اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 سال میں 759 کیس دفتری اوقات سے ہٹ کر سنے
ہفتے کو سماعت، اتوار اور عید کی چھٹی پر عدالت کھلنےسمیت تاخیر سے سماعت کی وجہ سے عدالت پر اعتراض بھی ہوتا رہا
اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہائی پروفائل سمیت دیگر کیسز کے دفتری اوقات کے علاوہ سنے جانے سے متعلق ڈیٹا سامنے آ گیا، جس کے مابق عدالت عالیہ نے 4 برس کے دوران 759 کیسز دفتری اوقات سے ہٹ کر سنے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق 2019ء اور پھر 2022ء میں دفتری اوقات کے علاوہ کیسز سننے کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ نے جاری کر رکھا ہے ۔ 2018ء سے اب تک مجموعی طور پر 759 کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ 2018ء میں 137 ، 2019 ءمیں 139 ، 2020ء میں 138 کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ 2021ء میں 180 اور 2022ء میں 165 کے کیسز کی سماعت دفتری اوقات سے ہٹ کر ہوئی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف ، عمران خان و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت سیاسی کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ جھگیوں والوں کے کیسز سمیت عام سائلین کے کیسز کی سماعت بھی دفتری اوقات کے علاوہ ہوتی رہی۔ اس دوران نواز شریف کیس کی ہفتے کے روز سماعت پر تنقید بھی کی گئی تھی جب کہ عمران خان نے تاخیر سے عدالت کھلنے پر بھی جلسوں میں اعتراض اٹھایا تھا ۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں کے لیے عید کی چھٹی کے روز عدالت کھلی جب کہ عمران خان کو اتوار کے روز حفاظتی ضمانت دی گئی۔
عدالتی ذرائع کے مطابق 2019ء اور پھر 2022ء میں دفتری اوقات کے علاوہ کیسز سننے کا نوٹیفکیشن بھی ہائیکورٹ نے جاری کر رکھا ہے ۔ 2018ء سے اب تک مجموعی طور پر 759 کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ 2018ء میں 137 ، 2019 ءمیں 139 ، 2020ء میں 138 کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ 2021ء میں 180 اور 2022ء میں 165 کے کیسز کی سماعت دفتری اوقات سے ہٹ کر ہوئی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف ، عمران خان و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت سیاسی کیسز دفتری اوقات کے علاوہ سنے گئے ۔ جھگیوں والوں کے کیسز سمیت عام سائلین کے کیسز کی سماعت بھی دفتری اوقات کے علاوہ ہوتی رہی۔ اس دوران نواز شریف کیس کی ہفتے کے روز سماعت پر تنقید بھی کی گئی تھی جب کہ عمران خان نے تاخیر سے عدالت کھلنے پر بھی جلسوں میں اعتراض اٹھایا تھا ۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں کے لیے عید کی چھٹی کے روز عدالت کھلی جب کہ عمران خان کو اتوار کے روز حفاظتی ضمانت دی گئی۔