آرمی چیف کوئی بھی آ جائے مجھے فرق نہیں پڑتا عمران خان
اگر سائفر کی تحقیقات کیلیے بنائی جانے والی کمیٹی نے بلایا تو پوچھوں گا کہ ڈونلڈ لو نے کسے ہٹانے کا حکم دیا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہو اور سپہ سالار کے عہدے پر کسی بھی شخص کو تعینات کیا جائے تو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایوان وزیراعلی 90شاہراہ قائد اعظم پر سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، یہ تو سیکیورٹی تھریٹ ہے کیونکہ ایک مجرم کیسے آرمی چیف کا فیصلہ کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کیلیے عمران خان نے صدر مملکت کے ہاتھ پیغام بھجوایا، خواجہ آصف
عمران خان نے کہا کہ ان کو اپنی کرپشن کا ڈر ہے جبکہ مجھے کوئی ڈر نہیں، سائفر کہیں چوری نہیں ہوا بلکہ اس کی ماسٹر دستاویز دفتر خارجہ میں ہوتی ہے، شکر ہے انہوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا، اگر تحقیقاتی کمیٹی نے مجھے بلایا تو پہلے پوچھوں گا کہ ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کا حکم دیا اور پھر انہیں این آر او دے دیا گیا۔
'ہرچیز ریکارڈ ہوتی ہے اس لیے لانگ مارچ کی تاریخ کسی کو نہیں بتاؤں گا'
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ لانگ مارچ کی تاریخ کسی کو نہیں بتاؤں گا کیونکہ ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے، مارچ کی تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے، شاہ محمود قریشی میرے وائس چیئرمین ہیں ان کو بھی نہیں بتایا، مجھے تو 16 اکتوبر دور لگتا ہے ہوسکتا ہے ضمنی انتخاب کی نوبت ہی نہ آئے۔
'زرداری اور نوازشریف توشہ خانے سے گاڑیاں گھر لے گئے'
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے، یہ اُس کے ساتھ مل کر مجھے توشہ خانہ کیس میں نااہل کروانا چاہتے ہیں، چیلنج ہے کہ میرا، زرداری، نواز شریف کا توشہ خانہ کیس ایک ساتھ سن لیا جائے، میں نے کچھ غیر قانونی نہیں کیا جبکہ انہوں نے تو غیر قانونی طور پر قیمتی گاڑیاں لے لیں، تو شہ خانہ میں زرداری اور نوازشریف قیمتی گاڑیاں نہیں لے سکتے تھے مگر وہ انہیں اپنے ساتھ گھر لے گئے۔
'آخر میں مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں'
عمران خان نے کہا کہ 'ہر کام مذاکرات سے ہوسکتا ہے، آخر میں تو مذاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں'۔
مزید پڑھیں: فوج نے خود کو سیاست سے دُور رکھا، مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہو جاؤں گا، آرمی چیف
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب چیئرمین مرضی کا لگا لیا، یہ اداروں کے سربراہ اپنی مرضی کے لگانا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن جتنا جانبدار اتنا کبھی نہیں دیکھا۔
'اسلام آباد کے چاروں طرف ہماری حکومت ہے یہ لانگ مارچ کو کیسے روکیں گے'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ ہمارے لانگ مارچ کو کیسے روکے گا کیونکہ اسلام آباد کے چاروں طرف پنجاب خیبر پخوتخونخواہ۔ آزاد کشمیر میں ہماری حکومتیں ہیں، رانا ثنا خالی دھمکیاں دے رہا ہے۔