سپریم کورٹ میں ججز کی 5 خالی اسامیوں پر تعیناتی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا اور اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے ممبران جسٹس سردار طارق اور جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو مشترکہ مراسلے بھی ارسال کیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے دونوں ممبران نے خط میں فوری تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ ججز کی خالی اسامی پر تعیبناتی 30 دن میں کی جائے لیکن متعدد مرتبہ اجلاس میں جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا لیکن کچھ نہیں ہوا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس بلانے کیلئے 28 ستمبر کو مراسلہ تحریر کیا تھا، ججز تعیناتی میں تاخیر سے عدلیہ میں سیاست اور من پسند تقرریوں کا تاثر پھیل رہا اور تقرریوں میں غیر ضروری تاخیر سے تعیناتی کے عمل کی شفافیت پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ججز کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، جوڈیشل کمیشن آئینی ادارہ ہے جس کا سیکریٹری کسی پروفیشنل کو ہونا چاہیے، ملاقاتوں میں ججز تعیناتی کے حوالے سے متعدد تجاویز بھی پیش کی تھیں۔
علاوہ ازیں اس میں کہا گیا کہ تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کے ناموں پر غور کی تجویز دی تھی، دوسری تجویز پانچوں ہائیکورٹس کے دو سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کی دی۔
مراسلے میں کہا گیا کہ توقع ہے چیف جسٹس جلد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلائیں گے تاکہ ہم حلف کی پاسداری کر سکیں۔