جسقم رہنما مقصود قریشی کا قتل قابل مذمت
جمعہ کو نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا روڈ سے جلی ہوئی کار سے دو مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں
جمعہ کو نوشہرو فیروز کے علاقے بھریا روڈ سے جلی ہوئی کار سے دو مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئیں جنھیں بعد ازاں مقصود خان قریشی اور سلیمان وڈو کے نام سے شناخت کیا گیا۔ مقصود خان قریشی جسقم کے سابق چیئرمین مرحوم بشیر خان قریشی کے بھائی اور موجودہ چیئرمین صنعان قریشی کے چچا تھے۔ قبل ازیں بشیر قریشی کو بھی زہر دے کر قتل کیا گیا تھا اور جسقم کے دوسرے بڑے رہنما کا قتل انتہائی قابل مذمت ہے جس کی سابق صدر زرداری، بلاول بھٹو، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے بھی مذمت کی ہے۔ سابق صدر آصف زرداری نے حکومت سندھ سے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی جامع تحقیقات کرا کر مجرموں کو قرار واقعی سزا دے۔
متحدہ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ بعض عناصر سندھ کے سپوتوں اور سندھ دھرتی سے پیار کرنے والوں کو باقاعدہ سوچی سمجھی سازش کے تحت چن چن کر قتل کر رہے ہیں، اگر اس کی روک تھام نہ کی گئی تو یہ عمل سندھ بھر میں نفرتیں پھیلانے میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے، جس سے نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو سکتا ہے۔ مقصود قریشی کے قتل کی اطلاع ملنے کے بعد سندھ بھر کے مختلف شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور جسقم کے کارکنوں نے حیدرآباد بائی پاس پر دھرنا دیا، ٹائر نذرآتش کیے اور گاڑیوں پر پتھرائو بھی کیا جس سے ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہو گئی۔ مقصود قریشی کی نماز جنازہ آج (اتوار کو) کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر ادا کی جائے گی۔ مختلف سیاسی پارٹیوں اور مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں کا قتل نہ صرف بدامنی اور ہنگاموں کا موجب ہے بلکہ رواداری کی سیاست کو بھی سبوتاژ کرنے کا باعث بنتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتی عناصر کو پوری قوت کے ساتھ ایسے شرپسندوں سے نمٹنا چاہیے جو پاکستان کا امن سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں۔