چیف جسٹس کے تاحیات نااہلی سے متعلق ریمارکس نے اخلاقی اقدار کو ہلا دیا سراج الحق
ہماری عدالتیں 180ڈگری کا یوٹرن لینے پر کیوں مجبور ہو جاتی ہیں، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے 62ون ایف (تاحیات نااہلی) سے متعلق ریمارکس نے معاشرہ کی اخلاقی اقدار کو ہلا دیا جبکہ 62ون ایف ملک کے اسلامی نظریاتی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔
لاہور سے جاری ایک بیان میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ قوم حیران ہے ہماری عدالتیں 180ڈگری کا یوٹرن لینے پر کیوں مجبور ہو جاتی ہیں، متعدد کیسز میں حکومتیں بدلنے سے عدالتی فیصلے بھی بدل جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں؛ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 ون ایف کالا قانون ہے، چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ججز بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کریں، قوم رہنمائی کے لیے عدالتوں کی جانب دیکھتی ہے، آئین و قانون کی بالادستی سے ہی ملک ترقی کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مہذب دنیا میں عوامی نمائندگان کے لیے بنیادی معیارات میں سچا ایمان دار ہونا ہے جبکہ ہمارے ہاں اخلاقیات کو بلند کرنے کے بجائے معیارات کو کم کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں؛ آرٹیکل 62 ایف ون سے صادق و امین کے الفاظ ختم کرنے کا بل سینیٹ میں پیش
واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے تھے کہ تاحیات نااہلی کا آرٹیکل 62 (1) (f) کالا قانون ہے۔
اس سے قبل، 3 اکتوبر کو آرٹیکل 62 ون ایف میں ترمیم کا بل ایوان بالا میں پیش کیا گیا تھا جس میں آرٹیکل 62 سے صادق اور امین کے الفاظ ختم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔