امن کی منزل دور نہیں مگر
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنیوالے گروپ ہمارے نشانے پر ہیں، وہ باز نہ آئے
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مذاکرات کو سبوتاژ کرنیوالے گروپ ہمارے نشانے پر ہیں، وہ باز نہ آئے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، طالبان کی طرف سے عدم تشدد کے اعلان کے بعد صورتحال میں بہتری کے آثار پیدا ہوئے ہیں۔ جمعہ کو نادرا ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے جگہ کا انتخاب کوئی بڑا مسئلہ نہیں اور اس بارے میں کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی سنجیدہ مسئلہ ہے، براہ راست مذاکرات چند روز میں شروع ہو رہے ہیں، کمیٹیوں کا اجلاس ہونے جا رہا ہے، اس سے جنم لینے والے بہت سے سوال خود بخود ختم ہو جائیں گے۔
حکومت طالبان مذاکرات جمہوریت کے تسلسل، سیاسی، معاشرتی اور مذہبی ہم آہنگی، اخوت و بھائی چارہ، رواداری اور سنجیدگی کی ڈور سے بندھے ہوئے ہیں، اس امر کے باوجود کہ کئی حلقے طالبان سے بات چیت کے مخالف ہیں لیکن ملکی سالمیت اور بد امنی کے مستقل خاتمہ کے لیے ہونے والے مذاکرات بلاشبہ جمہوری عمل، معاشی بقا، سماجی و فکری اتحاد اور قومی یک جہتی کے لیے ضروری ہیں اور سیاسی و نظریاتی اختلافات کو پر امن مکالمہ کے ذریعہ حل کرنے کی کوششیں لائق تعریف ہیں، جنگ اور پر تشدد کارروائیاں امن کی منزل سے دور کرتی ہیں، دنیا کے تمام فلسفیوں، سیاسی مدبرین اور مبصرین کا یہی کہنا ہے کہ امن تشدد اور بربریت سے نہیں تفہیم و معاملہ فہمی سے قائم ہوتا ہے۔ نیلسن منڈیلا نے تو نسلی امتیاز کے گھور اندھیرے میں کہا تھا کہ '' میں ایک ایسے افریقہ کا خواب دیکھتا ہوں جو امن کو اپنے وجود میں سمیٹے ہوئے ہو اور اپنے تئیں پر امن ہو ۔''
ان کی مثالی مفاہمت اور مصالحت کمیشن اس امر کی گواہی بھی دیتا ہے، منڈیلا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ''اگر آپ اپنے دشمن کے ساتھ امن چاہتے ہیں تو آپ کو اس کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے، اس کے بعد ہی وہ تمہارا شرکت کار بنے گا۔'' اب یہی کلیدی منزل پاکستان کی ہونی چاہیے کیونکہ امن نہیں ہو گا تو اہل وطن کی جمہوری، نظریاتی، علمی اور دینی سربلندی اور خود کفالت پر مبنی معاشی خوشحالی کے خوابوں کی تعبیر کون دیگا؟ ان اہداف و مقاصد کے حصول کے لیے امن مذاکرات کی مخالفت میں مصروف جارح قوتوں کے لیے وزیر داخلہ کا انتباہ ویک اپ کال ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا بھی یہی کہنا ہے کہ خون خرابے کے بغیر امن کی منزل تک پہنچنا چاہتے ہیں، قوم طالبان سے مذاکرات کے نتائج سے اچھی امیدیں رکھے، طالبان نے ملک میں ہونے والی حالیہ دہشتگردی میں ملوث گروپوں کو تلاش کرنے کی ذمے داری لی ہے۔
امن کے اسی تناظر اور بعض امیدوں کے ساتھ وزیر اعظم نواز شریف نے خیبر پختونخوا میں گورنر انجینئر شوکت اللہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ان کی جگہ اب کے پی کے میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء اور صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سردار مہتاب کو گورنر کی ذمے داری دی جا رہی ہے۔ سیاسی حلقوں نے عندیہ دیا ہے کہ اس عمل سے خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا خطرہ ٹل جائے گا ، اس سلسلے میں وزیر اعظم کی طرف سے بھجوائی گئی ایڈوائس پر صدر مملکت جلد دستخط کر دیں گے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے گورنر کے پی کے شوکت اللہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے انھیں تبدیلی کے فیصلہ سے آگاہ کر دیا ہے، یہ اقدام زمینی حقائق سے منسلک ہے، گورنر کے پی کے چونکہ فاٹا کے معاملات کا بھی منتظم ہوتا ہے اس لیے پشاور میں قائم فاٹا سیکریٹریٹ طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کے ساتھ ساتھ قبائلی عمائدین کے ساتھ بات چیت کے عمل میں بھی معاونت کرنے کے لیے موثر کردار ادا کر سکے گا۔
سردار مہتاب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور نواز شریف کے بااعتماد ساتھیوں میں سے ہیں ۔ تاہم طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کے لیے پر تشدد وارداتوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں مزید تیز ہونی چاہئیں ۔ اطلاعات کے مطابق خیبرایجنسی کی تحصیل جمرود کی سب تحصیل ملاگوری کے علاقے ماربل چوک میں سیکیورٹی فورسز نے چار مبینہ خودکش بمبار گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں دو موٹر سائیکل سواروں کی ہائی ایس پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہدایت اللہ جاں بحق ہو گیا۔ کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹائون میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد کمال خان اور عبدالنبی جاں بحق ہو گئے۔ ارباب اختیار داخلی امن پر جو توجہ دے رہے ہیں اس کے نتائج ضرور سامنے آئیں گے مگر بیرونی سطح پر بھی پیش رفت کی ضرورت ہے، وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز 24 مارچ سے شروع ہونیوالے پاک یورپی یونین اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں پاکستانی وفد کی قیادت کرینگے، مذاکرات میں تجارتی امور بالخصوص جی ایس پی پلس کے نتیجے میں پاکستان کو ملنے والی مراعات و فوائد پر تفصیلی گفتگو جب کہ مختلف علاقائی و عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔
اس دورے میں سرتاج عزیز کو یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات پر یورپی سفارتکاروں اور اعلیٰ حکام کے بیانات پر بھی اپنا رد عمل اور پاکستان کا اصولی موقف واضح کرنا چاہیے۔ طالبان سے بات چیت کا جلد نتیجہ نکلنا چاہیے تا کہ حکومت معیشت کے استحکام، عوام کو ریلیف مہیا کرنے اور ملک میں امن و امان کی بحالی کے وعدے پورے کر سکے۔ اس ضمن میں منی پاکستان میں اقدامات سے صرف نظر نہ کیا جائے ۔ سپریم کورٹ نے وفاق کو سات روز میں آئی جی سندھ کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاق و سندھ میں اختلاف رائے کی وجہ سے کراچی کا امن متاثر ہو رہا ہے۔ کراچی سمیت ملک کو درپیش تمام مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے حکمرانوں کو قوم سے کیے گئے اپنے عہد کی تکمیل کرنا ہو گی۔ امن کی منزل دور نہیں مگر سفر ہے شرط..... !