کراچی 12روزمیں ڈکیتی مزاحمت پر 6 شہری جاں بحق
مختلف واقعات میں دوران مزاحمت پاک فوج کے جوان اور ریلوے پولیس کے اہلکار سمیت 24 افراد زخمی ہوئے، پولیس
شہر کے مختلف علاقوں میں 12 روز کے درمیان ڈاکوؤں نے لوٹ مار کرتے ہوئے 6 شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پاک فوج کے جوان اور ریلوے پولیس کے اہلکار سمیت 24 افراد کو مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے زخمی کیا۔
ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 3 اکتوبر کو شارع نور جہاں کے علاقے شادمان ٹاؤن زین فرنیچر مارکیٹ کے قریب ڈاکوؤں نے پاپوشنگر کے رہائشی اور حافظ قرآن 19 سالہ اسامہ کو موبائل فون چھیننے کے دوران فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
6 اکتوبر کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے ناردرن بائی پاس کے قریب ڈاکوؤں نے مزاحمت پر 20 سالہ بلال کو فائرنگ کر کے ابدی نیند سلا دیا، اسی روز مومن آباد کے علاقے فرنٹیئر کالونی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 50 سالہ انور خان زندگی کی بازی ہار گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر کو گلشن معمار کے علاقے افغان کٹ کے قریب موٹر سائیکل سوار 2 بھائیوں کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں 26 سالہ مہران جاں بحق جبکہ اس کا چھوٹا بھائی 24 سالہ یاسین زخمی ہوگیا،گزشتہ روز سرجانی ٹاؤن گلشن شیراز سیکٹر 6 بی میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 30 سالہ امجد اور نیو کراچی صنعتی ایریا اللہ والی چورنگی کے قریب 25 سالہ امان کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تفصیلات کے مطابق 12 روز میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر مجموعی طور پر 24 افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کیا جس میں پاک فوج کا جوان اور ریلوے پولیس کا اہلکار بھی شامل ہے۔
شہر میں ڈاکوؤں کی آزادانہ لوٹ مار اور مزاحمت پر شہری حلقوں کا کا کہنا ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران کی ہدایت پر اسنیپ چیکنگ کے باوجود ڈاکوؤں کی آزادانہ لوٹ مار کی وارداتیں اور مزاحمت پر شہریوں کو قتل اور زخمی کرنے کے واقعات حیران کن ہیں۔
اعلیٰ پولیس افسران کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود شہری بدستور ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، ڈاکوؤں کو کیمروں کا بھی کوئی ڈر و خوف نہیں اور وہ فوٹیجز میں آزادانہ لوٹ مار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
شہریوں نے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے پولیس افسران کی تعیناتی کو یقینی بنائیں جو پیشہ وارانہ مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا بھی احساس کر سکیں ۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پاک فوج کے جوان اور ریلوے پولیس کے اہلکار سمیت 24 افراد کو مزاحمت کرنے پر فائرنگ کر کے زخمی کیا۔
ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 3 اکتوبر کو شارع نور جہاں کے علاقے شادمان ٹاؤن زین فرنیچر مارکیٹ کے قریب ڈاکوؤں نے پاپوشنگر کے رہائشی اور حافظ قرآن 19 سالہ اسامہ کو موبائل فون چھیننے کے دوران فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
6 اکتوبر کو سرجانی ٹاؤن کے علاقے ناردرن بائی پاس کے قریب ڈاکوؤں نے مزاحمت پر 20 سالہ بلال کو فائرنگ کر کے ابدی نیند سلا دیا، اسی روز مومن آباد کے علاقے فرنٹیئر کالونی میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 50 سالہ انور خان زندگی کی بازی ہار گیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق 8 اکتوبر کو گلشن معمار کے علاقے افغان کٹ کے قریب موٹر سائیکل سوار 2 بھائیوں کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں 26 سالہ مہران جاں بحق جبکہ اس کا چھوٹا بھائی 24 سالہ یاسین زخمی ہوگیا،گزشتہ روز سرجانی ٹاؤن گلشن شیراز سیکٹر 6 بی میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر 30 سالہ امجد اور نیو کراچی صنعتی ایریا اللہ والی چورنگی کے قریب 25 سالہ امان کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
تفصیلات کے مطابق 12 روز میں ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر مجموعی طور پر 24 افراد کو فائرنگ کر کے زخمی کیا جس میں پاک فوج کا جوان اور ریلوے پولیس کا اہلکار بھی شامل ہے۔
شہر میں ڈاکوؤں کی آزادانہ لوٹ مار اور مزاحمت پر شہری حلقوں کا کا کہنا ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران کی ہدایت پر اسنیپ چیکنگ کے باوجود ڈاکوؤں کی آزادانہ لوٹ مار کی وارداتیں اور مزاحمت پر شہریوں کو قتل اور زخمی کرنے کے واقعات حیران کن ہیں۔
اعلیٰ پولیس افسران کے بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود شہری بدستور ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، ڈاکوؤں کو کیمروں کا بھی کوئی ڈر و خوف نہیں اور وہ فوٹیجز میں آزادانہ لوٹ مار کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
شہریوں نے کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے پولیس افسران کی تعیناتی کو یقینی بنائیں جو پیشہ وارانہ مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا بھی احساس کر سکیں ۔