لاہور دنیا کے پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل

امیشن مانیٹرنگ سسٹم نہ لگانے والے یونٹس کو دو کروڑ روپے سے زائد جرمانے کئے گئے ہیں، ڈائریکٹر پنجاب ای پی اے


آصف محمود October 09, 2022
فوٹو فائل

ملک میں ابھی اسموگ کا سیزن شروع نہیں ہوا ہے لیکن پنجاب کا دارالحکومت لاہور ان دنوں دنیا کے پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب کا دارالحکومت لاہور ایک مرتبہ پھر دنیا پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست مین شامل ہوگیا ہے حالانکہ ابھی تک اسموگ کا سیزن بھی شروع نہیں ہوا۔

اس حوالے سے ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ آنیوالے دنوں میں فضائی آلودگی میں ناصرف مزید اضافے کا امکان ہے بلکہ اس انسانی صحت متاثرہونے کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں۔

ماہرین ماحولیات سمجھتے ہیں حکومت کے اینٹی اسموگ اسکواڈ محض دکھاوا ہیں، فضاآئی آلودگی کے خاتمے کے لئے ٹھوس ٹرانسپورٹ پالیسی اور غیر معیاری ایندھن کے استعمال پر مکمل پابندی لگانا ہوگی۔

دنیا بھر میں ہوا کی کوالٹی سے متعلق ڈیٹافراہم کرنیوالے ادارے ائیرکوالٹی انڈیکس کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران لاہور دنیا کے پانچ آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہے۔

ماہر ماحولیات علیم بٹ کہتے ہیں کہ فضائی آلودگی کی سب سے بڑی وجہ ٹرانسپورٹ کا زہریلا دھواں ہے، 50 فیصد آلودگی اس دھویں سے پھیل رہی ہے۔ آلودگی کا 25 فیصد صنعتوں میں استعمال ہونیوالی غیرمعیاری ایندھن ہے، اسی طرح زرعی شعبے سے 15 سے 20 فیصد آلودگی پیدا ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں بند روڈ پرسینکڑوں ایسے چھوٹے یونٹ ہیں جہاں انتہائی خطرناک ایندھن استعمال کیا جاتا ہے، بعض لوگ گاڑیوں کے پرانے ٹائراستعمال کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر یونٹ اب کچرا پلاسٹک کو استعمال کررہے ہیں، پلاسٹک کی بوتلیں، ریپر اور دیگر اشیا کو مشینری کی مدد سے مکس کرکے ایک گولے کی شکل دے دی جاتی ہے اور پھر پلاسٹک کے یہ گولے بطور ایندھن استعمال ہوتے ہیں۔

علیم بٹ کہتے ہیں ان دنوں دن کے وقت آلودگی کی شرح کم جبکہ رات کو زیادہ ہوجاتی ہے، سردیوں میں اسموگ پیدا ہونے اور آلودگی کی شرح بڑھنے کی ایک وجہ موسمیاتی تغیر بھی ہے، سردیوں میں ہوا کم چلتی ہے جس کی وجہ سے فضا میں موجود ذرات کو بکھرنے کا موقع نہیں ملتا اور وہ ہوا میں موجود نمی کا حصہ بن کر اسے مزید کثیف بنادیتے ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر پنجاب انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) نسیم الرحمن نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس سال ہم نے اسموگ سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی اقدامات اٹھانا شروع کردیئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر سات اینٹی اسموگ اسکواڈ تشکیل دیئے گئے جو لاہور سمیت پنجاب بھر میں مختلف فیکٹریوں ،کارخانوں کا معائنہ کررہے ہیں کہ وہاں امیشن مانیٹرنگ سسٹم نصب ہیں یا نہیں اور اگر وہ نصب ہیں تو کیا وہ درست طور پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ابھی تک 450 کے قریب یونٹ چیک کئے جاچکے ہیں جبکہ امیشن مانیٹرنگ سسٹم نہ لگانے والے یونٹس کو دو کروڑ روپے سے زائد جرمانے کئے گئے ہیں۔ اسی طرح اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پرمنتقل کیا گیا ہے جو بہت کم تعداد میں زگ زیگ پر منتقل ہونے سے رہ گئے تھے انہیں بند کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی پاکستان اوربھارت میں ہوا کا معیارخراب ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ سردیوں میںغیرمعیاری ڈیزل کے دھوئیں اورفصلوں کی باقیات کولگائی جانیوالی آگ کے دھوئیں کے مرکب سے پیدا ہونے والی خطرناک آلودگی سرد درجہ حرارت کی وجہ سے زیادہ تکلیف دہ ہو گئی ہے۔ حکام اس آلودگی خاص طورپرسموگ کا ذمہ داع کبھی ہمسایہ ملک بھارت کوقراردیتے ہیں توکبھی ائیرکوالٹی انڈکس کےاعدادوشمارکو ہی غلط قراردے دیا جاتا ہے

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں