صدرکے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں اراکین کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ
اطلاعات کے مطابق صدر مملکت نے جیسے ہی مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا تو جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق غنی سے علی وزیر کی رہائی اور پروٹیکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
اس دوران اسپیکر راجہ پرویز اشرف اور چیئرمین سینیٹ نے انہیں متنبہ کیا اور نشست پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔
ڈاکٹر عارف علوی کی خطاب کے دوران اذانِ عصر ہوئی تو تقریر کو روکا گیا اور پھر جب انہوں نے دوبارہ گفتگو شروع کی تو ایوان سے اراکین اٹھ کر چلے گئے تاہم انہوں نے خطاب جاری رکھا۔
صدر مملکت کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خالی کرسیوں سے خطاب
80 فیصد اراکین نشستوں سے اٹھ کر چلے گئے
ڈاکٹر عارف علوی کی تقریر کے دوران صرف 14 اراکین نشستوں پر بیٹھے تھے اور 80 فیصد سے اراکین نشستوں سے اٹھ کر چلے گئے۔ صدر مملکت کے خطاب کے دوران چار سو بیالیس کے ایوان میں مشاہد حسین سید ،وجہیہ قمر ،جویریہ اخیر ،کشور زہرہ ، ریاض مزاری، سائرہ بانو ، نسیمہ احسان شاہ، ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ ،انوار الحق کاکڑ،سرفراز بھگٹی اور غوت بخش مہر اجلاس میں موجود تھے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے بھی اپنے ہی صدر کی تقریر کا بائیکاٹ کیا۔