آخر کے تین سے چار ماہ اسٹیبشلمنٹ ہمارے ساتھ نہیں تھی عمران خان
حکومت میں آئے تو اسٹیبشلمنٹ ساتھ تھی، نیب پر میرا اختیار نہیں تھا، ماضی کی طرح اقتدار ملا تو مسترد کروں گا، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ہم اقتدار میں آئے تو اسٹیبلشمنٹ ساتھ تھی مگر حکومت کے آخری تین سے چار ماہ میں وہ ہمارے ساتھ نہیں تھے۔
کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم رہتے ہوئے بھی نیب پر میرا اختیار نہیں تھا، اگر کبھی ماضی کی طرح دوبارہ حکومت ملی تو اُسے قبول نہیں کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ سیاسی جماعت عوما کے پاس جاتی ہے امریکا کے پاس نہیں، یہ چور اور کرپٹ ٹولہ اپنے کیسز ختم کروانے کیلیے اقتدار میں آیا اور اسے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضمنی الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے تعین کا انتخاب ہورہا ہے۔
'چور کامیاب ہوگئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا'
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی بار کی جانب سے منعقد تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اگر ان چوروں کو این آر او 2 دے دیا یا پھر یہ کامیاب ہوگئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
چئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خطاب میں کہا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت کے لئے شکر گزار ہوں، ملکی تاریخ کا سب سے فیصلہ کن مرحلہ ہے، بڑے بڑے مجرموں کو این آر او 2 دے دیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ چھوٹا چور جیل اور بڑا چور ایوان میں بیٹھے تو ملک کا کیا مستقبل ہےَ وکلا قانون کی حکمرانی سمجھتے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے قانون کی دھجیاں اڑائیں تو ہمارامستقبل خراب ہوگا اور ہم نے ایسا ہونے نہیں دینا ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ میں ان چوروں کیخلاف حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے جہاد کررہا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آپ سب اس میں میرے ساتھ ہوں۔ قیام پاکستان کی جدوجہد کی سربراہی وکلا نے کی، اسلیے ہم چاہتے ہیں جدوجہد میں وکلا ساتھ ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈاکو لوٹ کر باہر جاتے اور این آر او لیکر واپس آتے ہیں اور پھر لوٹ مار کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کے وکلاء نے قانونی حکمرانی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، جس طرح 1947 میں تحریک پاکستان کے عظیم وکیلوں نے کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ حقیقی آزادی کے لیے وکلا رول آف لاء کے ساتھ کھڑے ہوں، اس بار یہ چور کامیاب ہوگئے تو ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد میں سب لوگ میرے ساتھ چلیں اس طرح ہم کامیاب ہوں گے۔
کراچی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم رہتے ہوئے بھی نیب پر میرا اختیار نہیں تھا، اگر کبھی ماضی کی طرح دوبارہ حکومت ملی تو اُسے قبول نہیں کروں گا۔
عمران خان نے کہا کہ سیاسی جماعت عوما کے پاس جاتی ہے امریکا کے پاس نہیں، یہ چور اور کرپٹ ٹولہ اپنے کیسز ختم کروانے کیلیے اقتدار میں آیا اور اسے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضمنی الیکشن نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے تعین کا انتخاب ہورہا ہے۔
'چور کامیاب ہوگئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا'
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کراچی بار کی جانب سے منعقد تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تاریخ کے فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اگر ان چوروں کو این آر او 2 دے دیا یا پھر یہ کامیاب ہوگئے تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
چئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے خطاب میں کہا کہ کراچی بار ایسوسی ایشن کی دعوت کے لئے شکر گزار ہوں، ملکی تاریخ کا سب سے فیصلہ کن مرحلہ ہے، بڑے بڑے مجرموں کو این آر او 2 دے دیا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ چھوٹا چور جیل اور بڑا چور ایوان میں بیٹھے تو ملک کا کیا مستقبل ہےَ وکلا قانون کی حکمرانی سمجھتے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے قانون کی دھجیاں اڑائیں تو ہمارامستقبل خراب ہوگا اور ہم نے ایسا ہونے نہیں دینا ہے۔
انہوں نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ میں ان چوروں کیخلاف حقیقی آزادی حاصل کرنے کے لیے جہاد کررہا ہوں اور چاہتا ہوں کہ آپ سب اس میں میرے ساتھ ہوں۔ قیام پاکستان کی جدوجہد کی سربراہی وکلا نے کی، اسلیے ہم چاہتے ہیں جدوجہد میں وکلا ساتھ ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈاکو لوٹ کر باہر جاتے اور این آر او لیکر واپس آتے ہیں اور پھر لوٹ مار کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کے وکلاء نے قانونی حکمرانی کے لیے ہمیشہ جدوجہد کی ہے، جس طرح 1947 میں تحریک پاکستان کے عظیم وکیلوں نے کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ حقیقی آزادی کے لیے وکلا رول آف لاء کے ساتھ کھڑے ہوں، اس بار یہ چور کامیاب ہوگئے تو ہمارے ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ حقیقی آزادی کی جدوجہد میں سب لوگ میرے ساتھ چلیں اس طرح ہم کامیاب ہوں گے۔