9 اکتوبر ورلڈ پوسٹل ڈے…

سالانہ تقریبات میں پوسٹل اتھارٹی اپنے بہترین خدمات سرانجام دینے والے ملازمین میں انعامات، سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کرتے ہیں

ہر سال دنیا میں قائم پوسٹل اتھارٹی کے زیر اہتمام عالمی سطح پر یوم ڈاک خانہ (پوسٹل ڈے) کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دن تمام ممالک میں قائم پوسٹل اتھارٹی کے روابط کو مزید مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں پوسٹ کی اہمیت و افادیت کو بھی واضح کرتا ہے۔

اس دن کو منانے کا خصوصی مقصد عوام میں پوسٹ آفس کی فراہم کردہ خدمات کی اہمیت و افادیت کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ بزنس، روینیو میں اضافہ کرنا بھی ہوتا ہے۔ موجودہ ترقی یافتہ ماحول میں جدید سہولیات میسر ہونے کے باوجود ڈاک خانے کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ کئی معاملات میں عوام ، سرکاری ادارے اب بھی پوسٹل خدمات کی طرف دیکھتے اور اسے استعمال کرتے ہیں۔

اس دن کے موقع پر تمام پوسٹ آفس کو سجایا جاتا ہے، ڈاک خانوں میں خصوصی کاؤنٹر رکھے جاتے ہیں جہاں سے عوام کو یادگاری ٹکٹ، سوینر، پاکستان پوسٹ کے لوگو پر بنے ٹی شرٹ، ٹی مگ وغیرہ بھی دیے جاتے ہیں عوام کی خصوصی دلچسپی یادگاری ٹکٹوں میں ہوتی ہے جنھیں وہ خرید کر محفوظ کرلیتے ہیں۔ ایک باقاعدہ فلیٹیک بیورو نظام ہے جس کے تحت یادگاری ٹکٹوں کے سیمینار منعقد ہوتے ہیں، اسٹال لگائے جاتے ہیں۔

دنیا میں پھیلے ہوئے تمام پوسٹل اتھارٹی کو ایک چھتری کے نیچے جمع کرنے کے لیے عالمی سطح پر ایک یونین ''یونیورسل پوسٹل یونین'' (UPU) کا قیام 1874 میں سوئٹزر لینڈ کے شہر برن میں ہوا۔ جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ تمام پوسٹل یونٹس کو ایک مرکزی دائرے میں لا کر بین الاقوامی سطح پر جمع کیا جائے اور مشترکہ طور پر پوسٹل خدمات کے دائرہ کار میں اضافہ کیا جائے۔

عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کی جائیں، تمام ممالک میں پھیلے ہوئے پوسٹل نیٹ ورک کو ایک یونین کے قوانین و ضوابط کے تحت ایک منشور دیا جائے، یونیورسل پوسٹل یونین کے بنائے ہوئے قوانین و ضوابط، شرائط تمام ممالک کے پوسٹل خدمات پر یکساں طور پر نافذ العمل ہیں اور ان ضابطوں کی قوانین کی پاسداری ہر رکن ملک پر واجب ہوتی ہے۔ ہر سال بین الاقوامی سطح پر کانفرنس کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔


ورلڈ پوسٹل ڈے کا باقاعدہ آغاز ٹوکیو، جاپان میں منعقدہ کانگریس کانفرنس میں 1969 میں باقاعدہ ہوا جس کے بعد سے ہر سال اہتمام سے 9 ، اکتوبر کو دنیا میں عالمی سطح پر '' پوسٹل ڈے '' منایا جاتا ہے۔ تقریبات کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ تقاریب میں لیکچر ہوتے ہیں۔ پوسٹل خدمات سے متعلق سوڈیز ، بینرز، اشتہارات، یادگاری ٹکٹ رکھے جاتے ہیں۔

اس موقع پر سالانہ تقریبات میں پوسٹل اتھارٹی اپنے بہترین خدمات سرانجام دینے والے ملازمین میں انعامات، سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کرتے ہیں۔ یونیورسل پوسٹل یونین نے خطوط نویس کے رجحان کو بڑھانے کی غرض سے 1971 میں عالمی سطح پر '' مقابلہ خطوط نویسی'' کا اہتمام بھی کیا تھا جس میں نو سال سے پندرہ سال تک کے بچوں کو ترغیب دی گئی تھی جس کے بعد لاکھوں کی تعداد میں خطوط وصول ہوئے، بہترین خطوط منتخب کیے گئے اور پھر ان کو انعامات سے نوازا گیا۔

پاکستان پوسٹ آفس کی اتھارٹی نے بھی ایسے مقابلے کا اہتمام کیا موجودہ پوسٹ ماسٹر جنرل لاہور ریجن خواجہ عمران اور سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل فضل ستار خان نے ایسے مقابلے منعقد کرائے جن میں دلچسپی سے حصہ لیا گیا گو موجودہ ترقی یافتہ دور میں موبائل سروس، ایگریمنٹ، سروسز نے خطوط لکھنے کے عمل کو عیدکارڈ روانہ کرنے کے تصور کو ماضی کا حصہ بنادیا ہے تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ خطوط لکھنے کا عمل بالکل ختم ہو گیا ہے، جس طرح سے الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا کی اہمیت و افادیت کو کم نہیں کرسکا اسی طرح سے کاروباری، ادبی سماجی سطح پر قائم اداروں میں خطوط کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان پوسٹ، ملک کے سب سے پرانے سرکاری محکموں میں سے ایک ہے 1947 ، قیام پاکستان کے فوری بعد اس نے پوسٹ آفس اینڈ ٹیلی گراف کے محکمے کے طور پر اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ 1962 میں دونوں ادارے خود مختار ہوگئے۔ پاکستان پوسٹ اور ٹیلی فون اینڈ ٹیلی گراف۔ پاکستان پوسٹ آفس نے ابتدائی سالوں میں اپنے افسران و محنتی کارکنوں کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اپنی اہمیت و افادیت تسلیم کرا لی تھی۔

1948 میں پاکستان پوسٹ نے آزادی پاکستان کے پس منظر میں 4 ڈاک ٹکٹ متعارف کرائے جس کے بعد سے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ کراچی میں قائم پاکستان پوسٹ کا ادارہ جو چیف کنٹرولر آف اسٹیمپس کے دائرہ اختیار میں کام کرتا ہے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاکستان پوسٹ کی ہدایات و فراہم کردہ گائیڈ لائن کے تحت ڈاک ٹکٹ ڈیزائن کرتا ہے حتمی منظوری ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ و سیکریٹری پوسٹل سروسز سے لے کر اس ٹکٹ کا اجرا کردیا جاتا ہے خصوصی اور حساس نوعیت کے ڈاک ٹکٹ جاری کرنے سے پہلے ہائی اتھارٹی سے اس کی منظوری لازمی لینی ہوتی ہے۔ اس کے بعد تمام مراحل پر حتمی رائے اور منظوری کے بعد یہ ٹکٹ عوام کی دسترس تک پہنچ جاتا ہے۔

موجودہ چیف کنٹرولر آف اسٹیمپس فضل کریم مغل کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں جو یادگاری ٹکٹ جاری ہوئے ان میں نمایاں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے 100 سال (1921-2021) ، پاکستان اور جرمنی کے درمیان سفارتی تعلقات کے 70 سال (1951-2021) ، پاکستان اور تھائی لینڈ، پاکستان اور جاپان، پاکستان اور اسپین کے سفارتی تعلقات کے 70 سالہ ادوار پر یادگاری ٹکٹ کا اجرا، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 48 واں اجلاس، کالج فار ویمن یونیورسٹی لاہور کے صد سالہ موقع پر، اٹک ریفائنری لمیٹڈ کی صد سالہ تقریبات، پاکستان کی ڈائمنڈ جوبلی (1947-2022) اور بین الاقوامی نمائش اور سیمینار آئیڈیاز 2022، ان یادگاری ٹکٹوں نے پاکستان اور جرمنی، تھائی لینڈ، جاپان، اسپین کے تعلقات میں یادگاری ٹکٹ کا اجرا کرکے محبت اور سفارتی سطح پر گرم جوشی میں اضافے کا کردار ادا کرنے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان پوسٹ ہر سطح پر ملکی مفاد میں اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔
Load Next Story