مریم بیرون ملک حمزہ بیمار پنجاب میں لیگی سیاست دھیمی پڑ گئی
16 اکتوبر کو قومی و صوبائی اسمبلی کی ضمنی انتخابی مہم بھی متاثر ہو سکتی ہے، کارکنوں کا اظہار مایوسی
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی بیرون ملک روانگی اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی علالت کے باعث پنجاب میں پارٹی کی سیاست متاثر ہونے لگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی سیاسی پردے پر غیر موجودگی سے مسلم لیگ ن کی پنجاب میں ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم شدید متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جب کہ وسط اکتوبر کے بعد شروع ہونے والی پارٹی کی تنظیم نو کی پہلے سے اعلان شدہ مہم بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق 16 اکتوبر کو صوبے میں قومی و پنجاب اسمبلی کی3، 3 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ مریم نواز گزشتہ تمام ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم چلاتی رہی ہیں۔ اس بار ان کی غیرموجودگی کے باعث لیگی امیدواروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پارٹی کے امیدواروں نے شکوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مہنگائی کی حالیہ لہر کی وجہ سے حلقوں میں عوام کے شدید غیض و غضب کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے۔
لیگی امیدواروں کا مؤقف ہے کہ مریم نواز جیسی قدآور شخصیت کی آمد سے انتخابی مہم میں جان پڑ جاتی ہے۔ ان کے علاوہ حمزہ شہباز واحد شخصیت ہیں جو انتخابی مہم کی قیادت کر سکتے ہیں، تاہم وہ لندن سے واپسی کے بعد سے مسلسل علیل ہیں، جس کی وجہ سے وہ احتساب و اسپیشل سینٹرل کورٹس میں بھی پیش نہیں ہو پا رہے۔
واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو شرقپور، خانیوال اور بہاولنگر میں پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ ہونی ہے جب کہ اُسی روز ملتان، فیصل آباد اور ننکانہ صاحب کے 3 قومی اسمبلی کے حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مقرر ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ہدایت پر اِسی ماہ کے دوران پارٹی کی یونین کونسل کی سطح تک تنظیم سازی کا عمل بھی شروع ہونا تھا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل دسمبر کے آخری ہفتے تک جاری رہنا تھا اور اس مہم کی قیادت مریم نواز اور حمزہ شہباز نے کرنی تھی، جس کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے مختلف اضلاع کے دوروں کے شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لیے خصوصی کمیٹی بھی کام کر رہی تھی۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کی غیرموجودگی میں کوئی اور ایسی شخصیت نہیں جو تنظیم سازی مہم کی قیادت کر سکے اور اس وقت دونوں رہنماؤں کی غیر موجودگی سے لیگی کارکن مایوسی کا شکار ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی سیاسی پردے پر غیر موجودگی سے مسلم لیگ ن کی پنجاب میں ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم شدید متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں جب کہ وسط اکتوبر کے بعد شروع ہونے والی پارٹی کی تنظیم نو کی پہلے سے اعلان شدہ مہم بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق 16 اکتوبر کو صوبے میں قومی و پنجاب اسمبلی کی3، 3 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں۔ مریم نواز گزشتہ تمام ضمنی انتخابات کی انتخابی مہم چلاتی رہی ہیں۔ اس بار ان کی غیرموجودگی کے باعث لیگی امیدواروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پارٹی کے امیدواروں نے شکوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مہنگائی کی حالیہ لہر کی وجہ سے حلقوں میں عوام کے شدید غیض و غضب کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے۔
لیگی امیدواروں کا مؤقف ہے کہ مریم نواز جیسی قدآور شخصیت کی آمد سے انتخابی مہم میں جان پڑ جاتی ہے۔ ان کے علاوہ حمزہ شہباز واحد شخصیت ہیں جو انتخابی مہم کی قیادت کر سکتے ہیں، تاہم وہ لندن سے واپسی کے بعد سے مسلسل علیل ہیں، جس کی وجہ سے وہ احتساب و اسپیشل سینٹرل کورٹس میں بھی پیش نہیں ہو پا رہے۔
واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو شرقپور، خانیوال اور بہاولنگر میں پنجاب اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ ہونی ہے جب کہ اُسی روز ملتان، فیصل آباد اور ننکانہ صاحب کے 3 قومی اسمبلی کے حلقوں میں بھی ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل مقرر ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی ہدایت پر اِسی ماہ کے دوران پارٹی کی یونین کونسل کی سطح تک تنظیم سازی کا عمل بھی شروع ہونا تھا۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کی تنظیم سازی کا عمل دسمبر کے آخری ہفتے تک جاری رہنا تھا اور اس مہم کی قیادت مریم نواز اور حمزہ شہباز نے کرنی تھی، جس کا اعلان پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے مختلف اضلاع کے دوروں کے شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لیے خصوصی کمیٹی بھی کام کر رہی تھی۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کی غیرموجودگی میں کوئی اور ایسی شخصیت نہیں جو تنظیم سازی مہم کی قیادت کر سکے اور اس وقت دونوں رہنماؤں کی غیر موجودگی سے لیگی کارکن مایوسی کا شکار ہیں۔