ام رباب کیس تہرے قتل کے ملزم علی گوہر چانڈیو کی ضمانت مسترد

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان پر15 روز میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا


کورٹ رپورٹر October 10, 2022
ٹرائل کورٹ میں کیس کی کارروائی تاخیر کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عدالت:فوٹو:فائل

سندھ ہائی کورٹ نے مہیڑ دادو میں تہرے قتل کے مقدمے میں ملزم علی گوہر چانڈیو کی درخواست ضمانت اور گوہر چانڈیو کی ضمانت منظوری کیخلاف درخواست مسترد کردی۔

جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو مہیڑ دادو میں تہرے قتل کیس میں ملزمان رکن سندھ اسمبلی برہان چانڈیو ،سردار چانڈیو اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

ملزمان کے وکیل نے سی ڈی آر سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ برہان چانڈیو کے وکیل نے موقف دیا کہ جس دن واقعہ ہوا برہان چانڈیو جلسے میں شریک تھے۔ پولیس نے جلسے میں شریک لوگوں کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں۔

مدعی کے وکیل صلاح الدین پہنور نے موقف اختیارکیا کہ ملزم نے کئی دفعہ ضمانت کا غلط استعمال کیا ہے۔ مجھ پر بھی حملہ ہو چکا ہے ٹرائل کورٹ کو بھی آگاہ کیا ہے۔ دادو میں ہر سماعت پر ہزاروں لوگ ان کی طرف سے ٹرائل کورٹ دادو میں جمع ہوتے ہیں۔ مجھے بھی سنگین دھمکیاں مل رہی ہیں۔

ملزمان کے وکیل نے موقف دیا کہ مدعیہ مقدمہ اور وکیل کو رینجرز کی سیکورٹی ملی ہوئی ہے۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ میرے پاس اور بھی کئی ہائی پروفائل کیس ہیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے مدعیہ کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ قبائلی حوالے سے یہ سنگین کیس ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان جتنے بھی طاقتور ہیں آج عدالت کے سامنے ہیں۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ 5 سال سے ہم مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ اس سے پہلے والے جو جج تھے وہ انکے ووٹر سپورٹر تھے۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ 5 سال سے کیس وہیں کا وہیں ہے۔ عدالت نے ملزم علی گوہر چانڈیو کی درخواست ضمانت مسترد کردی اور رکن سندھ اسمبلی برہان چانڈیو کی عبوری ضمانت میں توثیق کردی جبکہ سردار چانڈیو کی ضمانت منظوری کیخلاف درخواست بھی مسترد کردی۔

مزید پڑھیں: ام رباب چانڈیو کیس؛ پی پی پی ایم پی اے سردار برہان چانڈیو کی گرفتاری کا حکم

 

عدالت نے ٹرائل چلانے کیخلاف ہائیکورٹ میں سردار چانڈیو کی جانب سے دائر درخواست واپس لینے کا حکم دیدیا اور ریمارکس دیئے کہ ملزم سردار چانڈیو نے ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے رکھا ہے وہ حکم امتناع سے متعلق درخواست واپس لیں گے۔

عدالت نے ٹرائل کورٹ کو ملزمان پر 15 روز میں فرد جرم عائد کرنے اور 3 ماہ میں اہم شواہد ریکارڈ کرنے کا حکم دیدیا اور ریمارکس دیئے کہ ٹرائل کورٹ میں کیس کی کارروائی تاخیر کا شکار نہیں ہونی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |