سرکلر ریلوے کے 24 پھاٹک ختم کرکے ترقیاتی کاموں کا آغاز
سرکلر ریلوے کا فیز ون 2سال میں مکمل کرلیا جائے گا، کاشف یوسفانی
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی سرکلر ریلوے کے24ریلوے کراسنگ کے ختم کرنے کے منصوبے پر ترقیاتی کاموں کا آغاز کردیا ہے.
سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے تحت کےKCR کے پھاٹکوں کو ختم کرنے کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کا ترقیاتی کام شروع کردیا گیا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے 24ریلوے کراسنگ کو ختم کرنے کے منصوبہ پر 20ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں وفاقی حکومت کاحصہ 14ارب روپے ہے جبکہ 6 ارب روپے سندھ حکومت ادا کرے گی، وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 3.2 ارب روپے ادا کردیا ہے جبکہ سندھ حکومت نے ابھی تک کوئی ادائیگی نہیں کی ہے۔
متعلقہ افسرکے مطابق کے کراچی سرکلرریلوے کے 44کلومیٹر لوپ کے سات مقامات پرانڈر پاسز، فلائی اوورز اور ایلیویٹڈریل ٹریک تعمیر جائے گا۔
انھوں نے کہا کچھ ماہ قبل گلشن اقبال 13Dپر دو انڈر پاسز کا کام شروع کردیا تھا تاہم مون سون کی وجہ سے تین ماہ مکمل طور پر بند رہا، اب کچھ دنوں قبل دوبارہ کام شروع کردیا ہے، دونوں انڈر پاسز عام ٹریفک کے لیے ہوں گے، حسین آباد پر ریلوے اوور ہیڈ برج، موسی کالونی سے منگھوپیر تک 3.5کلومیٹر ایلیویٹڈ اور گلبائی پھاٹک سے ویسٹ وہارف تک 6.5کلومیٹر ایلیوٹیڈ ریل ٹریک زیر تعمیر ہے، یونیورسٹی روڈ پر ایک انڈرپاس اور احمد شاہ بخاری، مچھر کالونی پر ایک فلائی اوور تعمیر کیاجائے گا۔
منصوبہ اس طرح ڈیزائین کیا گیا ہے کہ ان مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی تعمیر سے 24ریلوے کراسنگ بند ہوجائیں گے،یہ پورا منصوبہ دو سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔
پاکستان ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور کراچی سرکلرریلوے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کاشف یوسفانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے فیز ون میں سول ورکس کا آغاز کردیا گیا ہے جو 2سال میں مکمل کرلیا جائے گا، فیز ٹو میں جدید بنیاد پرریل ٹریک اور اسٹیشن کی تعمیر نو ہوگی جس پرلائٹ ریل چلانے کی منصوبہ بندی ہے، اس منصوبے پر 200ارب روپے لاگت آئے گی تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اسے کون تعمیر کریگا۔
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے حالیہ دورے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں یہ بات زیر غور آئی کہ اس منصوبہ کو سندھ ت حکومت کے حوالے کردیا جائے لیکن یہ معاملہ ابھی بات چیت کی حد تک ہے، اس سے قبل اس منصوبے کو سی پیک سے منسلک کرکے چینی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس موقع پر بھی کوئی معاہدہ طے نہیں پاسکا تھا اور بعدازاں سابقہ حکومت نے اسے سی پیک کی لسٹ سے ڈراپ کردیا تھا۔
سرکلر ریلوے کے احیاکا منصوبہ بدستور ہوا میں معلق ہے
کراچی سرکلر ریلوے کے احیاکا منصوبہ بدستور ہوا میں معلق ہے اور ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے کہ اسے وفاقی حکومت تعمیر کریگی یا سندھ حکومت تعمیر کریگی، اسے سی پیک سے منسلک کرکے مکمل کیا جائے گا یا پھر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے مختلف وجوہ کی بنا پر 1999 میں بند کی گئی، اس کے بعد مختلف ادوار میں اسے جزوی طور پر بحال کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر پاکستان ریلوے نے 2020 میں کراچی سرکلر ریلوے کو جزوی طور پر بحال کیا، لیکن یہ کوشش بھی بارآور ثابت نہ ہوئی اور مسافروں کی تعداد اور آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے اب کراچی سرکلر ریلوے کی ٹرینوں کو میر پورخاص تک توسیع دیدی گئی ہے۔
سرکلر ریلوے صبح 7بجے سٹی اسٹیشن تا میر پورخاص چلتی ہے
ایکسپریس کے سروے کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے ون صبح 7بجے سٹی اسٹیشن تا میر پورخاص تک چلتی ہے، کراچی سرکلر ریلوے ٹو صبح45: 6 دھابیجی تا اورنگی ٹاؤن چلتی ہے، کراچی سرکلر ریلوے تھری شام 4 بجے اورنگی ٹاؤن سے دھابیجی چلتی ہے،کراچی سرکلر ریلوے فور شام 6بجے میر پورخاص سے سٹی اسٹیشن آپریٹ کی جاتی ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے تحت کےKCR کے پھاٹکوں کو ختم کرنے کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کا ترقیاتی کام شروع کردیا گیا ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے 24ریلوے کراسنگ کو ختم کرنے کے منصوبہ پر 20ارب روپے کی لاگت آئے گی جس میں وفاقی حکومت کاحصہ 14ارب روپے ہے جبکہ 6 ارب روپے سندھ حکومت ادا کرے گی، وفاقی حکومت نے رواں مالی سال 3.2 ارب روپے ادا کردیا ہے جبکہ سندھ حکومت نے ابھی تک کوئی ادائیگی نہیں کی ہے۔
متعلقہ افسرکے مطابق کے کراچی سرکلرریلوے کے 44کلومیٹر لوپ کے سات مقامات پرانڈر پاسز، فلائی اوورز اور ایلیویٹڈریل ٹریک تعمیر جائے گا۔
انھوں نے کہا کچھ ماہ قبل گلشن اقبال 13Dپر دو انڈر پاسز کا کام شروع کردیا تھا تاہم مون سون کی وجہ سے تین ماہ مکمل طور پر بند رہا، اب کچھ دنوں قبل دوبارہ کام شروع کردیا ہے، دونوں انڈر پاسز عام ٹریفک کے لیے ہوں گے، حسین آباد پر ریلوے اوور ہیڈ برج، موسی کالونی سے منگھوپیر تک 3.5کلومیٹر ایلیویٹڈ اور گلبائی پھاٹک سے ویسٹ وہارف تک 6.5کلومیٹر ایلیوٹیڈ ریل ٹریک زیر تعمیر ہے، یونیورسٹی روڈ پر ایک انڈرپاس اور احمد شاہ بخاری، مچھر کالونی پر ایک فلائی اوور تعمیر کیاجائے گا۔
منصوبہ اس طرح ڈیزائین کیا گیا ہے کہ ان مقامات پر انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی تعمیر سے 24ریلوے کراسنگ بند ہوجائیں گے،یہ پورا منصوبہ دو سال میں مکمل کرلیا جائے گا۔
پاکستان ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور کراچی سرکلرریلوے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کاشف یوسفانی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے کے فیز ون میں سول ورکس کا آغاز کردیا گیا ہے جو 2سال میں مکمل کرلیا جائے گا، فیز ٹو میں جدید بنیاد پرریل ٹریک اور اسٹیشن کی تعمیر نو ہوگی جس پرلائٹ ریل چلانے کی منصوبہ بندی ہے، اس منصوبے پر 200ارب روپے لاگت آئے گی تاہم ابھی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے کہ اسے کون تعمیر کریگا۔
وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے حالیہ دورے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات میں یہ بات زیر غور آئی کہ اس منصوبہ کو سندھ ت حکومت کے حوالے کردیا جائے لیکن یہ معاملہ ابھی بات چیت کی حد تک ہے، اس سے قبل اس منصوبے کو سی پیک سے منسلک کرکے چینی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اس موقع پر بھی کوئی معاہدہ طے نہیں پاسکا تھا اور بعدازاں سابقہ حکومت نے اسے سی پیک کی لسٹ سے ڈراپ کردیا تھا۔
سرکلر ریلوے کے احیاکا منصوبہ بدستور ہوا میں معلق ہے
کراچی سرکلر ریلوے کے احیاکا منصوبہ بدستور ہوا میں معلق ہے اور ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے کہ اسے وفاقی حکومت تعمیر کریگی یا سندھ حکومت تعمیر کریگی، اسے سی پیک سے منسلک کرکے مکمل کیا جائے گا یا پھر پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے مختلف وجوہ کی بنا پر 1999 میں بند کی گئی، اس کے بعد مختلف ادوار میں اسے جزوی طور پر بحال کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر پاکستان ریلوے نے 2020 میں کراچی سرکلر ریلوے کو جزوی طور پر بحال کیا، لیکن یہ کوشش بھی بارآور ثابت نہ ہوئی اور مسافروں کی تعداد اور آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے اب کراچی سرکلر ریلوے کی ٹرینوں کو میر پورخاص تک توسیع دیدی گئی ہے۔
سرکلر ریلوے صبح 7بجے سٹی اسٹیشن تا میر پورخاص چلتی ہے
ایکسپریس کے سروے کے مطابق کراچی سرکلر ریلوے ون صبح 7بجے سٹی اسٹیشن تا میر پورخاص تک چلتی ہے، کراچی سرکلر ریلوے ٹو صبح45: 6 دھابیجی تا اورنگی ٹاؤن چلتی ہے، کراچی سرکلر ریلوے تھری شام 4 بجے اورنگی ٹاؤن سے دھابیجی چلتی ہے،کراچی سرکلر ریلوے فور شام 6بجے میر پورخاص سے سٹی اسٹیشن آپریٹ کی جاتی ہے۔