فن اداکاری کیا ہے
فن اداکاری میں دو باتیں اہم ہیں ایک مکالمہ اور دوسرا ایکشن
ادب انسان میں احساس کی قوت کو جگاتا ہے ، احساس کی یہ قوت زندگی کو سلیقہ عطا کرتی ہے۔ فنون لطیفہ ہمارے لطیف جذبات اور خیالات کو خوبصورت بناتے ہیں، یہ خوبصورت خیالات پرمسرت زندگی کے ضامن ہوتے ہیں۔ فن اداکاری بھی ہمارے لطیف جذبات پر اثرانداز ہوکر ہماری سوچ کے دھارے کو بدل دیتی ہے اس لیے اس شعبہ زندگی کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔
آج کل فن اداکاری سے دلچسپی رکھنے والے نوجوان یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ہمارے ملک میں اداکاری سکھانے کے حوالے سے کوئی تربیتی ادارے نہیں ہیں اور نہ ہی ایسا تحریری مواد میسر ہے جسے پڑھ کر یہ نوجوان اپنے اس شوق کی تکمیل کرسکیں۔ راقم نے یہ کالم اسی تناظر میں تحریر کیا ہے تاکہ فن اداکاری کے خواہش مند نوجوان اس سے رہنمائی حاصل کرسکیں۔
فن اداکاری میں دو باتیں اہم ہیں ایک مکالمہ اور دوسرا ایکشن۔ مکالمہ کے لفظی معنی بولنا اور گفتگو کرنے کے ہیں لیکن فن اداکاری کی اصطلاح میں اس گفتگو کو ہی مکالمے کا نام دیا جائے گا جس میں روانی، رفتار، وقفہ، زور اور وقت کا عنصر پایا جائے۔
ایکشن کے معنی حرکات و سکنات کے ہیں اسے بدن بولی کا نام بھی دیا جاسکتا ہے۔ فن اداکاری میں مکالمہ اور ایکشن کے مابین فطری ہم آہنگی کا ہونا ضروری ہے۔
مکالمہ میں ایک اصطلاح Flow کی استعمال کی جاتی ہے جس کے معنی روانی کے ہیں۔ یعنی مکالمہ کی ادائیگی اس طرح سے ہو کہ اس میں ایک تسلسل پایا جائے۔ اس میں کسی قسم کا الجھاؤ نہ ہو جو دیکھنے اور سننے والے کو گراں گزرے۔
ڈرامہ یا فلم میں جو کہانی کی منظرکشی کی جاتی ہے اس میں دکھائے گئے واقعات کی اپنی ایک نوعیت ہوتی ہے۔ مکالمہ کی ادائیگی کے وقت واقعہ کی نوعیت کا خیال رکھتے ہوئے مکالمہ کی ادائیگی کی جاتی ہے مثلاً ایک مکالمہ ہے '' فیکٹری میں آگ لگ گئی، فائربریگیڈ کو فون کرو۔'' اس مکالمے میں واقعے کی سنگینی کو اجاگر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس مکالمے کو تیزی سے ادا کیا جائے ، اگر اس مکالمے میں غیر ضروری وقفہ رکھا گیا تو واقعے کی سنگینی کا احساس اجاگر نہ ہو سکے گا فنی اصطلاح میں اسے ٹیمپو کہتے ہیں۔
ایک مکالمہ ہے ''روکو، مت جانے دو۔'' اس جملے کی ادائیگی دو طرح سے ہو سکتی ہے۔ روکو/ مت جانے دو۔ اور روکو مت/ جانے دو۔ ان دونوں جملوں میں ایک ترچھی لکیر کو علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جس کا مطلب ہے وقفہ دینا اس کے استعمال سے جملے کا نہ صرف مفہوم بدل گیا بلکہ جملے ایک دوسرے کی ضد بن گئے۔ فن کی اصطلاح میں Pause یعنی وقفہ دینا کہتے ہیں۔ فن اداکاری کے وقت اس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ایک مکالمہ ہے ''کمرے سے نکل جاؤ، آیندہ اپنی صورت نہ دکھانا '' اس مکالمے میں پہلے جملے پر زور دینا ہوگا، اور دوسرا جملہ روانی سے ادا کیا جائے گا۔ فنی اصطلاح میں اسے Stress یعنی زور دینا کہتے ہیں۔
فنی لحاظ سے آواز کے تین درجے ہیں، بلند آواز، درمیانی آواز اور دھیمی آواز۔ مکالمہ کی ادائیگی کے وقت مکالمے کی کیفیت کو سامنے رکھتے ہوئے آواز کے اتار چڑھاؤ کا خیال رکھا جاتا ہے۔ مکالمہ ہے ''مجھے تم سے نفرت ہے'' اس مکالمے میں لفظ ''مجھے'' دھیمے اور آہستہ آواز میں ادا کرنا ہے اور لفظ ''تم'' کی بلند آواز میں ادائیگی ہوگی۔ لفظ ''نفرت'' روانی یا درمیانے انداز سے ادا کیا جائے گا۔ فنی اصطلاح میں یہ عمل ویری ایشین کہلائے گا۔ ہم دیکھنے، سننے، سمجھنے اور بولنے کا جو عمل انجام دیتے ہیں اس میں فطری انداز میں مناسب وقت صرف ہوتا ہے۔ مکالمے کی ادائیگی کے وقت اس کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اگر فنکار فن اداکاری کے وقت اس فطری تقاضے کو سامنے نہیں رکھے گا تو وہ دیکھنے والوں کی توجہ حاصل نہیں کرسکے گا فن کی اصطلاح میں اسے Timing(وقت) کا نام دیا جاتا ہے۔
ڈراموں اور فلموں میں چند مکالمے ایسے ہوتے ہیں جو دیکھنے اور سننے والوں کو بے ساختہ ہنسی، غم یا خوشی میں مبتلا کردیتے ہیں۔ ایسے مکالموں کو فن کی اصطلاح میں پنچ لائن Punch Line کا نام دیا جاتا ہے ایک فنکار پر لازم ہے کہ ایسے مکالمے کی ادائیگی کے وقت مکالمے کے تمام فنی امور کا خیال رکھے اس صورت میں بھی مکالمہ پراثر ہو سکے گا۔
قدرت نے انسان کو جو آواز عطا کی ہے اس میں سب کا لہجہ الگ الگ رکھا ہے تاکہ آواز کے ذریعے ایک دوسرے کو پہچان سکیں ایک فنکار کو اپنی آواز پر مکمل عبور حاصل ہونا چاہیے ، یعنی اس کے لیے ضروری ہے کہ اس نے جو بھی لہجہ اختیار کیا ہے اسے کردار کے آغاز سے انجام تک تسلسل کے ساتھ قائم رکھے فن کی اصطلاح میں اسے Tone یعنی لہجہ کہتے ہیں۔
فن اداکاری میں جہاں مکالمے کو اہمیت حاصل ہے وہاں ایکشن Action کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ فنی اصطلاح میں مکالمے کی ادائیگی کے ساتھ یا مکالمے کے بغیر جذبات کا اظہار ایکشن کہلاتا ہے۔ ایکشن کے لیے ضروری ہے کہ ایک فنکار کو بدن بولی پر عبور حاصل ہو۔ سوال یہ ہے کہ بدن بولی کیا ہے؟
عام زندگی میں ہم زبان اور الفاظ کے بجائے چہرے ہاتھوں اور پاؤں یہاں تک کے پورے جسم سے انسانی جذبات اور احساسات کا اظہار کرتے ہیں۔ ہمارے جذبات اور احساسات کا غالب حصہ بدن بولی کے ذریعے انجام پاتا ہے۔ مثلاً ہم چہرے بالخصوص آنکھوں سے خوشی، غم، اداسی، بے بسی، حیرت، خوف اور غصے کا اظہار کرسکتے ہیں ہاتھوں کی حرکت سے بھی خوشی، غم، غصہ، مایوسی کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ پاؤں کے استعمال سے تکبر، عاجزی اور بے چینی کی کیفیت کو ظاہر کیا جاسکتا ہے۔ یہ سب اظہار بدن بولی میں شمار ہوتے ہیں۔ ایک فنکار کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس پر عبور حاصل کرے۔
مکالمہ اور ایکشن پر عبور حاصل ہونے کے بعد ایک اداکار کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ کہانی کے مرکزی خیال اور خلاصہ بالخصوص اسے جو کردار ادا کرنے کو دیا گیا ہے اس پر پوری طرح آگاہی حاصل کرے ایسی صورت میں ہی وہ اداکاری میں حقیقت کا رنگ بھر سکتا ہے۔
فن اداکاری میں گیٹ اپ کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہے فنکار کا لباس، اس کی عمر، اس کے مزاج، اس کے کردار اور اس کے سماجی پس منظر کے مطابق ہونا چاہیے اگر اس بات کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو فنکار کی اداکاری غیر موثر ہو جائے گی۔
اگر فنکار فلم کے شعبے میں جانے کا خواہش مند ہے تو اسے رقص پر بھی عبور حاصل کرنا ہوگا۔ بالخصوص فنکارہ کے لیے یہ ضروری ہے۔ رقص کو موسیقی کی طرح ایک علیحدہ فن کا درجہ حاصل ہے۔ رقص کو جسمانی اعضا کی شاعری کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ یعنی اس میں فنکار کو گانے کے بول پر جسم کے مختلف اعضا کے ذریعے گانے کے بول کی تشریح کرنی ہوتی ہے۔ یہ تشریح جسم کے اعضا کی مناسب اور موزوں حرکات کے تحت ہونی چاہیے۔
شوبزنس نہ صرف روزگار کا اہم ذریعہ ہے بلکہ سماجی تبدیلیاں لانے کا موثر ہتھیار بھی۔ لہٰذا جب آپ اس شعبہ زندگی میں کامیابی کی جانب گامزن ہوں تو فن اداکاری کے وقت اپنی مذہبی، سماجی اور اخلاقی اقدار کا لازمی خیال رکھیں، یاد رکھیں ہمارے وطن عزیز میں انھی فنکاروں کو کامیابی، عزت اور احترام ملا ہے جنھوں نے اپنے وطن کی مذہبی، سماجی اور اخلاقی اقدار کا خیال رکھا۔