وزیراعظم کی تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے مارچ 2023 تک منسلک کرنے کی ہدایات
منصوبے سے کوئلے و ایندھن کی درآمد میں خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کے منصوبے کو 23 مارچ 2023 تک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مابین تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کا منصوبہ اشتراک سے بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور وزیرِ اعلی سندھ آج شام مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے پر اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے سے مقامی کوئلہ جامشورو، پورٹ قاسم اور ملک کے دوسرے پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو بھی فراہم کیا جائے گا جبکہ اس سے کوئلے و ایندھن کی درآمد میں خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ترجیحی بنیادوں پر اس منصوبے پر کام کرنے اور اسے مارچ 2023 تک مکمل کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال میں ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا، ہمیں ''پاکستان اسپیڈ'' سے قومی اہمیت کے منصوبے مکمل کرنے ہیں، حکومت محنت سے پاکستان کی ترقی جو 2018 سے 2022 تک دانستہ طور پر روکی گئی اس کو بحال کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دورِ حکومت میں منصوبوں کی تکمیل ریکارڈ مدت میں کی لیکن گزشتہ حکومت میں نئے منصوبے شروع کرنا تو درکنار، جاری منصوبے روک کر ملک و قوم کا پیسہ برباد کرنے کی گھناؤنی سازش رچائی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے سے درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی کوئلے کا استعمال ہوگا، تھر کا کوئلہ بجلی گھروں میں استعمال ہونے سے 2 ارب ڈالر سالانہ سے ذیادہ، بجلی گھروں کے ایندھن کی درآمد کی مد میں بچایا جا سکے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، احسن اقبال، خرم دستگیر، معاونینِ خصوصی جہانزیب خان، ظفر الدین محمود اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مابین تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کا منصوبہ اشتراک سے بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور وزیرِ اعلی سندھ آج شام مفاہمتی یادداشت پر دستخط کریں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے پر اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے سے مقامی کوئلہ جامشورو، پورٹ قاسم اور ملک کے دوسرے پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو بھی فراہم کیا جائے گا جبکہ اس سے کوئلے و ایندھن کی درآمد میں خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔
وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ترجیحی بنیادوں پر اس منصوبے پر کام کرنے اور اسے مارچ 2023 تک مکمل کرنے کی بھرپور کوشش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سال میں ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا گیا، ہمیں ''پاکستان اسپیڈ'' سے قومی اہمیت کے منصوبے مکمل کرنے ہیں، حکومت محنت سے پاکستان کی ترقی جو 2018 سے 2022 تک دانستہ طور پر روکی گئی اس کو بحال کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے گزشتہ دورِ حکومت میں منصوبوں کی تکمیل ریکارڈ مدت میں کی لیکن گزشتہ حکومت میں نئے منصوبے شروع کرنا تو درکنار، جاری منصوبے روک کر ملک و قوم کا پیسہ برباد کرنے کی گھناؤنی سازش رچائی گئی۔
انکا کہنا تھا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے سے درآمدی کوئلے کے بجائے مقامی کوئلے کا استعمال ہوگا، تھر کا کوئلہ بجلی گھروں میں استعمال ہونے سے 2 ارب ڈالر سالانہ سے ذیادہ، بجلی گھروں کے ایندھن کی درآمد کی مد میں بچایا جا سکے گا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، احسن اقبال، خرم دستگیر، معاونینِ خصوصی جہانزیب خان، ظفر الدین محمود اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ وفاقی وزیرِ ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔