کراچی میں ڈینگی کا پھیلاؤ سرکاری اسپتالوں میں جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کا انکشاف
منظم مافیا جعلی میگا پلیٹ لیٹس 32 سے40 ہزار روپے فی بیگ جبکہ مینول فی بوتل 25 سو روپے میں فروخت کر رہا ہے
شہر قائد میں ڈینگی کی بڑھتی وبا اورلیبارٹریزمیں میگا پلیٹ لیٹس کی قلت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری اسپتالوں میں جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔
مافیا کی جانب سے پریشان حال شہریوں کوجعلی میگا پلیٹ لیٹس فروخت کرکے فی بیگ 32 سے 40 ہزار روپے تک وصول کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس نے جعلی لیبارٹری کاکھوج لگاکرمعاملہ متعلقہ حکام تک پہنچادیا، سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹرڈاکٹردرنازجمال نے خبردارکیاہے کہ عوام صرف مستنداور رجسٹرڈ بلڈ بینک سے ہی پلیٹ لیٹس حاصل کریں ۔
ایکسپریس کی اس حوالے سے کی جانے والی انویسٹی گیشن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی میں کھلے عام جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس فروخت ہورہے ہیں اور میگا پلیٹ لیٹس کی مد میں شہریوں سے32 ہزار سے 40 ہزار جبکہ مینول کی مد میں 2500 فی بوتل وصول کیے جارہے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میگا پلیٹس دو طرح کے ہوتے ہیں جن میں ایک کو میگا پلیٹ لیٹس جبکہ دوسرے کو مینول پلیٹ لیٹ کہا جاتاہے۔
شہر میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرنے کے چند ہی بلڈ بینک اور نجی اسپتال ہیں کیونکہ میگا پلیٹ لیٹس جس مشین پرتیار ہوتے ہیں وہ خطیر مالیت کی مشین ہے لہٰذا عمومی طور پر بلڈبینک اور اسپتال میگا پلیٹ لیٹس کی مشین نہیں لگاتے مینول میگا پلیٹ لیٹس ہی رکھتے ہیں اچانک ڈنگی کی مریضوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث شہر میں میگا پلیٹ لیٹس کا شدید بحران ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسے تو مینول میگا پلیٹ لیٹ بھی اثر انگیز ہوتا ہے کہ مگر میگا پلیٹ لیٹ کا اثر زیادہ اور تیزی سے ہوتا ہے جبکہ موجودہ ڈنگی کے ویرینٹ میں مینول اثر بھی نہیں کررہا اور میگا پلیٹ لیٹس ہی اثرکررہے ہیں جس کے باعث اس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
شہریوں کو اس کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ میگا پلیٹ لیٹس کے حصول کے لیے4 سے 6 ڈونر لے کر جانے ہوتے ہیں اور اس کی تیاری میں کئی گھنٹے لگتے ہیں یعنی ایک بلڈبینک میں دن میں چند مریضوں کو ہی میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرسکتا ہے جبکہ مینول کا معاملہ مختلف ہے وہ فوری دستیاب ہوتا ہے بلڈبینک بغیر ڈونرکے فراہم کردیتے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلڈ مافیا سرگرم ہوگئی ہے اور سادہ لوح شہریوں کو میگا پلیٹ لیٹس کے نام پر جعلی مواد فراہم کررہی ہے، طبی ماہرین نے بتایا کہ جعلی میگا پلیٹ لیٹس انسانی صحت اور زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمی طور پر مریض خود پلیٹ لیٹس کا انتظام کرتا ہے لہٰذا وہ جب اسپتال میں لا کردیتا ہے کہ اسپتال کی انتظامیہ اس میں مزیدکوئی جانچ نہیں کرتی لہٰذا میگا پلیٹ لیٹ کے جعلی اور غیر معیار اور غیر مستند ہونے کی صورت میں خطرے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
ایکسپریس کی ٹیم کے علم یہ بات آئی تو اس نے سول اسپتال میں پہنچ کر جعلی بلڈ بینک کے نمائندے سے رابطہ کیا جس نے بغیر ڈونر کے40 ہزار روپے میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ یہ ایک بڑی نجی میڈیکل یونیورسٹی میں تیار کیے جاتے ہیں اور پاک بلڈ بینک کی رسید دیں گے اوربغیر ڈونرکے 32 ہزار میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کردیں گے آپ خود یونیورسٹی جاکر لیں گے توآپ کو مہنگا ملے گا ہم اندر کے بندے ہیں ہم سستا فراہم کرتے ہیں، آپ صرف ڈاکٹر کا نسخہ اور بلڈ سیمپل دیں اور ہم کو پیسے ایڈوانس دینے ہونے ہونگے ہم خودآپ کو سول اسپتال میں پہنچادیں گے یا پھرآپ جہاں بولیں پہنچادیں گے۔
اس سلسلے میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درِ ناز جمال سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ جو نام بتایا گیا ہے کہ اتھارٹی کے رجسٹرڈ بلڈ بینک کی فہرست میں شامل نہیں ہے، اس طرح کے ماضی میں بھی کیسز آئے ہیں عوام کو چاہیے کہ وہ صرف مستنداور رجسٹرڈ بلڈ بینک سے ہی پلیٹ لیٹس حاصل کریں اور اپنے اطمینان کے لیے بلڈ بینک کا لائسنس ضرور چیک کریں۔
انھوں نے کہا کہ ہم جعلی بلڈ بینکوں کے خلاف شکایات سامنے آنے پر کارروائی کرتے ہیں۔
مافیا کی جانب سے پریشان حال شہریوں کوجعلی میگا پلیٹ لیٹس فروخت کرکے فی بیگ 32 سے 40 ہزار روپے تک وصول کیے جارہے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس نے جعلی لیبارٹری کاکھوج لگاکرمعاملہ متعلقہ حکام تک پہنچادیا، سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹرڈاکٹردرنازجمال نے خبردارکیاہے کہ عوام صرف مستنداور رجسٹرڈ بلڈ بینک سے ہی پلیٹ لیٹس حاصل کریں ۔
ایکسپریس کی اس حوالے سے کی جانے والی انویسٹی گیشن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کراچی میں کھلے عام جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس فروخت ہورہے ہیں اور میگا پلیٹ لیٹس کی مد میں شہریوں سے32 ہزار سے 40 ہزار جبکہ مینول کی مد میں 2500 فی بوتل وصول کیے جارہے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ میگا پلیٹس دو طرح کے ہوتے ہیں جن میں ایک کو میگا پلیٹ لیٹس جبکہ دوسرے کو مینول پلیٹ لیٹ کہا جاتاہے۔
شہر میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرنے کے چند ہی بلڈ بینک اور نجی اسپتال ہیں کیونکہ میگا پلیٹ لیٹس جس مشین پرتیار ہوتے ہیں وہ خطیر مالیت کی مشین ہے لہٰذا عمومی طور پر بلڈبینک اور اسپتال میگا پلیٹ لیٹس کی مشین نہیں لگاتے مینول میگا پلیٹ لیٹس ہی رکھتے ہیں اچانک ڈنگی کی مریضوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث شہر میں میگا پلیٹ لیٹس کا شدید بحران ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ویسے تو مینول میگا پلیٹ لیٹ بھی اثر انگیز ہوتا ہے کہ مگر میگا پلیٹ لیٹ کا اثر زیادہ اور تیزی سے ہوتا ہے جبکہ موجودہ ڈنگی کے ویرینٹ میں مینول اثر بھی نہیں کررہا اور میگا پلیٹ لیٹس ہی اثرکررہے ہیں جس کے باعث اس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔
شہریوں کو اس کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ میگا پلیٹ لیٹس کے حصول کے لیے4 سے 6 ڈونر لے کر جانے ہوتے ہیں اور اس کی تیاری میں کئی گھنٹے لگتے ہیں یعنی ایک بلڈبینک میں دن میں چند مریضوں کو ہی میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرسکتا ہے جبکہ مینول کا معاملہ مختلف ہے وہ فوری دستیاب ہوتا ہے بلڈبینک بغیر ڈونرکے فراہم کردیتے ہیں ۔
ذرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلڈ مافیا سرگرم ہوگئی ہے اور سادہ لوح شہریوں کو میگا پلیٹ لیٹس کے نام پر جعلی مواد فراہم کررہی ہے، طبی ماہرین نے بتایا کہ جعلی میگا پلیٹ لیٹس انسانی صحت اور زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ہوسکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمی طور پر مریض خود پلیٹ لیٹس کا انتظام کرتا ہے لہٰذا وہ جب اسپتال میں لا کردیتا ہے کہ اسپتال کی انتظامیہ اس میں مزیدکوئی جانچ نہیں کرتی لہٰذا میگا پلیٹ لیٹ کے جعلی اور غیر معیار اور غیر مستند ہونے کی صورت میں خطرے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
ایکسپریس کی ٹیم کے علم یہ بات آئی تو اس نے سول اسپتال میں پہنچ کر جعلی بلڈ بینک کے نمائندے سے رابطہ کیا جس نے بغیر ڈونر کے40 ہزار روپے میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ یہ ایک بڑی نجی میڈیکل یونیورسٹی میں تیار کیے جاتے ہیں اور پاک بلڈ بینک کی رسید دیں گے اوربغیر ڈونرکے 32 ہزار میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کردیں گے آپ خود یونیورسٹی جاکر لیں گے توآپ کو مہنگا ملے گا ہم اندر کے بندے ہیں ہم سستا فراہم کرتے ہیں، آپ صرف ڈاکٹر کا نسخہ اور بلڈ سیمپل دیں اور ہم کو پیسے ایڈوانس دینے ہونے ہونگے ہم خودآپ کو سول اسپتال میں پہنچادیں گے یا پھرآپ جہاں بولیں پہنچادیں گے۔
اس سلسلے میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درِ ناز جمال سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ جو نام بتایا گیا ہے کہ اتھارٹی کے رجسٹرڈ بلڈ بینک کی فہرست میں شامل نہیں ہے، اس طرح کے ماضی میں بھی کیسز آئے ہیں عوام کو چاہیے کہ وہ صرف مستنداور رجسٹرڈ بلڈ بینک سے ہی پلیٹ لیٹس حاصل کریں اور اپنے اطمینان کے لیے بلڈ بینک کا لائسنس ضرور چیک کریں۔
انھوں نے کہا کہ ہم جعلی بلڈ بینکوں کے خلاف شکایات سامنے آنے پر کارروائی کرتے ہیں۔