برآمدی شعبے کیلیے بجلی کا نرخ 1999 روپے فی یونٹ مقرر
ایک سال میں 90 سے 100 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے فی یونٹ پاور ٹیرف 19.99روپے مقرر کر دیا، ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدی صنعتوں کے لیے مذکورہ رعایتی ٹیرف 30جون 2023 تک مؤثر بہ عمل ہوگا۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی آج وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی جس میں اپٹما وفد کی سربراہی پیٹرن انچیف گوہر اعجاز نے کی۔ ملاقات میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے معاملات طے پائے گئے، ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بجلی کے نرخ فکسڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج ایکسپورٹرز سے بات چیت ہوئی ہے، چند ماہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا کہ 9 سینٹ پر بجلی فراہم کی جائے گی اور ایکسپورٹرز کو دو ماہ تک 9 سینٹ پر بجلی فراہم بھی کی گئی۔
مزید پڑھیں؛ ابھی ڈنڈا تو چلایا ہی نہیں، ڈالر کے ریٹ مارکیٹ خود ٹھیک کررہی ہے، وزیرخزانہ
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ایکسپورٹرز نے کہا کہ جولائی 2023 تک بجلی 9 سینٹ فی یونٹ پر بجلی فراہم کی جائے، برآمد کنندگان سے معاہدہ ہوا ہے، ان کے لیے ٹیرف لاک کیا جائے گا لہٰذا اب ٹیکسٹائل سیکٹر کے ساتھ بجلی کا نرخ 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ طے ہوا ہے جس کا فرق حکومت برداشت کرے گی۔
انکا کہنا تھا کہ بجلی کے اس ریٹ میں تمام ٹیکس شامل ہیں اور ایک سال میں برآمد کنندگان کے لیے بجلی کی مد میں 90سے 100 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بجلی کے نرخ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے نہیں بلکہ پانچوں برآمدی شعبوں کے لیے ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایکسپورٹ کی ضرورت ہے، اپٹما نے 12.7 فیصد ایکسپورٹ بڑھائی اور آج برآمد کنندگان کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، اگر برآمدات 15 سے 20 ارب ڈالرز بڑھ جائیں تو کسی کی ضرورت نہیں۔