ماؤتھ واشز کورونا وائرس کو غیر مؤثر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تحقیق
سیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ میں خوشبو یا کسی ذائقے کا نہ ہونا اس کو اضافی خصوصیت بخشتا ہے، ماہرین
ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ماؤتھ واشز اپنے اندر کورونا وائرس کو غیر مؤثر بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جاپان کی ہوکائیڈو یونیورسٹی میں پروفیسر کیوکو ہِیڈا کی رہنمائی میں کام کرنے والی محققین کی ایک ٹیم نے تحقیق میں بتایا کہ سِیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ (سی پی سی) کی کم مقدار اپنے اندر کورونا وائرس کے خلاف اثرات رکھتی۔
مارکیٹ میں دستیاب ماؤتھ واشز میں میں متعدد ایسے اینٹی بائیوٹک اور اینٹی وائرل کیمیاء ہوتے ہیں جو منہ کے اندر مائیکرو حیاتیات کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک سیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ ہے جو منہ میں کوویڈ کے وائرل لوڈ کو وائرس کے اطراف موجود جِھلی کو متاثر کر کے کم کرتا ہے۔
ایسے دیگر کیمیکلز بھی موجود ہیں جن میں یہ خصوصیت ہوتی ہے لیکن سیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ میں خوشبو یا کسی ذائقے کا نہ ہونا اس کو اضافی خصوصیت بخشتا ہے۔
محققین یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے تھے کہ جاپانی ماؤتھ واشز میں سی پی سی کی موجودگی کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ تحقیق میں انہوں نے سی پی سی کے سیل کلچر(کنٹرول ماحول میں خلیوں کے نمو کا عمل) پر اثرات کا ٹیسٹ کیا جو کووڈ وائرس کو خلیوں میں داخل ہونے کے لیے لازمی پروٹین کی رفتار تیز کرتا ہے۔
محققین نے دیکھا کہ سی پی سی نے استعمال کے 10 منٹ کے اندر کوویڈ وائرس کے خلیوں میں داخل ہونے کی صلاحیت کو غیر مؤثر کردیا۔ حیران کن طور پر مارکیٹ میں دستیاب وہ ماؤتھ واشز جن میں سی پی سی تھا ان کی کارکردگی تنہا سی پی سی سے بہتر تھی۔
سائنٹیفِک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ لعاب سی پی سی کے اثرات کو متاثر نہیں کرتا۔ مزید یہ کہ یہ کووڈ کے کسی بھی ویریئنٹ کے لیے یکساں مؤثر ہوتا ہے۔
جاپان کی ہوکائیڈو یونیورسٹی میں پروفیسر کیوکو ہِیڈا کی رہنمائی میں کام کرنے والی محققین کی ایک ٹیم نے تحقیق میں بتایا کہ سِیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ (سی پی سی) کی کم مقدار اپنے اندر کورونا وائرس کے خلاف اثرات رکھتی۔
مارکیٹ میں دستیاب ماؤتھ واشز میں میں متعدد ایسے اینٹی بائیوٹک اور اینٹی وائرل کیمیاء ہوتے ہیں جو منہ کے اندر مائیکرو حیاتیات کے خلاف کام کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک سیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ ہے جو منہ میں کوویڈ کے وائرل لوڈ کو وائرس کے اطراف موجود جِھلی کو متاثر کر کے کم کرتا ہے۔
ایسے دیگر کیمیکلز بھی موجود ہیں جن میں یہ خصوصیت ہوتی ہے لیکن سیٹل پائرِنیڈیم کلورائیڈ میں خوشبو یا کسی ذائقے کا نہ ہونا اس کو اضافی خصوصیت بخشتا ہے۔
محققین یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے تھے کہ جاپانی ماؤتھ واشز میں سی پی سی کی موجودگی کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں۔ تحقیق میں انہوں نے سی پی سی کے سیل کلچر(کنٹرول ماحول میں خلیوں کے نمو کا عمل) پر اثرات کا ٹیسٹ کیا جو کووڈ وائرس کو خلیوں میں داخل ہونے کے لیے لازمی پروٹین کی رفتار تیز کرتا ہے۔
محققین نے دیکھا کہ سی پی سی نے استعمال کے 10 منٹ کے اندر کوویڈ وائرس کے خلیوں میں داخل ہونے کی صلاحیت کو غیر مؤثر کردیا۔ حیران کن طور پر مارکیٹ میں دستیاب وہ ماؤتھ واشز جن میں سی پی سی تھا ان کی کارکردگی تنہا سی پی سی سے بہتر تھی۔
سائنٹیفِک رپورٹس میں شائع ہونے والی تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ لعاب سی پی سی کے اثرات کو متاثر نہیں کرتا۔ مزید یہ کہ یہ کووڈ کے کسی بھی ویریئنٹ کے لیے یکساں مؤثر ہوتا ہے۔