اسمارٹ فون کی مدد سے دل کی دھڑکن ریکارڈ کرنے والی ایپ
ایپ کا استعمال کرتے ہوئے اسٹیتھواسکوپ کے بغیر دل کی دھڑکن کا معائنہ کیا جاسکے گا
برطانوی سائنس دانوں نے ایک ایسی ایپلی کیشن بنائی ہے جس کا استعمال کرتے ہوئے اسٹیتھواسکوپ کے بغیر دل کی دھڑکن کا معائنہ کیا جاسکے گا۔
کنگز کالج لندن کے ماہرین سمیت ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے بنائی گئی یہ ایپ نہ صرف دل کی دھڑکن ریکارڈ کرتی ہے بلکہ دل کے وال کھلنے اور بند ہونے کے درمیان آنے والی آواز بھی ریکارڈ کرتی ہے۔
مستقبل میں اس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے دل سے آنے والی سراسراہٹ کی آواز کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے دل کے وال کی کیفیت کے متعلق معلومات حاصل ہوسکے گی۔
اس کے ذریعے ایٹریل فِبریلیشن کے متعلق اضافی معلومات بھی حاصل ہوسکے گی۔ بے ترتیب دل کی دھڑکن کے طور پر جانی جانے والی اس کیفیت کی تشخیص اِیکو کارڈیو گرام کے ذریعے ہوتی ہے جس کو ایک اسمارٹ واچ میں نصب کیا جاسکتا ہے۔
ایکوز ایپ پر کی جانے والی نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ 80 فی صد سے زائد افراد نے اپنے سینے پر فون رکھ کر دل کی جو آوازیں ریکارڈ کی گئیں وہ اچھے معیار کی تھیں۔
1148 افراد پر کیے جانے والے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جنس اور وزن سے قطع نظر لوگ اپنے دل کی دھڑکن کو ایپ کی مدد سے خود ریکارڈ کر سکتے ہیں۔
کنگز کالج لندن کے ماہرین سمیت ماہرین کی ایک ٹیم کی جانب سے بنائی گئی یہ ایپ نہ صرف دل کی دھڑکن ریکارڈ کرتی ہے بلکہ دل کے وال کھلنے اور بند ہونے کے درمیان آنے والی آواز بھی ریکارڈ کرتی ہے۔
مستقبل میں اس ایپ کا استعمال کرتے ہوئے دل سے آنے والی سراسراہٹ کی آواز کا پتہ لگایا جاسکتا ہے جس سے دل کے وال کی کیفیت کے متعلق معلومات حاصل ہوسکے گی۔
اس کے ذریعے ایٹریل فِبریلیشن کے متعلق اضافی معلومات بھی حاصل ہوسکے گی۔ بے ترتیب دل کی دھڑکن کے طور پر جانی جانے والی اس کیفیت کی تشخیص اِیکو کارڈیو گرام کے ذریعے ہوتی ہے جس کو ایک اسمارٹ واچ میں نصب کیا جاسکتا ہے۔
ایکوز ایپ پر کی جانے والی نئی تحقیق میں دیکھا گیا کہ 80 فی صد سے زائد افراد نے اپنے سینے پر فون رکھ کر دل کی جو آوازیں ریکارڈ کی گئیں وہ اچھے معیار کی تھیں۔
1148 افراد پر کیے جانے والے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ جنس اور وزن سے قطع نظر لوگ اپنے دل کی دھڑکن کو ایپ کی مدد سے خود ریکارڈ کر سکتے ہیں۔