لاہورجاکر پسند کی شادی کرنے والی بچی سے والدین کو ملاقات کی اجازت مل گئی
سندھ ہائیکورٹ والدین اور فیملی جج کو سائکولیجسٹ کے ہمراہ ملاقات کا حکم دیا ہے
سندھ ہائیکورٹ نے لاہور جاکر پسند کی شادی سے متعلق مبینہ مغویہ کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست پر والدین اور فیملی جج کو سائکولیجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں لاہور جا کر پسند کی شادی سے متعلق مبینہ مغویہ کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ آئی او کی میڈیکل کی درخواست اس سے قبل مجسٹریٹ خارج کر چکے ہیں۔
وکیل کاکہنا تھا کہ کیس اینٹی ریپ ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتا، ٹرائل کورٹ کا اختیار نہیں میڈیکل کا آرڈر دینا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مبینہ مغویہ کا بیان کیا ہے۔ وکیل نے مبینہ مغویہ کا 164 کا بیان پڑھ کر سنایا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 161 کا بیان کیا ہے؟ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ مبینہ مغویہ کا بیان ہے کہ مجھے اغوا نہیں کیا گیا، 161 کا بھی وہی بیان ہے، اس کے بعد دو رکنی بینچ کا سامنے بھی وہی بیان ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کس نے کہا یہ ہیومن ٹریفیکنگ ہے، مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ پولیس کی جانب سے یہ دفعات لگائے گئیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچی اسکول جاتی تھی، انٹرنیٹ استعمال کرتی تھی لڑکی خود نکاح کو مان رہی ہے۔ کیا آپ کا کہنا ہے کہ لڑکی کو سائیکائٹرسٹ کو دکھایا جائے۔
عدالت نے لڑکی کے باپ سے مکالمے میں کہا کہ آپ بچی کے باپ ہیں پڑھے لکھے لگتے ہیں، آپ کیوں ایسا چاہتے ہیں، لڑکی کی تو شادی ہو چکی ہے، شادی ٹوٹ بھی جائے تو آپ کے پاس تو پھر بھی نہیں آئے گی۔
والد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں لڑکی کے ساتھ ظلم ہوا یا نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بھی پتہ ہے کہ کیا ہوا ہے۔ ایسے بہت سارے مقدمات آتے ہیں، یہ کوئی کیس نہین۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کو لے کر بھاگتے رہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ہی ہوتا ہے، جب ایک آئی جی کو ہٹایا جائے۔ اس صورت حال میں جوڑا ڈرتا ہے، یا والدین لڑکی کو آمادہ کریں یا لڑکی ماں کو آمادہ کرے۔ آپ زنا ثابت کرانا چاہتے ہیں، لڑکی کہتی ہے اس نے شادی کر لی تو کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں آپ۔
اچھے والدین کا کیا طریقہ کیا ہونا چاہیے، پچی کے معاملات اچھے ہوں، جہاں والدین کا رویہ ٹھیک ہو وہاں لڑکی واپس چلی جاتی ہے، جہاں رویہ خراب ہوا وہاں لڑکی واپس نہیں جاتی، ظہیر کو سزا ہو نا ہو لڑکی کو دارالامان میں رہنا ہے۔ اگر انٹرنیٹ کی وجہ سے لڑکی شادی کرسکتی ہے تو والدین کے ملنے سے اگر محبت ختم ہوتی ہے تو ہو جانے دیں، ہو سکتا ہے لڑکی ظہیر کے ساتھ ہی جانا چاہے، ماں باپ کو ابھی تک ملنے کیوں نہیں دیا۔ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ ملاقات ہوئی ہے ہائیکورٹ کے حکم پر ہوئی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ والدین فیملی جج اور ماہر کے ساتھ ایک ملاقات کر لیں، تاکہ کیس آگے بڑھے ورنہ کسی کی درخواست خارج اور کسی کی منظور ہوتی رہے گی، مسلئہ یہ ہے کہ ہم مذہبی بھی ہیں ہمیں سیکولر بھی بننا ہے۔
عدالت نے مبینہ مغویہ کے والدین اور فیملی جج کو سائکولیجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سائکولیوجسٹ ایک سے زائد ملاقات کر سکتی ہے تا کہ مبینہ مغویہ کے ذہن کا اندازہ لگایا جا سکے۔