گندم کے سرکاری شعبے کی خریداری کیلیے 233 ارب روپے درکار

پنجاب45لاکھ، سندھ13لاکھ، کے پی 4.5 لاکھ، بلوچستان1.5لاکھ، پاسکو کیلیے16لاکھ ٹن کا ہدف


آن لائن March 24, 2014
پنجاب45لاکھ، سندھ13لاکھ، کے پی 4.5 لاکھ، بلوچستان1.5لاکھ، پاسکو کیلیے16لاکھ ٹن کاہدف۔ فوٹو: فائل

گندم کے سرکاری شعبے کی 80لاکھ ٹن خریداری کے لیے233ارب روپے سے زائد کی ضرورت ہوگی جبکہ مالی مشکلات کے باعث وزارت خزانہ نے گند م کے اسٹریٹیجک ذخائر کے لیے تجویز کردہ دس لاکھ ٹن کو پانچ لاکھ ٹن کی سطح تک محدود کرنے اوران ذخائر کو پاکستان ایگری کلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن پاسکو کے 16لاکھ ٹن خریداری کے ہدف میں سے تسلیم کرنے کا کہا ہے۔

"آن لائن "کے پاس دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی ای سی سی کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں آنے والی فصل 2013-14کیلیے گندم کے سرکاری شعبے کی خریداری کا ہدف 80لاکھ ٹن مقرر کیا گیا ہے جس کیلیے مالی ضروریات کا تخمینہ 233ارب 48کروڑ 80لاکھ روپے لگایا گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق پنجاب کے 45لاکھ ٹن خریداری پر 135ارب 33کروڑ 80لاکھ روپے، سندھ کے 13لاکھ ٹن پر 39ارب روپے، خیبر پختونخوا کے ساڑھے چار لاکھ ٹن پر 1ارب 35کروڑ روپے، بلوچستان کے ڈیڑھ لاکھ ٹن پر 4ارب 50کروڑ روپے جبکہ پاسکو کیلیے مقر ر کردہ 16لاکھ ٹن گندم کی خریداری پر 53ارب 30کروڑ روپے کا خرچہ آئیگا۔

دستاویزات کے مطابق گزشتہ تین سال کے دوران گندم کے سرکاری شعبے کی خریداری کیلیے مقرر کردہ اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے۔ سال 2010-11کیلیے گند م کے سرکاری شعبے کی خریداری کا ہدف 65لاکھ 70ہزار ٹن مقرر کیا گیا تھا جبکہ 61لاکھ50ہزار ٹن گندم خریدی جاسکی۔ اسی طرح 2011-12کیلیے خریداری کا ہدف 77لاکھ 30ہزار ٹن مقرر کیا گیا اور اس کے مقابلے میں 58لاکھ ٹن گندم خریدی گئی جبکہ گزشتہ سال 2012-13کیلیے گندم کی خریداری کا ہدف 79لاکھ 10ہزار ٹن مقر کیا گیا جبکہ خریداری 59لاکھ 48ہزار ہی ہوسکی۔ دستاویزات کے مطابق 3مارچ 2014کو گندم کے سرکاری شعبے کا اسٹاک 2اعشاریہ 468ملین ٹن تھا۔ اس میں پاسکو کے دس لاکھ ٹن کے اسٹریٹیجک ذخائر بھی شامل ہیں۔ رواں مالی سال 2013-14کے پہلے سات ماہ جولائی جنوری کے دوران نجی شعبے کے ذریعے 3لاکھ ٹن گندم برامد کی گئی جبکہ اس کے مقابلے میں نجی شعبے کے ذریعے گندم کی درامد صفر اعشاریہ 47ملین ٹن رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں