امیدوں کے چراغ

پاکستان نے گذشتہ 66 سالوں میں متعدد کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ہے۔


سدرہ ایاز March 23, 2014
پاکستان نے گذشتہ 66 سالوں میں متعدد کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ہے۔

لوگوں کو برائیاں کرنے کے سوا کوئی کام ہی نہیں میں نے سر جھٹکتے ہوئے اپنی گاڑی پارکنگ لاٹ سے باہر نکالی اور آفس کے احاطے سے نکل کر روڈ پر آگئی، گاڑی چلاتے ہوئے میرے ذہن میں سوالات کی جنگ چل رہی تھی ظاہر ہے آفس میں ملک کے بگڑتے ہوئے حالات، امن و امان کی سنگین صورتحال، فرسودہ نظام تعلیم، بے روزگاری، معاشی عدم استحکام، لوڈشیڈنگ، پانی، گیس اور صحت جیسی بنیادی سہولیات پر حکومت کی عدم توجہی پر سحر آمیز بحث کے بعد کسی بھی شخص کو اس ملک میں لاتعداد خامیاں نظر آنے لگیں گی اور اس کے ذہن میں لاتعداد سوالات پیدا ہونگے جس کا جواب شاید ہی کسی کے پاس ہوگا۔ اور جو لوگ جوابدہ ہیں وہ کوسوں دور اپنے ائرکنڈیشنر روم میں آرام فرمارہے ہیں، ہائے رے قوم کی قمست۔

جیسے ہی میں نے اسٹاپ پر گاڑی روکی ایک چھوٹا سا بچہ ہاتھ میں پاکستان کے مختلف بیچز لئے میری کھڑکی کے پاس آکر کھڑا ہوگیا، مجھے حیرانی ہوئی کہ 14 اگست تو ابھی بہت دور ہے پھر وہ یہ بیجز کیوں بیج رہا ہے، تجسس کے مارے میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ تم یہ بیجز کیوں بیچ رہے ہو؟

بچے نے جوابا کہا کہ باجی آپ کو نہیں پتا کل 23 مارچ ہے جب قرارداد پاکستان منظور ہوئی تھی جس کے 7 سال بعد ہمیں آزادی نصیب ہوئی اور آج ہم سب آزاد زندگی گزار رہے ہیں، بچے کا جواب مجھے شرمندہ کرنے کے لئے کافی تھا لیکن اس بچے کے چہرے کی خوشی مجھے کافی سولات کے جواب دے گئی۔

ہم ہر دور میں اس ملک کے حالات اور نام نہاد سیاستدانوں کو کوستے رہتے ہیں کیا کبھی ہم نے یہ سوچا کہ پچھلے 66 سالوں میں اس ملک نے ہمیں کیا کچھ دیا ہے؟



کیا ہمیں یاد ہے کہ 28 مئی 1998 میں پاکستان عالمی اسلام کی پہلی اور دنیا بھر کی 7ویں ایٹمی طاقت بن کر ابھرا، جس کے بعد پاکستان نے متعدد حتف، کروز اور بیلسٹک میزائل کے تجربات کرکے اپنا ایٹمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جبکہ گذشتہ 5 سالوں میں پاکستان کی طرف سے ہتھیاروں کی درآمد میں بھی 119 فیصد اضافہ ہوا ہے۔



1992 میں عمران خان کی قیادت میں پاکستانی قومی ٹیم نے ملک کو ورلڈ کپ کی جیت کا تحفہ دیکھ کر قوم کا سر فخر سے بلند کردیا، جب کہ 21 جون 2009 کو قومی ٹیم نے پہلی مرتبہ ورلڈ ٹی 20 کے عالمی چیمپیئن کا اعزاز اپنے نام کیا۔



2012 میں پاکستان کے محمد آصف نے ورلڈ اسنوکر چیمپیئن شپ جیت کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا۔



قومی ٹینس پلیئر اعصام الحق نے بھی کئی بین الاقوامی ٹینس ٹورنامنٹس میں اپنی کاکردگی کا لاہا منوایا اور ملک کا نام روشن کیا۔



پاکستان کی پہلی کوہ پہما خاتون ثمینہ بیگ نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔



اگر گذشتہ 66 سالوں کی تاریخ پر نظر ڈورائی جائے تو پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جس نے اپنی جمہوریت کے 5 سال مکمل کرکے سیاسی تاریخ میں ایک نئے سنگ میل کی بنیاد رکھی۔

میڈیا اور عدلیہ نے پاکستان کی تاریخ میں اہم کردار ادا کیا ہے، عدلیہ نے آزادی کے بعد ملک کی تاریخ میں اہم فیصلے کرتے ہوئے انصاف کا بول بالا کیا، میڈیا نے معاشرے کے مسائل اور ظلم و ستم کی داستانوں کو بے نقاب کر کے آزادی اظہار رائے کی نئی مثال قائم کی۔

اقتصادی اعتباد سے دیکھا جائے تو گذشتہ سالوں کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت میں بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف کے قرضے طے شدہ معاہدے کے تحت باقاعدگی سے ادا کئے جارہے ہیں، معاشی خوشحالی کے لئے کئی ایم او یوز پر دستخط کئی گئے ہیں، جبکہ کئی سالوں کے اتار چڑھاؤ کے بعد موجود حکومت بالآخر ڈالر کی قیمت کو 98 روپے کی ریکارڈ سطح پر لانے میں کامیاب ہوگئی۔

تعلیم کے شعبے میں بات کی جائے تو ملالہ یوسف زئی نے علم کی شمع روشن کر کے پوری دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا۔



لاہور سے تعلق رکھنے والی ارفع کریم رندھاوا نے سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفشنل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔



2012 میں آسٹریلیا میں ہونے والے ریاضی کے مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والا 13 سالہ بچہ موسی فیروز بھی پاکستانی تھا، اسی طرح پاکستانی طالب علم ہارون طارق کیمبرج یونیورسٹی کے تحت او اے لیول کے امتحانات میں سب سے زیادہ اے گریڈ لینے کا عالمی ریکارڈ قائم کرچکے ہیں، پاکستانی طالب علم علی معین نوازش نے 21 مضامین میں اے گریڈ حاصل کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، غرض یہ کہ ہر شعبے میں پاکستانی طالب علموں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔



اگر ہماری ابھرتی ہوئی فیشن انڈسٹری کی بات کی جائے تو متعدد نامور ڈیزائنز نے پاکستان ملبوسات کے دیدہ زیب ڈیزائنز بین الاقوامی سطح پر متعارف کراکے فیشن انڈسٹری کو کامیبانی کی نئی راہوں سے ہمکنار کیا۔



اچانک ہی گیٹ کھلنے کی تیز آواز مجھے سوچوں کے سمندر سے واپس لے آئی، میں نے پاکستانی بیج ہاتھ میں اٹھایا اور مسکراتے ہوئے گھر میں داخل ہوئی، میں جانتی ہوں پاکستان نے گذشتہ 66 سالوں میں اس سے کئی زیادہ کامیابیوں کی تاریخ رقم کی ہے، بہت سارے مسائل ایسے ہیں جو سالوں گزرنے کے باوجود حل نہ ہوسکے لیکن انہیں حل کرنے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں، صرف ملک کے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کر کے ہمیں اس ملک کی اچھائیاں اور ملک کا نام روشن کرنے والوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔صرف بیٹھ کے ملک سیاستدانوں کو کو برا بھلا کہنے سے کسی ملک کی قتدید نہیں بدل سکتی ، ہمیں خود آگے بڑھ کر ملک کی بھاگ ڈور سنبھالنی ہوگی، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مضبوطی کے ساتھ ایک دوسرے کے ہاتھ تھام کر ایک نئی جدوجہد کا آغاز کرنا ہے، اب بھی ہماری امیدوں کے چراغ روشن ہیں کیونکہ یہی چراغ ہماری حب الوطنی کی نشانی ہیں۔ جس دن امیدوں کے یہ چراغ بجھ گئے ہم میں سے کوئی ایک بھی پاکستانی نہیں بچے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں