گلگت کے سینئر وزیر عبید اللہ کا اغوا اور باحفاظت واپسی
مقامی مسلح گروہ نے انہیں مطالبات کی منظوری کے لیے بابو سرٹاپ کے مقام پر یرغمال بنایا تھا
گلگت کے سنئیر وزیر کرنل (ر) عبیداللہ باحفاظت واپس آگئے، مقامی مسلح گروہ نے انہیں مطالبات کی منظوری کے لیے بابو سرٹاپ کے مقام پر یرغمال بنایا تھا۔
سنئیر وزیر کرنل عبید اللہ کو اسلام آباد سے گلگت واپسی پر مسلح افراد ساتھ لے گے تھے، جس کے بعد وہ تین گھنٹے تک مسلح گروہ کی حراست میں رہے۔
ذرائع کے مطابق جس گروپ نے عبیداللہ بیگ کو یرغمال بنایا وہ مقامی مسلح گروہ ہے جس کا تعلق چلاس سے ہے۔ گروہ کا مطالبہ تھا کہ ان سے تعلق رکھنے والے سزا یافتہ افراد کو چلاس جیل میں لایا جائے تاکہ ان سے ملاقات کی جاسکے۔
مسلح گروہ کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ گلگت بلتستان میں اسلامی تعلیمات کے تحت انتظام چلنا چاہیے، گلگت میں اسپورٹس گالا نہیں ہونا چاہیے اور لڑکیوں کو کھیلوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلح گروہ سے 3 گھنٹے تک بات چیت کی ، گروہ نے سڑک بند کرکے اپنے مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھے۔ جس کے بعد مقامی جرگے اور مسلح افراد کے درمیان بات چیت ہوئی تو انہوں نے عبید اللہ بیگ سمیت دیگر یرغمالیوں کو رہا کردیا۔
سنئیر وزیر کرنل عبید اللہ کو اسلام آباد سے گلگت واپسی پر مسلح افراد ساتھ لے گے تھے، جس کے بعد وہ تین گھنٹے تک مسلح گروہ کی حراست میں رہے۔
ذرائع کے مطابق جس گروپ نے عبیداللہ بیگ کو یرغمال بنایا وہ مقامی مسلح گروہ ہے جس کا تعلق چلاس سے ہے۔ گروہ کا مطالبہ تھا کہ ان سے تعلق رکھنے والے سزا یافتہ افراد کو چلاس جیل میں لایا جائے تاکہ ان سے ملاقات کی جاسکے۔
مسلح گروہ کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ گلگت بلتستان میں اسلامی تعلیمات کے تحت انتظام چلنا چاہیے، گلگت میں اسپورٹس گالا نہیں ہونا چاہیے اور لڑکیوں کو کھیلوں کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلح گروہ سے 3 گھنٹے تک بات چیت کی ، گروہ نے سڑک بند کرکے اپنے مطالبات انتظامیہ کے سامنے رکھے۔ جس کے بعد مقامی جرگے اور مسلح افراد کے درمیان بات چیت ہوئی تو انہوں نے عبید اللہ بیگ سمیت دیگر یرغمالیوں کو رہا کردیا۔