آم کی کل پیداوار 17 لاکھ 13 لاکھ ٹن پنجاب میں پیدا ہوتا ہے

باغات کیلیے ملک کا کل کاشت کا رقبہ 4.2 لاکھ ایکڑ،پنجاب کا 2.75 لاکھ ایکڑ استعمال کیا جاتا ہے، رپورٹ

پاکستان میں آم رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے ترشاوہ پھلوں کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں آم رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے ترشاوہ پھلوں کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ پاکستان میں آم کے باغات کا کل کاشت شدہ رقبہ 4.2لاکھ ایکڑ اور پیداوار17 لاکھ ٹن ہے جبکہ پنجاب میںآم کا رقبہ 2.75 لاکھ ایکڑ اور پیداوار 13 لاکھ ٹن ہے۔


آم کے پودوں سے اعلیٰ کوالٹی اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے جہاں ان کو مناسب وقت پر غذائی اجزا کی دستیابی، آبپاشی، بیماریوں اور کیڑوں کا کنٹرول اہم کردار ادا کرتے ہیں وہیں آم کے پودوں کا خوابیدگی میں جانا بھی انتہائی اہم ہے۔ پودوں کی ایسی کیفیت جس میں وہ کسی قسم کی نشوونما نہیں کرتے اسے پودوں کی خوابیدگی کہتے ہیں۔خوابیدگی کا صحیح وقت پر آغاز، اختتام اور مناسب دورانیے کا ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔خوابیدگی کے عمل کے جلد یا دیر سے شروع ہونے یا کم دورانیے کی وجہ سے پودوں کی نباتاتی بڑھوتری اور پھولوں پر اثر پڑتا ہے جس کی وجہ سے پیداوار میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

عموماً باغبان آم کی خوابیدگی کا خیال نہیں رکھتے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آم کے پودے پھول نکالنے کے بجائے نباتاتی بڑھوتری کی طرف مائل ہو جاتے ہیں یا پھر آم کے پودے وقت سے پہلے پھول نکال لیتے ہیں جو سردی کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔ بعض پودے تو بے قاعدہ ثمر آوری کا شکار ہو جاتے ہیں۔آم کے پودوں میں خوابیدگی غیر موزوں بیرونی یاپودوں کے اندرونی عوامل کی وجہ سے ہوتی ہے۔ خوابیدگی پورے درخت پر بھی ہوسکتی ہے اور بعض اوقات پودے کے جزوی حصہ پر بھی ہوتی ہے۔حالت خوابیدگی میں آم کے پودوں کی چوٹی کے چشموں میں مختلف قسم کی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جو نباتاتی بڑھوتری یا پھولوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔بیرونی عوامل خصوصاً غیر موزوں درجہ حرارت، غذائی اجزا کی عدم دستیابی یا کمی اور زمین میں نمی کی قلت سے پودا خوابیدگی میں چلا جاتا ہے۔
Load Next Story