اٹھتا ہے۔