جوڑ توڑ کرنا کسے لانا کسے گرانا کیا ایجنسیوں کا یہی کام رہ گیا ہے عمران خان
اسلام آباد لانگ مارچ کریں گے، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ تم الٹے بھی لٹک جاؤ کچھ نہیں کرسکتے، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آڈیولیکس کو قومی سلامتی پر سنگین حملہ قرار دے دیا۔
عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیولیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہیں کیونکہ ان سے وزیراعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کےپورےحفاظتی نظام پر سوالات اٹھتےہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ بطور وزیراعظم میری رہائشگاہ کی محفوظ لائن بھی Bugged تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان آڈیوز کی پڑتال کیلئے عدالت سےرجوع کا ارادہ رکھتےہیں تاکہ ایک جے آئی ٹی کے ذریعےسراغ لگایا جاسکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی Bugging (فون ٹیپ) کی ذمہ دار ہے اور کون یہ آڈیوز جاری کررہا ہے جن میں سے بہت سی ایڈٹ شدہ (ترمیم شدہ) ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو کو غیرقانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیاگیا۔ نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کےحوالے سےمعلومات پوری دنیاکےسامنےآشکار ہوکر رہ گئیں۔
علاوہ ازیں عمران خان نے راولپنڈی میں پارٹی عہدے داروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے لانگ مارچ میں 25 مئی کو جس طرح عوام کا سمندر پنڈی سے آنا تھا وہ نہیں آیا، جو میں امید لگا کر بیٹھا تھا افسوس سے کہتا ہوں اس طرح ٹیم نہیں نکلی، دیگر پارٹیز میں لوگوں کو لانے کےلیے قیمے کے نان کھلانے پڑتے ہیں ، سندھ میں تو پیسے دیئے جاتے ہیں مگر تحریک انصاف میں لوگ تبدیلی کی خاطر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب اسلام آباد مارچ کی تیاری ہے ہر پہلو سے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف ٹائپ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جتنا بزدل آدمی ہوتا ہے اتنا ظالم ہوتا ہے، بہادر لوگ ظلم نہیں کرتے انکو خود پر اعتماد ہوتا ہے، جب لانگ مارچ کی بات کرتا ہوں تو انکی کانپیں ٹانگنے لگتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نہ مخالفین نہ میری ٹیم کو میرا لائحہ عمل پتہ ہے کیونکہ آج کل سب کچھ ٹیپ ہو رہا ہے، میں اپنی ایجنسی سے پوچھتا ہوں کہ کیا تمہارا یہ کام رہ گیا ہے کہ اپنے لوگوں پر جاسوسی کرو، کیا آپ کا یہ کام رہ گیا ہے کہ جوڑ توڑ کرو کسے گرانا ہے اور کسے اب لے کر آنا ہے، کیا ملک کی کوئی فکر نہیں، چوروں کو اوپر لاکر بٹھادیا، کیا یہ کام رہ گیا ہے کہ فون ٹیپ کرو کہ عمران خان اعظم خان سے کیا بات کررہا ہے اور کیا کرنے جا رہا ہے، سنا ہے وزیراعظم ہاؤس سے ایک آڈیو نکلنے والی ہے۔
چوروں ڈاکوؤں کے ہینڈلرز خود کو بدنام کریں گے
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چوروں ڈاکوؤں اور ان کے ہینڈلرز سن لو، جتنی مرضی آپ کوشش کر لیں آپ خود کو بدنام کریں گے، قوم ان ڈاکوؤں کا ساتھ نہیں دے گی بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی، ہم جانتے ہیں انہوں نے کیا کرنا ہے لیکن یہ نہیں جانتے ہم نے کیا پلان کر رکھا ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہونے جا رہے جو ہمارا حق ہے، یہ پرامن مارچ ہو گا ، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ تم الٹے بھی لٹک جاؤ کچھ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کہتی ہے میں باعزت بری ہوئی ، اب تو زرداری بھی بری ہونے والا ہے، جو طاقتور ہو گا وہ پاکستان میں بری ہو جائے گا، اس نظام میں آپ کے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
عمران خان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آڈیولیکس قومی سلامتی پر ایک سنگین حملہ ہیں کیونکہ ان سے وزیراعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کےپورےحفاظتی نظام پر سوالات اٹھتےہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ بطور وزیراعظم میری رہائشگاہ کی محفوظ لائن بھی Bugged تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ان آڈیوز کی پڑتال کیلئے عدالت سےرجوع کا ارادہ رکھتےہیں تاکہ ایک جے آئی ٹی کے ذریعےسراغ لگایا جاسکے کہ کون سی انٹیلی جنس ایجنسی Bugging (فون ٹیپ) کی ذمہ دار ہے اور کون یہ آڈیوز جاری کررہا ہے جن میں سے بہت سی ایڈٹ شدہ (ترمیم شدہ) ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تحقیق نہایت اہم ہے کیونکہ قومی سلامتی سے جڑے حساس موضوعات پر گفتگو کو غیرقانونی طور پر ریکارڈ اور پھر ہیک کیاگیا۔ نتیجتاً پاکستان کی قومی سلامتی کےحوالے سےمعلومات پوری دنیاکےسامنےآشکار ہوکر رہ گئیں۔
علاوہ ازیں عمران خان نے راولپنڈی میں پارٹی عہدے داروں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے لانگ مارچ میں 25 مئی کو جس طرح عوام کا سمندر پنڈی سے آنا تھا وہ نہیں آیا، جو میں امید لگا کر بیٹھا تھا افسوس سے کہتا ہوں اس طرح ٹیم نہیں نکلی، دیگر پارٹیز میں لوگوں کو لانے کےلیے قیمے کے نان کھلانے پڑتے ہیں ، سندھ میں تو پیسے دیئے جاتے ہیں مگر تحریک انصاف میں لوگ تبدیلی کی خاطر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب اسلام آباد مارچ کی تیاری ہے ہر پہلو سے سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا ہے، رانا ثناء اللہ اور شہباز شریف ٹائپ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہوں، جتنا بزدل آدمی ہوتا ہے اتنا ظالم ہوتا ہے، بہادر لوگ ظلم نہیں کرتے انکو خود پر اعتماد ہوتا ہے، جب لانگ مارچ کی بات کرتا ہوں تو انکی کانپیں ٹانگنے لگتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ نہ مخالفین نہ میری ٹیم کو میرا لائحہ عمل پتہ ہے کیونکہ آج کل سب کچھ ٹیپ ہو رہا ہے، میں اپنی ایجنسی سے پوچھتا ہوں کہ کیا تمہارا یہ کام رہ گیا ہے کہ اپنے لوگوں پر جاسوسی کرو، کیا آپ کا یہ کام رہ گیا ہے کہ جوڑ توڑ کرو کسے گرانا ہے اور کسے اب لے کر آنا ہے، کیا ملک کی کوئی فکر نہیں، چوروں کو اوپر لاکر بٹھادیا، کیا یہ کام رہ گیا ہے کہ فون ٹیپ کرو کہ عمران خان اعظم خان سے کیا بات کررہا ہے اور کیا کرنے جا رہا ہے، سنا ہے وزیراعظم ہاؤس سے ایک آڈیو نکلنے والی ہے۔
چوروں ڈاکوؤں کے ہینڈلرز خود کو بدنام کریں گے
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چوروں ڈاکوؤں اور ان کے ہینڈلرز سن لو، جتنی مرضی آپ کوشش کر لیں آپ خود کو بدنام کریں گے، قوم ان ڈاکوؤں کا ساتھ نہیں دے گی بلکہ ان کا مقابلہ کرے گی، ہم جانتے ہیں انہوں نے کیا کرنا ہے لیکن یہ نہیں جانتے ہم نے کیا پلان کر رکھا ہے، پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لانگ مارچ ہونے جا رہے جو ہمارا حق ہے، یہ پرامن مارچ ہو گا ، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ تم الٹے بھی لٹک جاؤ کچھ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کہتی ہے میں باعزت بری ہوئی ، اب تو زرداری بھی بری ہونے والا ہے، جو طاقتور ہو گا وہ پاکستان میں بری ہو جائے گا، اس نظام میں آپ کے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔