پی ٹی آئی کراچی نے این اے 237 پر پی پی امیدوار کی کامیابی کو ’دھاندلی‘ قرار دے دیا
ہم یہ نشست جیت چکے تھے مگر پولیس اور حکومتی مشینری کے استعمال کے بعد ٹھپے لگائے گئے، پی ٹی آئی رہنما
پاکستان تحریک انصاف کے مقامی رہنماوں نے حلقہ این اے 237 میں پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار کی کامیابی کو دھاندلی قرار دے دیا۔
سابق وفاقی وزیر تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ سارا دن عوام نے دیکھا کہ این اے 237 میں کیا ہو رہا تھا، ہمارے رکن سندھ اسمبلی بلال غفار پر قاتلانہ حملہ ہوا، جو پی پی کے ایم پی اے سلیم بلوچ اور سلمان مراد نے کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سندھ کو خود تین مرتبہ لیٹر لکھے، ایک لیٹر بلال غفار پر حملے، دوسرا لیٹر پولنگ اسٹیشنز میں غیر متعلقہ افراد کی موجودگی اور تیسراسیاسی لوگوں کی پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر آمد و رفت پر لکھا مگر کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔
علی زیدی نے کہا کہ ہم یہ الیکشن جیت چکے تھے مگر پھر دھاندلی کے ذریعے یہ نشست پیپلزپارٹی کے امیدوار عبدالحکیم بلوچ کو دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ حکیم بلوچ اس حلقے کو اپنے آباؤ اجداد کی نشست سمجھتا ہے اگر اسے اپنے گھر کی سیٹ پر دھاندلی کرنا پڑے تو مطلب کہ عوام کی سپورٹ ان کے ساتھ نہیں ہے، ہم انہی وجوہات کی بنا کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی بات کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں ضمنی انتخاب کے دوران پی ٹی آئی کراچی کے صدر حملے میں زخمی
پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ یہ پچھلے 15 سال سے اسی طرح کرتے آرہے ہیں، جہاں جہاں رورل ایریا ہیں وہاں یہ ٹھپے لگا کر دھاندلی کرتے ہیں، یہاں ایک اسمارٹ سا لڑکا ایس ایس پی بنا گھوم رہا ہےمیں سمجھا کوئی پڑھا لکھا قابل شخص ہوگا لیکن پتہ چلا کہ یہ تو قبضہ مافیا کا فرنٹ مین ہے جس نے پی پی غنڈوں کے ساتھ پولیس کی پولیس کی گاڑی لگائی اور دھاندلی کی۔ علی زیدی نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں شفاف انتخابات ہوں خواہ اُس کا فاتح کوئی بھی ہو۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے ایک بار پھر پی پی پر اعتماد کیا اور ووٹ دیا جبکہ انہوں نے ماضی کو دیکھتے ہوئے عمران خان کو مسترد کردیا۔