لاہور جاکر شادی کرنے والی لڑکی سے والدین اور ماہر نفسیات کی ملاقات کا حکم

لڑکی خود نکاح کو مان رہی ہے، عدالت


کورٹ رپورٹر October 12, 2022
لڑکی خود نکاح کو مان رہی ہے، عدالت

سندھ ہائیکورٹ نے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست پر والدین اور فیملی جج کو سائیکولجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔

ہائیکورٹ میں لاہور جا کر پسند کی شادی سے متعلق مبینہ مغویہ کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر کی میڈیکل کی درخواست اس سے قبل مجسٹریٹ خارج کر چکے ہیں۔ یہ کیس اینٹی ریپ ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتا۔ ٹرائل کورٹ کا اختیار نہیں میڈیکل کا آرڈر دینا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کا حکم دے دیا

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مبینہ مغویہ کا بیان کیا ہے۔ وکیل نے مبینہ مغویہ کا 164 کا بیان پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 161 کا بیان کیا ہے؟ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ مبینہ مغویہ کا بیان ہے کہ مجھے اغوا نہیں کیا گیا۔ 161 کا بھی وہی بیان ہے۔ اس کے بعد دو رکنی بینچ کا سامنے بھی وہی بیان ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کس نے کہا یہ انسانی اسمگلنگ ہے۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ پولیس کی جانب سے یہ دفعات لگائی گئیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچی اسکول جاتی تھی، انٹرنیٹ استعمال کرتی تھی۔ لڑکی خود نکاح کو مان رہی ہے۔ کیا آپ کا کہنا ہے کہ لڑکی کو سائیکائٹرسٹ کو دکھایا جائے۔ میں نے لڑکی کے بیانات دیکھے ان میں ایسا کچھ نہیں۔

عدالت نے لڑکی کے باپ سے مکالمے میں کہا کہ آپ بچی کے باپ ہیں پڑھے لکھے لگتے ہیں۔ آپ کیوں ایسا چاہتے ہیں۔ لڑکی کی تو شادی ہو چکی ہے۔ شادی ٹوٹ بھی جائے تو آپ کے پاس تو پھر بھی نہیں آئے گی۔

والد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پتہ چلے لڑکی کے ساتھ ظلم ہوا یا نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بھی پتہ ہے کہ کیا ہوا ہے۔ ایسے بہت سارے مقدمات آتے ہیں، یہ کوئی کیس نہیں۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کو لے کر بھاگتے رہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ہی ہوتا ہے، جب ایک آئی جی کو ہٹایا جائے۔ اس صورت حال میں جوڑا ڈرتا ہے۔ یا والدین لڑکی کو آمادہ کریں یا لڑکی ماں کو آمادہ کرے۔ آپ زنا ثابت کرانا چاہتے ہیں، لڑکی کہتی ہے اس نے شادی کر لی تو کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں آپ۔ اچھے والدین کا کیا طریقہ کیا ہونا چاہیے، پچی کے معاملات اچھے ہوں۔ جہاں والدین کا رویہ ٹھیک ہو وہاں لڑکی واپس چلی جاتی ہے۔ جہاں رویہ خراب ہوا وہاں لڑکی واپس نہیں جاتی۔ ظہیر کو سزا ہو نا ہو لڑکی کو دارالامان میں رہنا ہے۔ اگر انٹرنیٹ کی وجہ سے لڑکی شادی کرسکتی ہے تو والدین کے ملنے سے اگر محبت ختم ہوتی ہے تو ہو جانے دیں۔ ہو سکتا ہے لڑکی ظہیر کے ساتھ ہی جانا چاہے۔ ماں باپ کو ابھی تک ملنے کیوں نہیں دیا۔

ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ ملاقات ہوئی ہے ہائیکورٹ کے حکم پر ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ والدین فیملی جج اور ماہر کے ساتھ ایک ملاقات کر لیں۔ تاکہ کیس آگے بڑھے ورنہ کسی کی درخواست خارج اور کسی کی منظور ہوتی رہے گی۔ مسلئہ یہ ہے کہ ہم مذہبی بھی ہیں ہمیں سیکولر بھی بننا ہے۔

عدالت نے مبینہ مغویہ کے والدین اور فیملی جج کو سائکولیجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سائکولیوجسٹ ایک سے زائد ملاقات کر سکتی ہے تا کہ مبینہ مغویہ کے ذہن کا اندازہ لگایا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |